Featured Post

عقائد میں احتیاط کے تقاضے

عقائد میں احتیاط کے تقاضے 1 : یا محمد یا رسول اللہ کہنا شرک نہیں 2:  ایک شبہ اور اس کا ازالہ 3: اولیاء اللہ کے مزارات پر حاضری اور دعا ...

Saturday, March 24, 2018

جمعہ کے دن دُعا کی قبولیت کی گھڑی

جمعہ کے دن دعا کی قبولیت کی گھڑی
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
ویسے تو جمعہ کے دن دعاؤں کا خاص اہتمام کرنا چاہیے لیکن جمعہ کے دن کچھ خاص اوقات بتلائے گئے ہیں جن میں اگر دعا مانگی جائے تو بفضل اللہ تعالیٰ قبول ہوتی ہے۔
دعاؤں کی قبولیت کی ایک شرط رزق حلال کھانا اور کمانا ہے۔
اب آئیے جمعہ کے دن قبولیت کی گھڑی کے بارے میں مختلف احادیثِ مُبارکہ اور آئمہ کرام کی آراء پڑھتے ہیں۔
علمائے کرام نے جمعہ کے دن قبولیت کی گھڑی کو متعین کرنے کیلئے متعدد اور مختلف آراء دی ہیں،
     ان تمام آراء میں دلائل کے اعتبار سے ٹھوس دو اقوال ہیں:

1- یہ گھڑی جمعہ کی آذان سے لیکر نماز مکمل ہونے تک ہے۔

2- عصر کے بعد سے لیکر سورج غروب ہونے تک ہے۔
ان دونوں اقوال کے بارے میں احادیث میں دلائل موجود ہیں، اور متعدد اہل علم بھی ان کے قائل ہیں۔

*الف- پہلے قول کی دلیل :

 ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جمعہ کے دن قبولیت کی گھڑی کے بارے میں فرماتے  ہوئے سنا:
)یہ گھڑی امام کے بیٹھنے سے لیکر نماز مکمل ہونے تک ہے
( مسلم: )853(

اس موقف کے قائلین کی تعداد بھی کافی ہے،

چنانچہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"سلف صالحین کا اس بارے میں اختلاف ہے کہ ان دونوں میں سے کونسا قول راجح ہے، چنانچہ بیہقی نے ابو الفضل احمد بن سلمہ نیشاپوری کے واسطے سے ذکر کیا کہ امام مسلم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ: "ابو موسی رضی اللہ عنہ کی حدیث اس مسئلہ کے بارے میں صحیح ترین اور بہترین ہے" اسی موقف کے امام بیہقی، ابن العربی، اورعلمائے کرام کی جماعت قائل ہے۔اور امام قرطبی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ: ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ کی حدیث اختلاف حل کرنے کیلئےواضح ترین نص ہے، چنانچہ کسی اور کی طرف دیکھنا بھی نہیں چاہئے۔اور
    امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ: یہی موقف صحیح ہے، بلکہ درست بھی یہی ہے، امام نووی نے اپنی کتاب: "الروضہ" میں ٹھوس لفظوں میں اسی کو درست قرار دیا ہے، اور انہوں نے اس حدیث کو مرفوع اور صریح قرار دیتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ یہ روایت صحیح مسلم کی ہے" انتہی" فتح الباری " ) 2 / 421 (

