اونٹنی کے دودھ کے خواص
قبیلہ عکل اور قبیلہ عُرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے پاس مدینہ المنورہ میں آئے ،اور صُفہ میں قیام کیا ، کچھ عرصہ بعد وہ لوگ بیمار ہو گئے کیونکہ انہیں مدینہ المنورہ کی آب و ہوا اور وہاں کی خوراک موافق نہ ہوئی ،
اُن لوگوں نے مدینہ المنورہ میں مزید قیام کرنا ناپسند کِیا ،اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے پاس حاضر ہو کہا کہ وہ لوگ تو چلتے پھرتے رہنے والے اورکھلی آب و ہوا والی جگہوں کے رہنے والے اور دُودھ گھی کھانے والے ہیں ،
اور مدینہ المنورہ کی مدینہ المنورہ کی آب و ہوا اور خوراک کے بارے میں شکایت کی،اور اسی کو سبب جانتے ہوئے اپنی بیماری کی شکایت کی ، اور بطورء خوراک دُودھ حاصل کرنے کی درخواست کی
،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے ان سے اِرشاد فرمایا ""
" میرے پاس وہ کچھ نہیں جو تُم مانگ رہے ہو ، تُم لوگ مدینہ سے باہر چلے جاؤ ،جہاں صدقے کے اُونٹ ہیں ، اور وہاں اُونٹنیوں کا دودھ اور پیشاب پیو ""
"اُن لوگوں نے تعمیل کی ،اور چلے گئے ،وہاں وہ لوگ اُونٹنیوں کا دودھ اور پیشاب پیتے رہے یہاں تک شفاء یاب ، صحت مند اور موٹے ہو گئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
’’ قبیلہ عکل اور عرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔مدینے کی آب وہوا موافق نہ آنے پر وہ لوگ بیمار ہوگئے ۔)ان کو استسقاء یعنی پیٹ میں یاپھیپھڑوں میں پانی بھرنے والی بیماری ہوگئی( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے اونٹنی کے دودھ اور پیشاب کو ملاکر پینے کی دوا تجویز فرمائی ۔یہاں تک کہ اسے پی کروہ لوگ تندرست ہوگئے ‘‘۔
قارئین کرام
۔۔عربی متن اور اس مذکورہ بالا ترجمے میں سرخ رنگ سے لکھے گئے الفاظ پر غور کیا جائے تو ہمیں یہ پتہ چلتا ہے کہ وہ لوگ مدینہ المنورہ میں وہاں کی آب و ہوا کی وجہ سے بیمار ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے انہیں عِلاج کے لیے مدینہ المنورہ سے باہر جا رہنا اور اُونٹنیوں کا دودھ اور پیشاب پینا تجویز فرمایا ،انہیں کیا بیماری لاحق ہوئی ؟؟؟
اُس بیماری کا نام ہمیں ان منقولہ بالا احادیث میں نہیں ملتا ، جی ہاں کچھ علامات کا ذکر ہے ،
مثلا ً ، مذکورہ بالا روایات میں بتا یا گیا کہ ،اُن لوگوں کو آب و ہوا اور خوراک راس نہ آئی
، تو عموماً اس سبب سے معدے اور پیٹ کی تکلیف ہی ہوتی ہے ،جی ہاں ،
سنن النسائی )کتاب الطہارۃ /باب ۱۹۱(کی روایت میں بڑی واضح علامات مذکور ہیں کہ
اُن لوگوں کی رنگت پیلی ہوگئی اور ان کے پیٹ بڑھ گئے شرح الحدیث ، طب اور فقہ کی کتابوں میں اِن عکلی اور عرینی لوگوں کو ہونے والی بیماری کے بارے میں بہت کچھ لکھا ہے،
جس میں سب سے زیادہ درست بات یہ لگتیہے کہ اُن لوگوں کو اِستسقاء edema کی بیماری ہو گئی تھی> اِستسقاء جِسم کے کسی حصے میں اضافی پانی جمع ہوجانے کو کہا جاتا ہے ،جو عام طور پر سوجن یا سوزش کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے اورجس کے بہت سے معروف اور غیر معروف اسباب ہیں اور اُن لوگوں کے بارے میں بھی سنن النسائی کی روایت میں پیٹ بڑھ جانے کا ذکر ہے ،
کسی حوالے کے بغیر یہ لکھا تھا کہ اُن لوگوں کے گُردوں میں پانی پڑ گیا تھا ، واللہ أعلم
بہر حال وہ جو بھی بیماری تھی اللہ سُبحانہ ُ و تعالیٰ اُس کے بارے میں یقینی اور مکمل عِلم رکھتے تھے اور اسی کے مطابق اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی ز ُبان مبارک سے اُس کے علاج کے لیے عکلی اور عرینی لوگوں کو اُونٹنیوں کا دودھ اور پیشاب پینے کا نسخہ بیان کروایا ،
حافظ ابن قیم ؒ نے بھی اسی حدیث کے حوالے سے اپنی کتاب زادالمعاد میں لکھا ہے کہ اونٹنی کے تازہ دودھ اور پیشاب کو ملاکر پینا بہت سے امراض کے لئے شافی دوا ہے ۔
