حجامہ کی اقسام
حجامہ تین طرح کے ہوتے ہیں۔
WET CUPPING یعنی تر حجامہ
DRY CUPPING یعنی خشک حجامہ
CUPPING MASSAGEیعنی حجامہ مساج
۔ تر حجامہ
اس کے ذریعہ جسم کے کسی خاص جگہ پر باریک اور چھوٹے
Incisions
دے کر خون نکالا جاتا ہے ۔
اگر فاسد مادہ
Morbid Matter
زیادہ ہو تو ترحجامہ کی جاتی ہے ۔
اس کو حضور ﷺ نے بھی پسند فرمایا تھا۔
۔ خشک حجامہ
اس میں کسی خاص حصہ پر صرف
Cups
لگائے جاتے ہیں ۔ جسم میں اگر فاسد مادہ کم ہو تو خشک حجامہ کی جانی چاہیے ۔
مساج حجامہ
خشک حجامہ کی طرح ہی ہوتا ہے جو ایک خاص قسم کا مساج ہے ۔ اس میں جسم کے اس مقام پر جہاں مساج کی ضرورت ہوتی ہے خاص تیل لگا کر ہاتھ سے ہلکا پھیلا دیا جاتا ہے اور پھر اس مقام پر
Cups
لگا کر مساج کیا جاتا ہے ۔ اگر ہاتھ سے مساج کیا جائے تو صرف ڈیڑھ انچ تک اس کا اثر پڑے گا لیکن
Cups
کےذریعے کیا جائے تو 3 تا 4 انچ گہرائی تک اس کا اثر رہےگا اور جسم کے عضلات میں اکڑاؤ فوراً ختم ہو جائے گا اور درد رفع ہو جائےگی ۔
حجامہ کی افادیت
سستا طریقہ علاج
حجامہ کے ذریعے کینسر، بانجھ پن،نفسیاتی امراض، پوشیدہ امراض سمیت لاتعداد ایسے امراض کا علاج بھیکم مدت اور انتہائی کم پیسوں میں کیا جاسکتا ہے جس کے لئے لوگ دس دس یا پندرہ پندرہ لاکھ روپے خرچ کردیتے ہیں اور علاج پھر بھی نہیں ہو پاتا ۔
حجامہ کے ذریعے ایسے تمام امراض کا خاتمہ محض چند ہزار روپوں میں کیا جا سکتا ہے۔ حجامہ کے ذریعے کن کن امراض کا علاج کیا جاسکتا ہےکم مدت میں علاج ::
حجامہ کے نتائج فوراً ہی ظاہر ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔عام طور پر اگر کسی کو کوئی بیماری نہیں ہے اور وہ سنت نبوی ﷺ کے طور پر حجامہ کرواتا ہے تو حجامہ چند منٹوں میں ہی وہ خود کو ہلکا پھلکا محسوس کرنے لگتاہے۔
ہر صحت مند انسان کو مہینے میں ایک بار سنت کے طور پر گدی پر حجامہ ضرور کروانا چاہئیے گدی گردن اور ریڑھ کی ہڈی کے جّوڑ والی جگہ کو کہتے ہیں۔ جس سے 72ایسی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے جن کا عام طور پر انسان کو خود بھی علم نہیں ہوتا۔
دیگر علاج کے طریقوں میں مریض مسلسل زیرِ علاج رہتا ہے ، دواؤں کا ستعمال کرتارہتا ہے اور پرہیز بھی جاری رہتا ہے۔ لیکن حجامہ میں بیماری کی نوعیت کے مطابق مریض کو 7 دن 10 دن یا 15 دن بعد بلایا جاتا ہے اور چند ملاقاتوں میں بڑے سے بڑے امراض کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔
الحجامہ احادیث کی روشنی میں
حجامہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سنت ہے اور ایک بہترین علاج بھی ہے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے خود پچھنے لگوائے اور دوسروں کو ترغیب دی ۔ امام بخاری ؒ نے اپنی صحیح میں حجامہ پر پانچ ابواب لائے ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جب معراج پر تشریف لے گئے تو ملائکہ نے ان سے عرض کی کہ اپنی امت سے کہیں کہ وہ پچھنے لگوائیں
حَدَّثَنَا ض بْنُ الْمُغَلِّسِ حَدَّثَنَا کَثِيرُ بْنُ سُلَيْمٍ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مَرَرْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي بِمَلَإٍ إِلَّا قَالُوا يَا مُحَمَّدُ مُرْ أُمَّتَکَ بِالْحِجَامَةِ
ترجمہ
حبارہ بن مغلس، کثیر بن سلیم، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا شب معراج میں جس جماعت کے پاس سے بھی میں گزرا اس نے یہی کہا اے محمد! اپنی امت کو پچھنے لگانے کا حکم فرمائیے
حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَکْرُ بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِعْمَ الْعَبْدُ الْحَجَّامُ يَذْهَبُ بِالدَّمِ وَيُخِفُّ الصُّلْبَ وَيَجْلُو الْبَصَرَ
ترجمہ
ابوبشربکر بن خلف، عبدالاعلی، عباد بن منصور، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اچھا ہے وہ بندہ جو پچھنے لگاتا ہے۔ خون نکال دیتا ہے۔ کمر ہلکی کر دیتا ہے اور بینائی کو جلاء بخشتا ہے۔
حضرت
ابنِ عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشادفرمایا شبِ معراج میں فرشتوں کی جس جماعت پر بھی میرا گزر ہوا ہر ایک نے مجھے یہی کہا ‘‘اے محمد ﷺاپنی اْمت کو حجامہ لگوانے کا حکم فرمائیے۔’
’)ابنِ ماجہ ص ۲۴۸(·