*ب- دوسرے موقف کی دلیل

 جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما کی حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
 )جمعہ کا دن بارہ پہر]گھڑیوں [پر مشتمل ہے، ان میں سے ایک لمحہ ایسا ہے جس میں کوئی مسلمان اللہ تعالی سے کچھ بھی مانگے تو اللہ تعالی اُسے وہی عطا فرما دیتا ہے، تم اسے جمعہ کے دن عصر کے بعد آخری لمحہ میں تلاش کرو۔
(اس روایت کو ابو داود: )1048( اور نسائی : )1389( نے روایت کیا ہے، اور البانی نے "صحیح ابو داود" میں اسے صحیح قرار دیا ہے، اسی طرح نووی نے "المجموع" )4 / 471( میں صحیح کہا ہے۔
               جبکہ اس موقف کے قائلین کی تعداد بھی کافی ہے، جن میں سب سے پہلے دو صحابی ابو ہریرہ، اور عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہما ہیں۔
      حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں:"دیگر علمائے کرام عبد اللہ بن سلام کے قول کو راجح قرار دیتے ہیں،
چنانچہ امام ترمذی رحمہ اللہ نے امام احمد رحمہ اللہ سے بیان کیا کہ :
 "اکثر احادیث اسی موقف کی تائید کرتی ہیں"ابن عبد البر رحمہ اللہ کہتے ہیں: "اس مسئلہ میں مضبوط ترین یہی موقف ہے"اور اسی طرح سعید بن منصور نے اپنی سنن میں ابو سلمہ بن عبد الرحمن سے صحیح سند کیساتھ نقل کیا ہے کہ :
       " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام ایک جگہ جمع ہوئے، اور جمعہ کے دن قبولیت کی گھڑی کے بارے میں گفتگو شروع ہوگئی،
    تو مجلس ختم ہونے سے پہلے سب اس بات پر متفق ہوچکے تھے کہ یہ جمعہ کے دن کے آخری وقت میں ہے"
     متعدد ائمہ کرام بھی اسی موقف کو راجح قرار دیتے ہیں، مثلا: امام احمد، اسحاق، اور مالکی فقہائے کرام میں سے طرطوشی، اور علائی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ انکے استاد ابن زملکانی –جو اپنے وقت میں فقہ شافعی کے بڑے تھے- بھی اسی کے قائل تھے، اور وہ امام شافعی سے صراحت کیساتھ نقل بھی کرتے تھے" انتہی"فتح الباری" )2/421(

ان دونوں گھڑیوں میں دعا کی قبولیت کی امید کی جاسکتی ہے۔

امام احمد رحمہ اللہ کہتے ہیں
"اکثر احادیث اسی بات پر دلالت کرتی ہیں کہ قبولیت کی گھڑی عصر کی نماز کے بعد ہے، اور زوال کے بعد بھی قبولیت کی گھڑی کے بارے میں امید کی جاسکتی ہے" اس قول کو امام ترمذی نے اُن سے نقل کیا ہے۔" سنن ترمذی" ) 2 / 360 (

ابن قیم رحمہ اللہ کہتے ہیں
"میرے نزدیک یہ ہے کہ: نماز کا وقت ایسی گھڑی ہے جس میں قبولیت کی امید کی جاسکتی ہے، چنانچہ یہ دونوں ]عصر کے بعد، اور جمعہ کی نماز کا وقت[ قبولیت کے اوقات ہیں،
اگر چہ عصر کے بعد کے وقت کو اس اعتبار سے خصوصیت حاصل ہے کہ یہ گھڑی آگے پیچھے نہیں ہوگی، جبکہ نماز کی گھڑی نماز کیساتھ منسلک ہے، تو نماز کے آگے پیچھے ادا کرنے سے اس گھڑی کا وقت بھی تبدیل ہوگا؛ کیونکہ مسلمانوں کے ایک جگہ جمع ہوکر ، اور اکٹھے خشوع و خضوع کیساتھ اللہ کی جانب رجوع کرتے ہوئے نماز ادا کرنے کی بھی ایک تاثیر ہے، چنانچہ مسلمانوں کا یک جاجمع ہونا بھی ایک ایسی گھڑی ہے جس میں قبولیت کی امید کی جاسکتی ہے"
  چنانچہ اس تفصیل کیساتھ تمام احادیث کا مطلب ایک ہوسکتا ہے، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو ان دونوں اوقات میں دعا کرنےکی ترغیب دلائی ہے"
 انتہی"زاد المعاد" )1/394