جدید سائنس کے ذریعے علاج نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی تائید
عکل اور عرینہ کے لوگوں میں جو بیماری تھی اسے موجودہ طبی سائنس میں پلیورل ایفیوزن)Pleural Effusion( اور ایسائٹیز)Ascites(
کہا جاتا ہے
۔یہ انتہائی موذی مرض ہے ۔پلیورل ایفیوزن کے مریض کو بے حس کر کے پسلیوں کے درمیان آپریشن کر کے سوراخ کیا جاتا ہے ۔اس سوراخ سے پھیپھڑوں میں چیسٹ ٹیوب )Chest Tube( داخل کی جاتاہے اور اس ٹیوب کے ذریعہ سے مریض کے پھیپھڑوں کا پانی آہستہ آہستہ خارج ہوتا ہے ،اس عمل کا دورانیہ 6سے 8ہفتہ ہے)اس مکمل عرصے میں مریض ناقابل برداشت درد کی تکلیف میں مبتلا رہتا ہے ۔ اور بعض اوقات تو وہ موت کی دعائیں مانگ رہا ہوتا ہے۔ یہ حالت میں نے خود کراچی کے ہسپتالوں میں ان وارڈز کے دورے کےدوران دیکھی ہے(
۔ایسائٹیز کے مریض کے پیٹ میں موٹی سرنج داخل کر کے پیٹ کا پانی نکالا جاتا ہے ۔یہ عمل باربار دہرایا جاتا ہے ۔ان دونوں طریقوں میں مریض کو مکمل یا جزوی طور پر بے حس کیا جاتا ہے
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خیرالقرون میں اس بیماری کا علاج اونٹنی کا دودھ اور پیشاب تجویز فرمایا تھا جو کہ آج بھی کار آمد ہے ۔
ڈاکٹر خالد غزنوی اپنی کتاب علاج نبوی اور جدید سائنس میں تحریر فرماتے ہیں :’’ہمارے پاس اسی طرح کے مریض لائے گئے عموماً۔4 سال سے کم عمر کے بچے اس کا شکار تھے۔ ہم نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث پر عمل کیا اونٹنی کا دودھ اور پیشاب منگوایا اور دونوں کو ملاکر ان بچوں کا پلادیاکچھ ہی عرصے بعدان کے پھیپھڑوں اور پیٹ کا سارا پانی پیشاب کے ذریعے باہر آگیا اور بچے صحت یاب ہوگئے۔وللہ الحمد،اور آج وہ جوان ہیں‘‘۔
)علاج نبوی اور جدید سائنس جلد 3بابAscites(
قرآن وحدیث کی روشنی میں حضرت امام ابوحنیفہ ؒ ، حضرت امام شافعی ؒ اور دیگر فقہاء کرام مثلاً امام سفیان ثوریؒ کی رائے ہے کہ انسان کے پیشاب کی طرح ہر جانور کا پیشاب ناپاک ہے۔ ایک روایت کے مطابق حضرت امام احمد بن حنبل ؒ کی بھی یہی رائے ہے۔ البتہ حضرت امام مالک ؒ اور بعض دیگر علماء کرام کی رائے ہے کہ جن جانوروں کا گوشت کھایا جاتا ہے ان کا پیشاب پاک ہے اور جن جانوروں کا گوشت نہیں کھایا جاتااُن کا پیشاب ناپاک ہے۔
بعض آئمہ کرام کے نزدیک حلال جانور کا پیشاب بھی پاک ہے جبکہ بعض کے نزدیک ہر طرح کا پیشاب ناپاک ہے لیکن جان بچانے کی غرض سے اسکا استعمال جائز ہے بہ امرِ مجبوری نہ کہ بہ امرِ شوق۔
قرآن مجید میں حلال وحرام سے متعلق کچھ اشیاکا ذکر ہوا ہے :
إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیکُمُ الْمَیتَۃَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنزِیْرِ وَمَآ أُہِلَّ بِہِ لِغَیرِ اللّٰہِ
)سورۃ البقرۃ ۔آیت 172(’
’ تم پر مردار ،خون ، سور کا گوشت اور ہر وہ چیز جس پر اللہ کے سوا کسی دوسرے کا نام پکارا گیا ہو حرام ہے
‘‘اللہ تعالیٰ نے بالکلیہ اصولی طور پر مندرجہ بالا اشیا کو اہل ایمان پر حرام کر ڈالا ہے مگر اس کے ساتھ ہی کچھ استثنابھی کردیا ۔
فَمَنِ اضْطُرَّ غَیرَ بَاغٍ وَّلاَ عَادٍ فَلٓا إِثْمَ عَلَیہِ ط’
’جو شخص مجبور )بھوک کی شدت سے موت کا خوف(ہوجائے تو اس پر )ان کے کھانے میں(کوئی گناہ نہیں بس وہ حد سے بڑھنے والا اور زیادتی کرنے والا نہ ہو
‘‘)سورۃ البقرۃ ۔آیت 173(
اگرضرورت کے وقت حرام جانوروں کے استعمال کی اجازت دی گئی ہے تو حلال جانور کے پیشاب کو عندالضرورت دوا کے لئے استعمال کرنے کو کس نے روکاہے ؟جب مردار اور حرام جانوروں کو عندالضرورت جائز قرار دیا گیا ہے تو پھر عندالضرورت پیشاب کے استعمال میں کیا پریشانی ہے ؟
No comments:
Post a Comment