صحیحین میں بروایت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جن چیزوں سے تم علاج کرتے ہو ان میں بہتر ’’پچھنے‘‘ لگا کر علاج کرنا ہے۔
حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا شفاء تین چیزوں میں· ہے
حجامہ لگوانے،
شہد پینے اور
آگ سے داغنے میں ہے
۔میں اپنی اُمت کو آگ سے داغنے سے منع کرتا ہوں
)بخاری ص۸۴۸ ج زادالمعاد ص ۵۵۰ طبع بیروت(·
حضرت ابنِ عباس سے مروی ہے
آپ ﷺ نے ایک مرتبہ حجامہ لگوایا حالانکہ آپ روزے سے تھے۔
)بخاری ص ۸۴۹ ج ۲ (۔·
حضرت ابنِ عباس ؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے حالاتِ احرام میں حجامہ لگوایا۔
)بخاری ص۸۴۹ ج ۲ (۔·
حضرت انسؓ سےمروی ہےکہ آپؓ سے حجامہ لگانےکی اُجرت کے بارےمیں پوچھا گیا)جائز ہے یا نہیں؟(
آپؓ نےفرمایا کہ حضور پاکﷺکو ابوطیبؓہ نے حجامہ لگایا تھا آپﷺنے انہیں دو صاع اناج اُجرت میں دیا تھا
بخاری ۸۴۹ ،ج ۲ مسلم ص ۲۲ ج ۲ زادالمعاد ۵۵۱ طبع بیروت(·
حضرت جابرؓ بن عبداللہ ،مقنع کی عیادت کے لیےتشریف لائے پھر ان سے کہا جب تک تم حجا مہ نہیں لگو اوُ گے میں یہا ں سے نہیں جاوُں گا ۔
میں نے رسول پاکﷺ سے سنا ہے کہ اس میں شفاء ہے ۔· حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول پاکﷺ نے اپنے سر مبا ر ک پر حجا مہ لگوایا۔
) بخاری ص ۸۴۹ ج ۲ (·
حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول پاکﷺ کو فرماتے سنا اگر تمہا ری دواوْں میں کسی میں خٰیر ہے تو شہد پینے ،اورحجامہ لگوانے، اور آگ سےداغے میں لیکن میں آگ سے داغے کو نا پسند کرتا ہوں۔
بخاری ص۸۵۰ ج ۲ (·
ابوہریرہؓ روایت کرتےہیں کہ رسول پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر تم لوگوں کی تمام ادوایات میں سے کوئی دوا بہتر ہے تو وہ ججامہ لگوانا ہے۔
)ابوداوُدص۱ج۲(·
رسول پاک ﷺ کی خادمہ حضرت سلمٰی ؓ فرماتی ہیں کہ جو شخص بھی رسول ﷺ کی خدمت میں سے سردرد کی شکایت کرتا آپ ﷺ اس حجامہ لگوانے کا حکم فرماتے ۔اور جو شخص پاوَں کے درد کی شکایت کرتا اس سے فرماتے کہ پاوَں میں مہندی لگاوَ۔
)ابوداودص۱۸۳ج۲(·
کن تواریخ کو حجامہ کروانا چاہیے
حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کے آنحضرت ﷺ نے ارشاد فر ما یا کہ جس شخص نے ۱۷،۱۹اور ۲۱ تا ر یخ کو حجامہ لگوایا اس کے لیے ہر مرض سے شفا ء ہو گی۔
)ابو داؤد ص ۱۸۳ ج ۲ ۔ذادالمعاد۵۵۳ بیروت(·
حضرت انس بنِ مالکؒ سے روایت ہے کہ رسولﷺ نے ارشادفرمایاجو حجامہ لگو انا چاہے وہ ۱۷ یا ۱۹ یا ۲۱ تاریخ کو لگائے تا کہ ایسا نہ ہو کہ خون کا جوش تم میں سے کسی ایک کو ہلاک کردے
۔)ابنِ ماجہ ص ۲۴۹ ذادالماد ص ۵۵۳ بیروت(·
حضور اکرم محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ حجامہ کروانے کے بہترین دن چاند کی سترہ، انیس، اور اکیسوی تاریخوں میں کروانے سے آپ مکمل شفا ملے گی۔
عام دنوں اور مخصوص دنوں میں حجامہ کروانا
مصر اور کوریا میں ایک تحقیق ہوئی ہے جس کے مطابق عام دنوں میں مریضوں کا حجامہ کیا گیا اور ان کے خون کے سیمپل لے کر ان کو لیبارٹری میںچیک کیا گیا۔ عام دنوں میں جو حجامہ کیا گیا۔ ان مریضوں کے خون میں مردہ سیل
DEAD LEKOCYTES
کی تعداد چالیس سے پچاس فی صد تک تھی۔ اور سنت کے مطابق جن لوگوں کا حجامہ کیا گیا یعنی چاند کی سترہ، انیس اور اکیس کو کیا گیا ان کے خون کے سیمپل کو جب چیک کیا گیا تو ان کے خون میں
DEAD LEKOCYTES
کی تعداد اسی فی صد سے لے کر نوے فی صد تھی۔
عام دنوں اور مخصوص دنوں میں حجامہ کروانا
مصر اور کوریا میں ایک تحقیق ہوئی ہے جس کے مطابق عام دنوں میں مریضوں کا حجامہ کیا گیا اور ان کے خون کے سیمپل لے کر ان کو لیبارٹری میںچیک کیا گیا۔ عام دنوں میں جو حجامہ کیا گیا۔ ان مریضوں کے خون میں مردہ سیل
DEAD LEKOCYTES
کی تعداد چالیس سے پچاس فی صد تک تھی۔ اور سنت کے مطابق جن لوگوں کا حجامہ کیا گیا یعنی چاند کی سترہ، انیس اور اکیس کو کیا گیا ان کے خون کے سیمپل کو جب چیک کیا گیا تو ان کے خون میں
DEAD LEKOCYTES
کی تعداد اسی فی صد سے لے کر نوے فی صد تھی۔
حجامہ کن کن جگہوں پر لگوانا چاہیے
1: الْأَخْدَعَیْن
گردن کی دونوں جانب موجود دو پوشیدہ رگیں
(، 2( الکَاھِل )کندھے(،
3( وَسَطِ الرَأْسِ)الیایافُوخِ(-
سر کے بیچ میں )چندیا،تالو(
، 4( وَرک )سرین