سوال یہ ہے کہ یہ گھڑی کب شروع ہوتی ہے، اور ختم ہوتی ہے؟

جواب یہ ہے کہ یہ گھڑی امام کے داخل ہونے سے شروع ہوتی ہے، اور نماز کے مکمل ہونے تک جاری رہتی ہے۔
آئیں اور ہم دیکھتے ہیں کہ ہم اس دوران کس وقت دعائیں مانگیں
امام نے مسجد میں داخل ہوکر سلام کہا، اسکے بعد آذان ہوئی، آذان میں دعا نہیں ہوتی، بلکہ اس میں مؤذن کا جواب دیا جاتا ہے، آذان کے بعد دعا ہے، *آذان اور خطبہ کے مابین دعا ہے، آپ آذان کے بعد کہو گے:
اللَّهُمَّ رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ، وَالصَّلاَةِ الْقَائِمَةِ، آتِ مُحَمَّداً الْوَسِيلَةَ وَالْفَضِيلَةَ، وَابْعَثْهُ مَقَامَاً مَحمُوداً الَّذِي وَعَدْتَهُ، وارزقنا شفاعتہ یوم القیامہ إِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيعَادَ
*پھر اسکے بعد جب تک خطیب خطبہ شروع نہیں کرتا آپ کو کھلی چھٹی ہے، اللہ سے جو چاہو سو مانگو،

اسی طرح دو خطبوں کے درمیان اللہ سے دنیا و آخرت کی بھلائی کے متعلق جو چاہو سو مانگو،

ایسے ہی نماز کےدوران سجدہ میں دعا مانگو جیسے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا
اپنے رب کے قریب ترین بندہ اس وقت ہوتا ہے جب وہ سجدے کی حالت میں ہو۔۔۔۔۔۔
 اس لئے آپ سجدے کی حالت میں اللہ کے قریب ترین ہوتے ہو۔۔۔
کیا نماز میں اسکے علاوہ بھی کوئی دعا کیلئے مقام ہے ؟
جی ہاں! تشہد کے بعد جیسے کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ جس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تشہد کا ذکر کیا تو
 آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
تشہد کے بعد جو چاہے دعا مانگے

اور حدیث میں ذکر " ما شاء " کے الفاظ جن کا مطلب ہے "جو چاہے"
علمائے اصول کے ہاں عموم کا فائدہ دیتے ہیں۔چنانچہ اس طرح ہمیں نمازِ جمعہ کےوقت قبولیت کی گھڑی کے ضمن میں متعدد مقامات مل سکتے ہیں۔

یہاں اسی دن میں قبولیت دعا کا ایک اور موقع بھی ہے،
 اور وہ ہے: عصر کے بعد سے لیکر سورج غروب ہونے تک،
 لیکن اس موقف کے بارےمیں علمائے کرام میں ایک اشکال پیدا ہوگیا، انکا کہنا ہے کہ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے
وہ شخص کھڑے ہوکر نماز پڑھ رہا ہو۔۔۔۔

لیکن عصر کے بعد کوئی نماز ہوتی ہی نہیں ہے، تو اسکے بارے میں علمائے کرام نے جواب دیا کہ یہاں پر نماز کی انتظار کرنے والا شخص بھی نمازی ہی کہلائے گا کیونکہ
 آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بھی ہے کہ جب تک کوئی کسی نماز کاانتظار کرے وہ نماز کی حالت ہی میں رہتا ہے
انتہی
"
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان:
وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي
( یعنی )وہ کھڑے ہوکر نماز پڑھ رہا ہو(

 اور عصر کی نماز کے بعد کسی نماز کا وقت نہیں ہوتا تو آپ کے اس فرمان کے بارے میں دو احتمال ہوسکتے ہیں
ا- کہ نماز کا انتظار کرنا بھی شرعی طور پر نماز ہی کہلاتا ہے، چنانچہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں، میں نے عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے التماس کی کہ مجھے بتلاؤ یہ کونسی گھڑی ہے؟تو عبد اللہ بن سلام نے کہا: یہ جمعہ کے دن کی آخری گھڑی ہے۔پھر میں نے ]اعتراض کرتے ہوئے[ کہا: یہ جمعہ کے دن کی آخری گھڑی کیسے ہوسکتی ہے؟! حالانکہ
 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ
کوئی بھی مسلمان نماز پڑھتے ہوئے اسے پا لے۔۔۔۔۔

 اور یہ وقت نماز پڑھنے کا وقت نہیں ہے]کیونکہ اس وقت نفل نماز پڑھنا منع ہے[؟!
تو عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا
جو شخص کسی جگہ بیٹھ کر نماز کا انتظار کرے تو وہ اس وقت تک نماز میں ہے جب تک نماز ادا نہ کر لے۔۔۔۔۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ  کہتے ہیں: میں نے کہا: بالکل آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے۔
تو عبد اللہ رضی اللہ عنہ  نے کہا: یہاں ]نماز سے [ یہی مراد ہے۔