، 5( ظَھْرُ الْقَدَمِ )قدم کی پشت
(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گردن کی دونوں جانب موجود دو پوشیدہ رگوں اور کندھے پر پچھنا لگواتے تھے،
اور آپ مہینہ کی سترہویں، انیسویں اور اکیسویں تاریخ کو پچھنا لگواتے تھے
۔ )سنن ترمذی: 2051؛ سنن ابو داود: 3860؛ سنن ابن ماجہ:3483(۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام کی حالت میں اپنے سر میں پچھنا لگوایا۔ آدھے سر کے درد کی وجہ سے جو آپ کو ہو گیا تھا۔ صحیح بخاری 5701.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم محرم )احرام کی حالت میں( تھےاپنے سر کے بیچ لحی جمل )مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک مقام( میں پچھنا لگوایا تھا۔ )صحیح بخاری: 1836؛صحیح مسلم: 1203(۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس درد کی وجہ سے جو آپ کو تھا اپنی سرین پر پچھنا لگوایا )سنن ابو داود: 1863(
۔انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک درد کی وجہ سے جو آپ کو تھا اپنے قدم کی پشت پر پچھنا لگوایا، آپ احرام باندھے ہوئے تھے۔
)تخریج: سنن ابو داود: 1837؛ سنن الترمذی/الشمائل ، سنن النسائی/الحج ۴۹ )۲۸۵۲(، مسند احمد)صحیح(
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابو ہند نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی چندیا )تالو( میں پچھنالگایا ۔۔۔۔
جابرؓ سے مروی ہے کے رسول ا للہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے ران مبارک کے بالایٔی حصے پر ہڈی میں درد کی بناء پر حجامہ لگوایا ۔
) ابو داؤد ص ۱۸۴ ج۲۔ذادالمعاد ص ۵۵۲ بیروت(·
حضرت عبداللہ بن بحسینہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے لحی جمل )نامی مقام( میں بحالت احرام اپنےسر مبارک کے وسط میں حجامہ لگواۓ۔·
حضرت علی ؓ سے مروی ہے کہ حضرت جبرائیل ؑ نبی کریم ﷺ کے پاس گردن کے دونوں جانب کی رگوں اور کندھوں کے درمیان حجامہ لگانے کا حکم لے کر آئے۔
)ابنِ ماجہ ۲۴۹ ۔زادالمعاد ص۵۵۲(·
حضرت جابرؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ اپنے گھوڑےسے کھجور کے ایک تنے پر گرے تو آپ ﷺ کے پاؤں مبارک میں موچ آگئ۔وکیع فرماتے ہیں۔مطلب یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہڈی میں دردکی وجہ سے حجامہ لگوائے
۔)ابنِ ما جہ ص ۲۴۹(·
نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا گُدی کے اوپر کی ہڈی کے وسط میں حجامہ ضرور لگوایا کرو اس لئے کہ یہ پانچ بیماریوں سے شفاء ہے۔)ذادالمعاد ص ۵۵۲ بیروت(·
نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ گُدی سے اوپر کے گڑھے ) یعنی ہڈی اوپر( میں ضرور حجامہ لگواؤ ۔اس لیےکہ یہ بہَتر )۷۲ ( بیماریوں سے شفاء ہے۔
)ذادالمعاد ص ۵۵۴ بیروت(
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ اپنی گردن مبارک کے پہلوی حصوں اور گردن مبارک کے زیریں حصوں پرپچھنا لگوایا کرتے تھے۔
صحیح بخاری شریف میں ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے درد سر کی بنا پر پچھنا لگوایا جس سے آپ متاثر تھے۔
ابن ماجہ میں ہے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا کہ جبرائیل علیہ السلام پہلو‘ گردن و دوش پر پچھنا لگوانے کاحکم لیکر نازل ہوئے۔
ابوداؤد میں حضرت جابر رضی اللہ عنہٗ نے بیان کیا کہ رسول کریم ﷺ نے کولہے مبارک پر پچھنا لگوایا کیونکہ کولہا موچ کھاگیا تھا۔
طبرانی کی روایت ہے کہ تم گدی کی ابھار پر پچھنا لگاؤ اس لیے کہ اس میں 72بیماریوں سے نجات ملتی ہے۔
اطباء کی متفقہ رائے ہے کہ ٹھوڑی کے نیچے حجامہ کروانے سے چہرے،گلے اور دانتوں کو سکون ملتا ہے۔
ایڑھی پر حجامہ کروانے سے ران اور پنڈلیوں کو آر ا م ملتا ہے اور خارش دورہوتی ہے۔
سینے کے نیچے حجامہ کروانے سے پھوڑے پھنسی ،دمل،خارش،نقرش،بواسیر اور کندذہنی کو افاقہ ہوتا ہے،·
حضرت امام احمد بن حنبلؒ کو کسی مرض میں اس کی ضرورت پیش آئی تو آپ نے گُدی کے دونو ں جانب حجامہ کروایا۔
حضرت امام احمد بن حنبلؒ ہر اس موقع پر جب خون میں جوش ہو حجامہ کرواتے تھے۔اس کے لیے نا وقت اور ساعت کسی چیز کا لحاظ نہیں کیاجائے گا۔·
ایک روایت میں ہے کہ طبیبِ اعظم ﷺ نے فرمایا
بہترین علاج حجامہ لگوانا ہے۔
آپﷺ نے سر مبارک میں پچھے یعنی حجامہ کروایا کیونکہ آپﷺ کے سراقدس میں درد تھا
) دردِشقیقہ یعنی آدھے سر کا درد (۔·
جس کسی نے طبیب اعظم ﷺ سے درد کی شکایت کی تو آپ ﷺ نے گردن اور مونڈھوں پر حجامہ کروانے کا حکم فرمایا۔·
جب طبیب اعظم ﷺ کو زہر دیا گیا تو آپ ﷺ نے گردن اورمونڈھوں پر حجامہ کروایا
۔) سراالسادات(·
جب طبیب اعظم ﷺ پر یہودیوں نے جادو کیا تو آ پ ﷺ نے اپنے سر اقدس پر حجا مہ کروایا۔
اس حدیث سے معلو م ہوا کہ حجامہ کروانا جادو اور زہر کے لیے بھی مفید ہے۔·
ایک حدیث میں ہے کہ تم گُد ی کی ہڈی کے غبار پر حجا مہ لگوا ؤ اس لیے ) ۷۲ ( بیماریوں سے نجات ہے۔·
طبیب اعظم ﷺ نے جنون ، جزام،برص اور مرِگی کا علاج حجامہ تجویز فرمایا۔·
حضرت ابنِ عمرؓسے روایت ہے کہ طبیب اعظم ﷺنے فرمایا کہ حجامہ کرنے سے عقل بڑھتی ہے اور قوتِ حا فظہ میں اظافہ ہوتا ہے۔·
حضرت ابنِ عباسؓ سے روایت ہے کہ طبیب اعظم ﷺ نے فرمایا ہے کہ حجامہ سے نگاہ تیز ہوتی ہے اور پیٹھ ہلکی ہوتی ہے۔)متسدرک،حاکم(· (
طبیب اعظم ﷺ درد کے با عث اپنی ران مبارک پر حجامہ کروایا۔)ابوداؤد۔ابنِ ماجہ(
فوائدِ حجامہ·
شرعتہ اسلام میں ہے کہ سر پر حجامہ کروانے سے سات)۷( امراض میں شفاء ہے۔
جنون،
جنون،
جزام،
برص،
اونگھ،
دانتوں کادرد،
آنکھوں کا غبار ،
سر دردِشقیقہ اور
سستی ۔·
حجامہ مندرجہ ذیل تمام امراض میں نہایت مفید ہے
دل کے امراض
کینسر
ہیپاٹائٹس بی اور سی
ہائی اور لو بلڈ پریشر
شوگر کی بیماری
موٹاپاسر
گنجا پن
جگر کی تمام بیماریاں
جگر کی تمام بیماریاں
گردے کی پتھری
پتہ کی پتھری
کولیسٹرول کابڑھ جانا
قبض
جوڑوں کا درد
کمر کا درد
بواسیرمرد انہ بانجھ پن
ترک سگریٹ نوشی کے لئے
ہچکی
ہاتھوں،پیروں کا دردسینے کا درد
بےخوابی
پاخانہ کی جگہ پر ناسور
پیٹ کے نچلے حصے کا درد
متلی،الٹی
ایڑیوں کا درد
قوت باہ،مردانہ کمزوری
لبلبہ کی بیماری
مایو پیتھی
دست،پیچیش
پیشاب کا بند ہونا
بہرا پنسائینو سائیٹس
عقل کی کمی
عمومی سر درد
عرق النساء
رانوں کا درد
پیشاب کے غدودکے مسائل
ٹی،بی نمونیہ و سینہ کی بیماری
پیٹ کی جلن اور
بد ہضمی
بڑی آنت کے مسائل
فوطوں کی رگوں کا پھول جانا
خون کی رگوں کا پھول جانا
مثانہ میں ورم
گلے کا غدود کے مسائل
آنکھوں کی بیماریاں
جلد پر سفید چھلکے
بھوک کا نہ لگنا
گردن کے مہروں کا درد
قبض کی وجہ سے سر درد
گلے ،دانت اورکان کے مسائل
لقوہ آواز کا بند ہونا
فشر مقد سے انتڑی باہر آجا
نانیند کا زیادہ آجانا
پاؤں کی رگوں کا پھول جانا
کھانسی
پیشاب کا نکل جانا
پیٹ کا السر
فیل پاجلد کی بیماریوں
اور خارش ذہنی اضطراب و پریشانی
یاداشت کی کمزوری
)1( بالخصوص کمر کا درد،
گردن کا درد، مونڈہوں کا درد
اور جوڑوں کے درد میں بے حد مفید ہے
۔)2( گھٹیا، نقرس،
عرق النساء
)3( فالج اصغی
، لقوہ
، خدر، رعشہ
، ہاتھوں، پیروں اور رگوں کی کمزوری۔
)4( پٹھوں کا اکڑاؤ،
ہاتھ پیر کے سن پن
اور چیونٹی بھرنے میں بہت مفید ہے۔وغیرہ۔Migraine )5(
سر درد کے کئی اقسام جیسے آدھا سر کا دردParkinson’s Disease
)6 )رعشہ
(Diabetes )7( ذیابطیس اور اسکے عوارضات و پیچیدگیاں وغیرہ میں مفید ہے۔
)8( بے خوابی اور نیند کی زیادتی میں بھی مفید ہے
۔)9(
جلدی امراض جیسے کیل مہاسے )Acne, Pimple(سوریاسس،اکزیما۔
)10( دل کے امراض جیسے بلڈ پریشر کی کمی و زیادتی، پیروں کی سوجن
)11( جگر اور پتہ کے امراض
)12( قبض، اسہال اور آنتوں کی سوزش Intussusception)13(
گردے اور
Prostate gland
غدہ مذی کے امراض جیسےپتھری، گردے میں Pus کا آناUrinary, Bedwetting, incontinence ،
وغیرہ
۔)14
( زنانہ امراض
Gynecological Disease
جیسے ماہواری،حیض کی پیچیدگیاں
، Leucorrhea سیلان رحم
Vaginal Bleeding یا عورتوں کا بانجھ پن وغیرہ۔
)15( مردانہ امراض جیسے نامردی جو کہ عضو خاص میں تناؤ کی کمی وغیرہ۔
Sinusitis, Allergy, Ent Disease)16(
سائے نس وغیرہ۔
)17( منہ کے چھالے، معدہ کے
Ulcers
، بواسیر ناسور وغیرہ۔
)18( نفسیاتی امراض جیسے Tension, Depression،
شراب اور دواؤوں کے عادی امراض۔
Foot Ulcers, bed sores
)19(
پھوڑوں،
Diabetic Foot, Elephantiasis
وغیرہ۔
Cosmetic Purpose )20(
جیسے
Obesity
وزن کی زیادتی، چہرے کی چمک دمک کے لئے اور مہاسوں کو دور کرنے کے لئے۔
Drug Allergy)21(