اسے ترمذی: )491( ، أبو داود:)1046( ، اور نسائی: )1430( نے روایت کیا ہے، اور البانی رحمہ اللہ نے"صحيح ابو داود" میں اسے صحیح قرار دیا ہے۔

ب- یہ بھی احتمال ہے کہ یہاں"صلاۃ" کا لغوی معنی "دعا" مراد ہو۔

چنانچہ بدر الدین عینی رحمہ اللہ کہتے ہیں
"اس سے معلوم ہوا کہ نماز سے مراد یہاں پر دعا ہے، اور قیام سے مراد دعا میں تسلسل اور ہمیشگی مراد ہے، حقیقتِ قیام یہاں مراد نہیں ہے
"عمدة القاری شرح البخاری" )6/242(

چنانچہ یہاں حدیث کے الفاظ
(وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي)
 کا معنی ہوگا: وہ شخص اپنے لئےدعا لازم کر لیتا ہے۔ ]یعنی بڑے اہتمام کیساتھ دعا مانگتا ہے[

چنانچہ جو شخص جمعہ کے دن عصر کے بعد قبولیتِ دعا کی گھڑی تلاش کرنا چاہتا ہے اسکی متعدد صورتیں ہیں، جن میں سے کچھ یہ ہیں
- نمازِ عصر پڑھنے کے بعد مسجد سے باہر مت نکلے، اور دعا کرتا رہے، اور عصر کے وقت کے آخری لمحات میں زیادہ اہتمام سے دعا کرے، یہ سب سے اعلی ترین صورت ہے۔
اسی لئے سعید بن جبیر عصر کی نماز پڑھنے کے بعد سے لیکر سورج غروب ہونے تک کسی سے بات نہیں کرتے تھے

۔2- کہ مغرب سے کافی دیر قبل مسجدمیں چلا جائے، اور تحیۃ المسجد ادا کرے، اور وقتِ عصر کے آخری لمحات تک دعا کرتا رہے، یہ درمیانے درجے کی صورت ہے

۔3- کہ انسان گھر میں یا کہیں بھی بیٹھ کروقتِ عصر کے آخری لمحات میں دعا کرے، اور یہ نچلے درجے کی صورت ہے۔

جو شخص جمعہ کے دن اللہ سے دعا کیلئے آخری گھڑی تلاش کرنا چاہتا ہو تو کیا اس کیلئے لازم ہے کہ وہ اسی جگہ بیٹھا رہے جہاں اس نے عصر کی نماز پڑھی تھی؟یا گھر میں ، یا کسی اور مسجد میں بھی دعا کرسکتا ہے؟
اس کے بارے میں وارد شدہ احادیث مطلق ہیں]یعنی ان میں اس قسم کی کوئی قید نہیں ہے[، اور جس شخص نے قبولیت کی گھڑی میں دعا مانگی تو امید ہے کہ جمعہ کے دن آخری لمحات میں اس کی دعا قبول ہو گی، لیکن جو شخص مسجد میں مغرب کی نماز کیلئے انتظار بھی کرے تو یہ زیادہ مناسب ہے؛ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: )وہ کھڑے ہوکر نماز پڑھ رہا ہو...
اسے بخاری نے روایت کیا ہے، چونکہ نماز کی انتظار کرنے والا بھی نمازی کے حکم میں ہوتا ہے، اس لئے ]دعا کرنے والے شخص کا[ نماز کی جگہ پر موجود ہونے سے قبولیت کے امکان زیادہ روشن ہوجاتے ہیں، کیونکہ نماز کا انتظار کرنے والا نمازی کے حکم میں ہوتا ہے،
 اور اگر وہ شخص مریض ہوتو اپنے گھر میں رہ کر قبولیت کی گھڑی تلاش کرے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے،
اور خواتین بھی گھر میں اپنی نماز والی جگہ بیٹھ کر مغرب کی نماز کا انتطار کریں، اسی طرح مریض بھی اپنی جائے نماز میں مغرب کا انتظار کرے، اور جمعہ کے دن عصر کے بعد اللہ سےدعا مانگے تو اسکے لئے بھی قبولیتِ دعا کی امید کی جاسکتی ہے،