پرانی کھانسی، سردی اور دمہ وغیرہ کے لئے بھی کافی مفید ہے۔
گردن کا درد، مونڈہوں کا درد
اور جوڑوں کے درد میں بے حد مفید ہے
۔)2( گھٹیا، نقرس،
عرق النساء
)3( فالج اصغی
، لقوہ
، خدر، رعشہ
، ہاتھوں، پیروں اور رگوں کی کمزوری۔
)4( پٹھوں کا اکڑاؤ،
ہاتھ پیر کے سن پن
اور چیونٹی بھرنے میں بہت مفید ہے۔وغیرہ۔Migraine )5(
سر درد کے کئی اقسام جیسے آدھا سر کا دردParkinson’s Disease
)6 )رعشہ
(Diabetes )7( ذیابطیس اور اسکے عوارضات و پیچیدگیاں وغیرہ میں مفید ہے۔
)8( بے خوابی اور نیند کی زیادتی میں بھی مفید ہے
۔)9(
جلدی امراض جیسے کیل مہاسے )Acne, Pimple(سوریاسس،اکزیما۔
)10( دل کے امراض جیسے بلڈ پریشر کی کمی و زیادتی، پیروں کی سوجن
)11( جگر اور پتہ کے امراض
)12( قبض، اسہال اور آنتوں کی سوزش Intussusception)13(
گردے اور
Prostate gland
غدہ مذی کے امراض جیسےپتھری، گردے میں Pus کا آناUrinary, Bedwetting, incontinence ،
وغیرہ
۔)14
( زنانہ امراض
Gynecological Disease
جیسے ماہواری،حیض کی پیچیدگیاں
، Leucorrhea سیلان رحم
Vaginal Bleeding یا عورتوں کا بانجھ پن وغیرہ۔
)15( مردانہ امراض جیسے نامردی جو کہ عضو خاص میں تناؤ کی کمی وغیرہ۔
Sinusitis, Allergy, Ent Disease)16(
سائے نس وغیرہ۔
)17( منہ کے چھالے، معدہ کے
Ulcers
، بواسیر ناسور وغیرہ۔
)18( نفسیاتی امراض جیسے Tension, Depression،
شراب اور دواؤوں کے عادی امراض۔
Foot Ulcers, bed sores
)19(
پھوڑوں،
Diabetic Foot, Elephantiasis
وغیرہ۔
Cosmetic Purpose )20(
جیسے
Obesity
وزن کی زیادتی، چہرے کی چمک دمک کے لئے اور مہاسوں کو دور کرنے کے لئے۔
Drug Allergy)21(
پرانی کھانسی، سردی اور دمہ وغیرہ کے لئے بھی کافی مفید ہے۔
حجامہ کے چند فوائد:
جسم کی ٪70 فیصد بیماریاں خون کی کمی یا اس کی رکاوٹ کی وجہ سے ہوتی ہیں۔حجامہ کی وجہ سے جسم کا دوران خون
Blood circulation
بہتر ہو جاتاہے۔ایسے اعضاء تک بھی خون کی رسائی ہوجاتی ہے جہاں خون کی کمی سے مہلک امراض پیدا ہوتے ہیں۔ جیسے دل، دماغ وغیرہ۔حجامہ ،
Veins, Lymphatic System, Vascular System, Arteries اور Capillaries
کی صفائی اور اس کو فعال بناتا ہے۔حجامہ کولسیٹرول لیول کو متوازن کرتا ہے
یعنی نقصان دہ چربی
LDL
کو کم کرتا ہے اور مفید چربی
HDL
کو بڑھاتا ہے ۔جسم کے نازک و اہم اور بڑی شریانوں )Arteries
(کی صفائی اور فعال کرکے شریانوں کی صلابت Arteriosclerosis/Atherosclerosis
کو کم کرتا ہے۔حجامہ جسم کے
Tissues
سے زہریلے اور فاسد ماددوں کے اخراج میں مدد کرتا ہے۔حجامہ دماغ، اعصاب، یادداشت، اور حسی اعضاء
)Eye, Ear, Nose, Skin, Tongue,Taste( Sensory Zones
کی مدد سے بناتاہے۔حجامہ جسم کی قوت مدافعت
)Immune System(
کو تقویت دیتا ہے جس سے جسم میں بیماریوں سے لڑنے کی طاقت میں اضافہ ہوتا ہے۔ نفسیاتی امراض
Psychological Disease
جیسے دماغی تناؤ، ذہنی دباؤ، گھبراہٹ اور بے چینی میں کافی مفید ہے۔حجامہ جسم میں
)Natural Pain Killers( Endorphins
اور
Cortisone
کی مقدار کو بڑھاتا ہےحجامہ حسن کی افزائش
)As a Beauty Therapy(
میں بھی مددگار ہے اور
Ageing Process
کم کرتا ہے۔پھوڑے، پھنسیاں اور زخم وغیرہ سے مواد Pus
نکالنے میں مدد کرتا ہے۔
Dry Cupping
مشہور
Acupuncture
طریقہ علاج سے دس گنا زیادہ کار آمد ہے۔جسم کے پچھلے حصہ پر
Massage Cupping
کم از کم دو کیلو میٹر پیدل چلنے کے برابر ہے۔
کیا حجامہ کروانا تکلیف دہ عمل ہے؟
نہیں۔۔۔ حجامہ کروانے میں بالکل تکلیف نہیں ہوتی ہے۔ یہ ایک عمل ہے جس میں جہاں پر
cups
لگوائے جاتے ہیں وہاں کا مقام وقتی طور پر ANAESTHETISED
ہوجاتا ہے۔بعض لوگ جو بہت ہی حساس
Sensitive
ہوتے ہیں انہیں بھی اس چیز کا احساس نہیں ہوتا اور کئی ایک مریضوں سے میں نے یہ کہتے ہوئے سنا کہ ” ڈاکٹر صاحب آپ پیٹھ پر کیا لکھہ رہے ہیں”۔حیرت انگیز بات اس عمل میں یہ ہے کہ باوجود اتنا فائدہ مند ہونے کہ اس عمل میں کوئی تکلیف اور بعد از
side effects
بالکل نہیں ہوتے ہیں ۔
حجامہ کب کروائیں تو بہتر رہےگا؟
حجامہ کروانے کے لیے صبح کا وقت بہت بہتر رہتا ہے۔ جو شخص حجامہ کروانا چاہتا ہے وہ۔۔۔۔
۔۔۔1
۔ حجامہ کروانے سے پہلے خالی پیٹ رہنا چاہیے یعنی کھانا کھانے کے کم سے کم دو گھنٹے بعد حجامہ کروائیں۔
2۔ اسے تیز بخار نہ ہو اور نہ ہی جسم انتہائی سرد ہو جو کہ بعض بیماریوں کی صورت میں رہتا ہے۔3
۔ پیٹ کے درد میں نہ کروائیں
۔4۔ بلڈ پریشر اگر بہت زیادہ ہو اور شوگر کا لیول “400″ کے اوپر ہو تو حجامہ نہ کروائیں
۔5۔ حاملہ کو حجامہ کروانا مناسب نہیں ہے۔حجامہ جس جگہ کیا جاتا ہے وہاں کا زخم کب سوکھتا ہے اور نشان کب تک رہتا ہے؟جی ہاں۔۔۔۔۔زخم 4 تا 5 گھنٹے میں سوکھ جاتاہے۔ یہاں تک بھی دیکھا گیا ہے کہ حجامہ اگر شوگر کے مریضوں میں بھی کیا جائے تو زخم نہیں ہوتا۔ یہ من جانب اللہ ہی ہے کہ اللہ کے حبیب ﷺ کا یہ پیارا طریقہ بغیر کسی تکلیف کے درد کشا ہے۔ ہزاروں بیماریوں کا علاج ہے اور تندرستی کا ضامن ہے۔حجامہ کرنے کے بعد شام میں آپ نہا سکتے ہیں۔ حجامہ کے جو نشان ہیں وہ تین چار روز کے بعد چلے جاتے ہیں۔حجامہ کے بعد جیسا کہ اوپر ذکر کیا جا چکا ہے کہ کوئی خراب اثرات نہیں ہوتے یہ جسم کے
Scavenger
کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے جو خراب اور فاسد خون کو جسم سے نکال کر صحت مند خون کی افزائش کرتا ہے۔
Blood circulation
بہتر ہو جاتاہے۔ایسے اعضاء تک بھی خون کی رسائی ہوجاتی ہے جہاں خون کی کمی سے مہلک امراض پیدا ہوتے ہیں۔ جیسے دل، دماغ وغیرہ۔حجامہ ،
Veins, Lymphatic System, Vascular System, Arteries اور Capillaries
کی صفائی اور اس کو فعال بناتا ہے۔حجامہ کولسیٹرول لیول کو متوازن کرتا ہے
یعنی نقصان دہ چربی
LDL
کو کم کرتا ہے اور مفید چربی
HDL
کو بڑھاتا ہے ۔جسم کے نازک و اہم اور بڑی شریانوں )Arteries
(کی صفائی اور فعال کرکے شریانوں کی صلابت Arteriosclerosis/Atherosclerosis
کو کم کرتا ہے۔حجامہ جسم کے
Tissues
سے زہریلے اور فاسد ماددوں کے اخراج میں مدد کرتا ہے۔حجامہ دماغ، اعصاب، یادداشت، اور حسی اعضاء
)Eye, Ear, Nose, Skin, Tongue,Taste( Sensory Zones
کی مدد سے بناتاہے۔حجامہ جسم کی قوت مدافعت
)Immune System(
کو تقویت دیتا ہے جس سے جسم میں بیماریوں سے لڑنے کی طاقت میں اضافہ ہوتا ہے۔ نفسیاتی امراض
Psychological Disease
جیسے دماغی تناؤ، ذہنی دباؤ، گھبراہٹ اور بے چینی میں کافی مفید ہے۔حجامہ جسم میں
)Natural Pain Killers( Endorphins
اور
Cortisone
کی مقدار کو بڑھاتا ہےحجامہ حسن کی افزائش
)As a Beauty Therapy(
میں بھی مددگار ہے اور
Ageing Process
کم کرتا ہے۔پھوڑے، پھنسیاں اور زخم وغیرہ سے مواد Pus
نکالنے میں مدد کرتا ہے۔
Dry Cupping
مشہور
Acupuncture
طریقہ علاج سے دس گنا زیادہ کار آمد ہے۔جسم کے پچھلے حصہ پر
Massage Cupping
کم از کم دو کیلو میٹر پیدل چلنے کے برابر ہے۔
کیا حجامہ کروانا تکلیف دہ عمل ہے؟
نہیں۔۔۔ حجامہ کروانے میں بالکل تکلیف نہیں ہوتی ہے۔ یہ ایک عمل ہے جس میں جہاں پر
cups
لگوائے جاتے ہیں وہاں کا مقام وقتی طور پر ANAESTHETISED
ہوجاتا ہے۔بعض لوگ جو بہت ہی حساس
Sensitive
ہوتے ہیں انہیں بھی اس چیز کا احساس نہیں ہوتا اور کئی ایک مریضوں سے میں نے یہ کہتے ہوئے سنا کہ ” ڈاکٹر صاحب آپ پیٹھ پر کیا لکھہ رہے ہیں”۔حیرت انگیز بات اس عمل میں یہ ہے کہ باوجود اتنا فائدہ مند ہونے کہ اس عمل میں کوئی تکلیف اور بعد از
side effects
بالکل نہیں ہوتے ہیں ۔
حجامہ کب کروائیں تو بہتر رہےگا؟
حجامہ کروانے کے لیے صبح کا وقت بہت بہتر رہتا ہے۔ جو شخص حجامہ کروانا چاہتا ہے وہ۔۔۔۔
۔۔۔1
۔ حجامہ کروانے سے پہلے خالی پیٹ رہنا چاہیے یعنی کھانا کھانے کے کم سے کم دو گھنٹے بعد حجامہ کروائیں۔
2۔ اسے تیز بخار نہ ہو اور نہ ہی جسم انتہائی سرد ہو جو کہ بعض بیماریوں کی صورت میں رہتا ہے۔3
۔ پیٹ کے درد میں نہ کروائیں
۔4۔ بلڈ پریشر اگر بہت زیادہ ہو اور شوگر کا لیول “400″ کے اوپر ہو تو حجامہ نہ کروائیں
۔5۔ حاملہ کو حجامہ کروانا مناسب نہیں ہے۔حجامہ جس جگہ کیا جاتا ہے وہاں کا زخم کب سوکھتا ہے اور نشان کب تک رہتا ہے؟جی ہاں۔۔۔۔۔زخم 4 تا 5 گھنٹے میں سوکھ جاتاہے۔ یہاں تک بھی دیکھا گیا ہے کہ حجامہ اگر شوگر کے مریضوں میں بھی کیا جائے تو زخم نہیں ہوتا۔ یہ من جانب اللہ ہی ہے کہ اللہ کے حبیب ﷺ کا یہ پیارا طریقہ بغیر کسی تکلیف کے درد کشا ہے۔ ہزاروں بیماریوں کا علاج ہے اور تندرستی کا ضامن ہے۔حجامہ کرنے کے بعد شام میں آپ نہا سکتے ہیں۔ حجامہ کے جو نشان ہیں وہ تین چار روز کے بعد چلے جاتے ہیں۔حجامہ کے بعد جیسا کہ اوپر ذکر کیا جا چکا ہے کہ کوئی خراب اثرات نہیں ہوتے یہ جسم کے