]قبولیت کی گھڑی تلاش کرنے کا[
شرعی طریقہ کار یہی ہےکہ جب دعا کا ارادہ بنائے تو جس مسجد میں اس نے ]مغرب کی[نماز پڑھنی ہے اس مسجد میں وقت سےپہلے جا کر بیٹھ جائے اور نماز کاانتظار کرتے ہوئے دعا کرے"انتہی


اسی طرح جابر بن عبد اللہ ، اور عبد اللہ بن سلام کی حدیث میں ہے کہ یہ گھڑی نماز عصر کے بعد سے لیکر غروبِ آفتاب تک ہے، جبکہ کچھ احادیث میں ہے کہ یہ گھڑی جمعہ کے دن کی آخری گھڑی ہے، یہ تمام روایات صحیح ہیں اور کوئی بھی ایک دوسرے سے متصادم نہیں ہے، چنانچہ جس گھڑی کے بارے میں زیادہ امید اور توقع کی جاسکتی ہے وہ: منبر پر امام کے بیٹھنے سے لیکر نماز مکمل ہونے تک، اور عصر کے بعد سے لیکر غروبِ آفتاب تک ہے، ان اوقات کے بارے میں قبولیت کی گھڑی ہونے کی امید کی جاسکتی ہے۔

Sunday, March 18, 2018

حجامہ کب، کیسے اور کہاں کرنا چاہیے



حجامہ کی اقسام 


حجامہ تین طرح کے ہوتے ہیں۔

WET CUPPING یعنی تر حجامہ
DRY CUPPING یعنی خشک حجامہ
CUPPING MASSAGEیعنی حجامہ مساج

۔ تر حجامہ 

 اس کے ذریعہ جسم کے کسی خاص جگہ پر باریک اور چھوٹے 
Incisions 
دے کر خون نکالا جاتا ہے ۔ 
اگر فاسد مادہ 
Morbid Matter 
زیادہ ہو تو ترحجامہ کی جاتی ہے ۔ 
اس کو حضور ﷺ نے بھی پسند فرمایا تھا۔

۔ خشک حجامہ 
اس میں کسی خاص حصہ پر صرف 
Cups 
لگائے جاتے ہیں ۔ جسم میں اگر فاسد مادہ کم ہو تو خشک حجامہ کی جانی چاہیے ۔

مساج حجامہ 

خشک حجامہ کی طرح ہی ہوتا ہے جو ایک خاص قسم کا مساج ہے ۔ اس میں جسم کے اس مقام پر جہاں مساج کی ضرورت ہوتی ہے خاص تیل لگا کر ہاتھ سے ہلکا پھیلا دیا جاتا ہے اور پھر اس مقام پر 
Cup
لگا کر مساج کیا جاتا ہے ۔ اگر ہاتھ سے مساج کیا جائے تو صرف ڈیڑھ انچ تک اس کا اثر پڑے گا لیکن
 Cups
 کےذریعے کیا جائے تو 3 تا 4 انچ گہرائی تک اس کا اثر رہےگا اور جسم کے عضلات میں اکڑاؤ فوراً ختم ہو جائے گا اور درد رفع ہو جائےگی ۔


حجامہ کی افادیت 
سستا طریقہ علاج 
حجامہ کے ذریعے کینسر، بانجھ پن،نفسیاتی امراض، پوشیدہ امراض سمیت لاتعداد ایسے امراض کا علاج بھیکم مدت اور انتہائی کم پیسوں میں کیا جاسکتا ہے جس کے لئے لوگ دس دس یا پندرہ پندرہ لاکھ روپے خرچ کردیتے ہیں اور علاج پھر بھی نہیں ہو پاتا ۔
                       حجامہ کے ذریعے ایسے تمام امراض کا خاتمہ محض چند ہزار روپوں میں کیا جا سکتا ہے۔ حجامہ کے ذریعے کن کن امراض کا علاج کیا جاسکتا ہےکم مدت میں علاج ::
حجامہ کے نتائج فوراً ہی ظاہر ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔عام طور پر اگر کسی کو کوئی بیماری نہیں ہے اور وہ سنت نبوی ﷺ کے طور پر حجامہ کرواتا ہے تو حجامہ چند منٹوں میں ہی وہ خود کو ہلکا پھلکا محسوس کرنے لگتاہے۔ 
ہر صحت مند انسان کو مہینے میں ایک بار سنت کے طور پر گدی پر حجامہ ضرور کروانا چاہئیے گدی گردن اور ریڑھ کی ہڈی کے جّوڑ والی جگہ کو کہتے ہیں۔ جس سے 72ایسی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے جن کا عام طور پر انسان کو خود بھی علم نہیں ہوتا۔ 