Scavenger
کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے جو خراب اور فاسد خون کو جسم سے نکال کر صحت مند خون کی افزائش کرتا ہے۔
حجامہ کے بار ے میں احتیاطیں:
حجامہ کرنے کی بھی بہت زیادہ احتیاطیں
ہیں۔
اس شخص کا حجامہ نہ کریں جس کو بہت زیادہ پسینہ آ رہا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس شخص کے جلد کے مسام پہلے ہی بند ہیں۔ اس کی وجہ سے اس کے جسم میں پہلے سے ہی کمزوری ہے ۔ اگر اس شخص کا حجامہ کریں گے تو وہ اس کا خون زیادہ نکلے گا اور کمزوری محسوس کرے گا۔
دوسرے وہ مریض جو کہ
Hemophilia
کے مریض ہیں۔ کیونکہ اس میں مریضوں میں خون کے جمنے والے مادے نہیں ہوتے ہیں اس لئے اگر اُن کا حجامہ کر دیا جائے تو ان کا اخراج خون نہیں رکتا ہے۔
اور خون کے نہ رکنے سے خطر ناک صورت حال پیدا ہو سکتی ہے۔
وہ اشخاص جو کہ خون کو پتلا کرنے کی دوا لے رہے ہیں ان کو بھی حجامہ نہیں کروانا چاہیےکیونکہ زیادہ خون نکلنے سے کمزوری اور خطرناک صورت پیدا ہو سکتی ہے۔
جہاں جسم پر خارش اور پھوڑے پھنسی ہوں وہاں اس جگہ پر بھی حجامہ نہیں کرنا چاہیے۔ کیونکہ جلد پر پہلے ہی
Infection
ہے اور جب اوپر سے حجامہ کا زخم ہو گا تو ہو Infection
پورے جسم میں بھی پھیل سکتی ہے۔
جب مریض میں خون کی کمی ہو اور آئرن کی مقدار کم ہوتو بھی حجامہ نہیں کرنا چاہیے۔ کیونکہ آئرن سے ہی جسم خون کے سرخ ذرات بناتا ہے۔ اور خون کے سرخ ذرات ہی آکسیجن جذب کر کے پورے جسم کو سپلائی کرتے ہیں۔۔۔
حجامہ کرنے کے کیا شرائط ہیں؟
بدن ردی اخلاط سے بھرا ہواہو
)full of morbid mater(
۔2( غروبِ آفتاب کے بعد حجامہ نہ کروایں، کیونکہ رات کو اخلاط سکونت اختیار کر تے ہیں اور غلیظ مواد حرکت میں نہیں ہوتا۔
3: موسم گرما میں ڈیڑھ گھنٹہ دن چڑھے اور موسم سرما میں تین گھنٹے دن چڑھے حجامہ کروانا چاہئے۔
حجامہ کن لوگوں کے لئے ممنوع ہے؟
1( کمزور اور بہت زیادہ دبلے افراد حجامہ نہ کروائیں۔
2( اسقاطِ حمل
)Recurrent abortion(
کے مریضہ حجامہ نہ کروائیں.
3: قے یا پیچش کے مریض حجامہ نہ کروائیں کیونکہ قے اور پیچش میں بدن کا مواد خارج ہونے کی وجہ سے کمزوری پیدا ہوتی ہے، دست کم ہونے کے بعد حجامہ کروائیں
۔4( دل کے مریض یا pace maker
کا استعمال کرنے والے حجامہ نہ کروائیں، البتہ کسی ماہر طبیب کی نگرانی میں ایسا کر سکتے ہیں
۔5( ٹوٹی ہوئی ہڈی
)fractured bone
( میں یا اس جگہ یا اس کے اوپر حجامہ نہ کروائیں۔
6( کوئی خون کی بیماری جس میں خون نہ رکتا ہو )hemophilia(
حجامہ ہرگز نہ کروائیں۔
7: حاملہ عورت کو ابتدائی تین مہینوں میں حجامہ ہرگز نہ کروائیں۔
8:
خون کا عطیہ دینے کے فوراً بعد حجامہ نہ کروائیں، تین یا چار ہفتے بعد حجامہ کروائیں
۔9( خون کو پتلا کرنے والی ادویات)
warfarin, aspirin(
استعمال کرنے والے مریض حجامہ نہ کروائیں، البتہ تین دن تک ان ادویات کو چھوڑنے کے بعد کروائیں۔10( ذیابطیس کے مریض )
diabetic patient(
کو حجامہ کروانے سے پہلے sugar test ضرور کروانا چاہئے۔
11: ( خون کی کمی ہو تو حجامہ نہ کریں
۔12( دست والے مریض کے لئے حجامہ ممنوع ہے
۔ 13( دس سال سے کم اور ساٹھ)60( سے زیادہ عمر والوں کے لئے حجامہ ممنوعھے
۔14( پیشے )جیسے لوہار اور دھوبی کا پیشہ( جن میں مواد زیادہ تحلیل ہوتے ہیں ان میں حجامہ نہ کریں۔
تنبیہ: اگر حجامہ کسی خاص مرض کے علاج کے لئے کروا رہے ہیں تو اس مرض کے مادہ کے لحاظ سے منضج دینا ضروری ہے۔ )اصول طب صفحہ:
441(حجامہ کے ذریعہ مواد کو بتدریج
Gradually(
نکالنا چاہئے۔ زیادہ کپ
)cups(
نہ لگوائیں۔ کیونکہ اگر مواد کو زبردستی خارج کیا جائے تو مریض نڈھال ہو جاتا ہے اور اس کو کمزوری لاحق ہوتی ہے
۔امراض مزمنہ
)in chronic diseases(
میں منضج دینا ضروری ہے
)اصول طب صفحہ:
منضج کیا ہے اور کیوں ضروری ہے؟
منضج اس دوا کو کہتے ہیں جو مواد کو پختہ کر کے خارج ہونے کے قابل بناتی ہے۔ اس کے لیے غلیظ خلط کو رقیق اور رقیق خلط کو غلیظ کرنے کی ضرورت ہے۔ چنانچہ منضج کے استعمال سے مادہ صفراء کو غلیظ اور مادہ سوداء کو رقیق بنایا جاتا ہے
)اصول طب صفحہ: 443(.