دیگر علاج کے طریقوں میں مریض مسلسل زیرِ علاج رہتا ہے ، دواؤں کا ستعمال کرتارہتا ہے اور پرہیز بھی جاری رہتا ہے۔ لیکن حجامہ میں بیماری کی نوعیت کے مطابق مریض کو 7 دن 10 دن یا 15 دن بعد بلایا جاتا ہے اور چند ملاقاتوں میں بڑے سے بڑے امراض کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔

الحجامہ احادیث کی روشنی میں


 حجامہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سنت ہے اور ایک بہترین علاج بھی ہے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے خود پچھنے لگوائے اور دوسروں کو ترغیب دی ۔ امام بخاری ؒ نے اپنی صحیح میں حجامہ پر پانچ ابواب لائے ہیں۔
 رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جب معراج پر تشریف لے گئے تو ملائکہ نے ان سے عرض کی کہ اپنی امت سے کہیں کہ وہ پچھنے لگوائیں 

حَدَّثَنَا ض بْنُ الْمُغَلِّسِ حَدَّثَنَا کَثِيرُ بْنُ سُلَيْمٍ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مَرَرْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي بِمَلَإٍ إِلَّا قَالُوا يَا مُحَمَّدُ مُرْ أُمَّتَکَ بِالْحِجَامَةِ
ترجمہ
حبارہ بن مغلس، کثیر بن سلیم، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ 
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا شب معراج میں جس جماعت کے پاس سے بھی میں گزرا اس نے یہی کہا اے محمد! اپنی امت کو پچھنے لگانے کا حکم فرمائیے

حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَکْرُ بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِعْمَ الْعَبْدُ الْحَجَّامُ يَذْهَبُ بِالدَّمِ وَيُخِفُّ الصُّلْبَ وَيَجْلُو الْبَصَرَ

ترجمہ

 ابوبشربکر بن خلف، عبدالاعلی، عباد بن منصور، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اچھا ہے وہ بندہ جو پچھنے لگاتا ہے۔ خون نکال دیتا ہے۔ کمر ہلکی کر دیتا ہے اور بینائی کو جلاء بخشتا ہے۔


حضرت
ابنِ عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشادفرمایا شبِ معراج میں فرشتوں کی جس جماعت پر بھی میرا گزر ہوا ہر ایک نے مجھے یہی کہا ‘‘اے محمد ﷺاپنی اْمت کو حجامہ لگوانے کا حکم فرمائیے۔’
’)ابنِ ماجہ ص ۲۴۸(·

صحیحین میں بروایت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جن چیزوں سے تم علاج کرتے ہو ان میں بہتر ’’پچھنے‘‘ لگا کر علاج کرنا ہے۔

 حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا شفاء تین چیزوں میں· ہے 
حجامہ لگوانے،
شہد پینے اور 
آگ سے داغنے میں ہے 
۔میں اپنی اُمت کو آگ سے داغنے سے منع کرتا ہوں
)بخاری ص۸۴۸ ج زادالمعاد ص ۵۵۰ طبع بیروت(·

 حضرت ابنِ عباس سے مروی ہے 
آپ ﷺ نے ایک مرتبہ حجامہ لگوایا حالانکہ آپ روزے سے تھے۔
)بخاری ص ۸۴۹ ج ۲ (۔· 

حضرت ابنِ عباس ؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے حالاتِ احرام میں حجامہ لگوایا۔
)بخاری ص۸۴۹ ج ۲ (۔· 

حضرت انسؓ سےمروی ہےکہ آپؓ سے حجامہ لگانےکی اُجرت کے بارےمیں پوچھا گیا)جائز ہے یا نہیں؟(

آپؓ نےفرمایا کہ حضور پاکﷺکو ابوطیبؓہ نے حجامہ لگایا تھا آپﷺنے انہیں دو صاع اناج اُجرت میں دیا تھا
بخاری ۸۴۹ ،ج ۲ مسلم ص ۲۲ ج ۲ زادالمعاد ۵۵۱ طبع بیروت(· 

حضرت جابرؓ بن عبداللہ ،مقنع کی عیادت کے لیےتشریف لائے پھر ان سے کہا جب تک تم حجا مہ نہیں لگو اوُ گے میں یہا ں سے نہیں جاوُں گا ۔
میں نے رسول پاکﷺ سے سنا ہے کہ اس میں شفاء ہے ۔· حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول پاکﷺ نے اپنے سر مبا ر ک پر حجا مہ لگوایا۔
) بخاری ص ۸۴۹ ج ۲ (· 

حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول پاکﷺ کو فرماتے سنا اگر تمہا ری دواوْں میں کسی میں خٰیر ہے تو شہد پینے ،اورحجامہ لگوانے، اور آگ سےداغے میں لیکن میں آگ سے داغے کو نا پسند کرتا ہوں۔
بخاری ص۸۵۰ ج ۲ (· 

 ابوہریرہؓ روایت کرتےہیں کہ رسول پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر تم لوگوں کی تمام ادوایات میں سے کوئی دوا بہتر ہے تو وہ ججامہ لگوانا ہے۔
)ابوداوُدص۱ج۲(· 

رسول پاک ﷺ کی خادمہ حضرت سلمٰی ؓ فرماتی ہیں کہ جو شخص بھی رسول ﷺ کی خدمت میں سے سردرد کی شکایت کرتا آپ ﷺ اس حجامہ لگوانے کا حکم فرماتے ۔اور جو شخص پاوَں کے درد کی شکایت کرتا اس سے فرماتے کہ پاوَں میں مہندی لگاوَ۔
)ابوداودص۱۸۳ج۲(·

کن تواریخ کو حجامہ کروانا چاہیے

حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کے آنحضرت ﷺ نے ارشاد فر ما یا کہ جس شخص نے ۱۷،۱۹اور ۲۱ تا ر یخ کو حجامہ لگوایا اس کے لیے ہر مرض سے شفا ء ہو گی۔

 )ابو داؤد ص ۱۸۳ ج ۲ ۔ذادالمعاد۵۵۳ بیروت(·


حضرت انس بنِ مالکؒ سے روایت ہے کہ رسولﷺ نے ارشادفرمایاجو حجامہ لگو انا چاہے وہ ۱۷ یا ۱۹ یا ۲۱ تاریخ کو لگائے تا کہ ایسا نہ ہو کہ خون کا جوش تم میں سے کسی ایک کو ہلاک کردے
۔)ابنِ ماجہ ص ۲۴۹ ذادالماد ص ۵۵۳ بیروت(·



حضور اکرم محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ حجامہ کروانے کے بہترین دن چاند کی سترہ، انیس، اور اکیسوی تاریخوں میں کروانے سے آپ مکمل شفا ملے گی۔

عام دنوں اور مخصوص دنوں میں حجامہ کروانا

مصر اور کوریا میں ایک تحقیق ہوئی ہے جس کے مطابق عام دنوں میں مریضوں کا حجامہ کیا گیا اور ان کے خون کے سیمپل لے کر ان کو لیبارٹری میںچیک کیا گیا۔ عام دنوں میں جو حجامہ کیا گیا۔ ان مریضوں کے خون میں مردہ سیل
 DEAD LEKOCYTES
 کی تعداد چالیس سے پچاس فی صد تک تھی۔ اور سنت کے مطابق جن لوگوں کا حجامہ کیا گیا یعنی چاند کی سترہ، انیس اور اکیس کو کیا گیا ان کے خون کے سیمپل کو جب چیک کیا گیا تو ان کے خون میں
 DEAD LEKOCYTES
کی تعداد اسی فی صد سے لے کر نوے فی صد تھی۔ 