منضجِ صفراء:
بیخ کاسنی، تخم کاسنی، آلو بخارا، املی، شربتِ نیلوفر، شربتِ بنفشہ وغیرہ۔ منضجِ سوداء: اسطو خودوس، افتیمون وغیرہ۔
منضجِ بلغم:
گاو زبان، اصل السوس وغیرہ۔
حجامہ کتنی دفعہ کروانا چاہئے؟
حجامہ ایک بار میں کم نہ ہو تو 5-3 دفعہ یا طبیب کے مشورے کے مطابق کروائیں۔حجامہ کروانے سے پہلے کونسی احتیاطی تدابیر اپنائیں؟Blood test, CT, BT, Hb %اور اگر ذیابطیس کے مریض ہیں توsugar test ضرور کروائیں۔
حجامہ ایک بار میں کم نہ ہو تو 5-3 دفعہ یا طبیب کے مشورے کے مطابق کروائیں۔حجامہ کروانے سے پہلے کونسی احتیاطی تدابیر اپنائیں؟Blood test, CT, BT, Hb %اور اگر ذیابطیس کے مریض ہیں توsugar test ضرور کروائیں۔
حجامہ خالی پیٹ کروائیں،
یا کھانے کے 3 – 2 گھنٹے بعد کروایں
۔اگر کوئی شخص کمزور یا صفراوی مزاج کا ہو تو حجامہ سے پہلے انار، سیب یا سنترہ کاشربت پلائیں۔
تنبیہ: اس بات کا اہتمام کیا جائے کہ گلاس )cups,surgical blade, gloves(
نئے ہوں
حجامہ کروانے کے بعد کیا احتیاطی تدابیر ضروری ہیں؟
حجامہ کروانے کے ایک دن بعد تک ہلکی غذا استعمال کریں۔ حجامہ کروانے کے فوراً بعد غسل نہ کریں۔ حجامہ کروانے کے فوراً بعد محنت و مشقت کے کاموں سے پرہیز کریں۔
حجامہ کن دنوں میں کرانا ممنوع ہے؟
اس ضمن میں آنی والی سبھی روایات ضعیف، منکر اور موضوع درجے کی ہیں جن سے دلیل لینا جائز نہیں ہے۔ جیسے درج ذیل روایات1
( جس نے بدھ یا سنیچر کے دن پچھنا لگوایا پھر اسے جلد میں سفیدی کا مرض )برص( ہوگیا تو اسے خود کو ہی ملامت کرنا چاہیے۔اس حدیث کو حاکم نے مستدرک میں روایت کیا ہے اس کی سند میں سلیمان بن ارقم ہے جو متروک ہے
۔2(: منگل کا دن خون کا دن ہے اس میں ایک ایسی گھڑی ہے جس میں خون بہنا بند نہیں ہوتا۔ )سنن ابوداود، حدیث نمبر: 3862( اس کیسند میں کبشہ یا کیسہ بنت ابی بکرہ نامی راوی مجہول ہیں
۔3( نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: نافع! میرا خون جوش میں ہے، لہٰذا کوئی پچھنا لگانے والا لادو، جو جوان ہو، ناکہ بوڑھا یا بچہ، نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہنے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا:’’نہار منہ پچھنا لگانا بہتر ہے، اس سے عقل بڑھتی ہے، حافظہ تیز ہوتا ہے، اور یہ حافظ کے حافظے کو بڑھاتی ہے، لہٰذا جو شخص پچھنا لگائے تو اللہ کا نام لے کر جمعرات کے دن لگائے، جمعہ، ہفتہ )سنیچر( اور اتوار کو پچھنا لگانے سے بچو، پیر )دوشنبہ( اور منگل کو لگاو، پھر چہارشنبہ )بدھ( سے بھی بچو، اس لیے کہ یہی وہ دن ہے جس میں ایوب علیہ السلام بیماری سے دوچار ہوئے، اور جذام و برص کی بیماریاں بھی بدھ کے دن یا بدھ کی رات ہی کو نمودار ہوتی ہیں۔
)سنن(
اس ضمن میں آنی والی سبھی روایات ضعیف، منکر اور موضوع درجے کی ہیں جن سے دلیل لینا جائز نہیں ہے۔ جیسے درج ذیل روایات1
( جس نے بدھ یا سنیچر کے دن پچھنا لگوایا پھر اسے جلد میں سفیدی کا مرض )برص( ہوگیا تو اسے خود کو ہی ملامت کرنا چاہیے۔اس حدیث کو حاکم نے مستدرک میں روایت کیا ہے اس کی سند میں سلیمان بن ارقم ہے جو متروک ہے
۔2(: منگل کا دن خون کا دن ہے اس میں ایک ایسی گھڑی ہے جس میں خون بہنا بند نہیں ہوتا۔ )سنن ابوداود، حدیث نمبر: 3862( اس کیسند میں کبشہ یا کیسہ بنت ابی بکرہ نامی راوی مجہول ہیں
۔3( نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: نافع! میرا خون جوش میں ہے، لہٰذا کوئی پچھنا لگانے والا لادو، جو جوان ہو، ناکہ بوڑھا یا بچہ، نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہنے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا:’’نہار منہ پچھنا لگانا بہتر ہے، اس سے عقل بڑھتی ہے، حافظہ تیز ہوتا ہے، اور یہ حافظ کے حافظے کو بڑھاتی ہے، لہٰذا جو شخص پچھنا لگائے تو اللہ کا نام لے کر جمعرات کے دن لگائے، جمعہ، ہفتہ )سنیچر( اور اتوار کو پچھنا لگانے سے بچو، پیر )دوشنبہ( اور منگل کو لگاو، پھر چہارشنبہ )بدھ( سے بھی بچو، اس لیے کہ یہی وہ دن ہے جس میں ایوب علیہ السلام بیماری سے دوچار ہوئے، اور جذام و برص کی بیماریاں بھی بدھ کے دن یا بدھ کی رات ہی کو نمودار ہوتی ہیں۔
)سنن(
No comments:
Post a Comment