حجامہ کن کن جگہوں پر لگوانا چاہیے

حجامہ کرنے کی جگہیں صحیح احادیث کی روشنی میں
1: الْأَخْدَعَیْن 

گردن کی دونوں جانب موجود دو پوشیدہ رگیں

(، 2( الکَاھِل )کندھے(،
 3( وَسَطِ الرَأْسِ)الیایافُوخِ(-
     سر کے بیچ میں )چندیا،تالو( 
، 4( وَرک )سرین
  ، 5( ظَھْرُ الْقَدَمِ )قدم کی پشت

(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گردن کی دونوں جانب موجود دو پوشیدہ رگوں اور کندھے پر پچھنا لگواتے تھے،
 اور آپ مہینہ کی سترہویں، انیسویں اور اکیسویں تاریخ کو پچھنا لگواتے تھے
۔ )سنن ترمذی: 2051؛ سنن ابو داود: 3860؛ سنن ابن ماجہ:3483(۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام کی حالت میں اپنے سر میں پچھنا لگوایا۔ آدھے سر کے درد کی وجہ سے جو آپ کو ہو گیا تھا۔ صحیح بخاری 5701.

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم محرم )احرام کی حالت میں( تھےاپنے سر کے بیچ لحی جمل )مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک مقام( میں پچھنا لگوایا تھا۔ )صحیح بخاری: 1836؛صحیح مسلم: 1203(۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس درد کی وجہ سے جو آپ کو تھا اپنی سرین پر پچھنا لگوایا )سنن ابو داود: 1863(

۔انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک درد کی وجہ سے جو آپ کو تھا اپنے قدم کی پشت پر پچھنا لگوایا، آپ احرام باندھے ہوئے تھے۔
)تخریج: سنن ابو داود: 1837؛ سنن الترمذی/الشمائل ، سنن النسائی/الحج ۴۹ )۲۸۵۲(، مسند احمد)صحیح(

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابو ہند نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی چندیا )تالو( میں پچھنالگایا ۔۔۔۔

 جابرؓ سے مروی ہے کے رسول ا للہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے ران مبارک کے بالایٔی حصے پر ہڈی میں درد کی بناء پر حجامہ لگوایا ۔

) ابو داؤد ص ۱۸۴ ج۲۔ذادالمعاد ص ۵۵۲ بیروت(· 

 حضرت عبداللہ بن بحسینہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے لحی جمل )نامی مقام( میں بحالت احرام اپنےسر مبارک کے وسط میں حجامہ لگواۓ۔· 

حضرت علی ؓ سے مروی ہے کہ حضرت جبرائیل ؑ نبی کریم ﷺ کے پاس گردن کے دونوں جانب کی رگوں اور کندھوں کے درمیان حجامہ لگانے کا حکم لے کر آئے۔

)ابنِ ماجہ ۲۴۹ ۔زادالمعاد ص۵۵۲(· 

حضرت جابرؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ اپنے گھوڑےسے کھجور کے ایک تنے پر گرے تو آپ ﷺ کے پاؤں مبارک میں موچ آگئ۔وکیع فرماتے ہیں۔مطلب یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہڈی میں دردکی وجہ سے حجامہ لگوائے
۔)ابنِ ما جہ ص ۲۴۹(· 

 نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا گُدی کے اوپر کی ہڈی کے وسط میں حجامہ ضرور لگوایا کرو اس لئے کہ یہ پانچ بیماریوں سے شفاء ہے۔)ذادالمعاد ص ۵۵۲ بیروت(·

 نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ گُدی سے اوپر کے گڑھے ) یعنی ہڈی اوپر( میں ضرور حجامہ لگواؤ ۔اس لیےکہ یہ بہَتر )۷۲ ( بیماریوں سے شفاء ہے۔
)ذادالمعاد ص ۵۵۴ بیروت(


حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ اپنی گردن مبارک کے پہلوی حصوں اور گردن مبارک کے زیریں حصوں پرپچھنا لگوایا کرتے تھے۔

صحیح بخاری شریف میں ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے درد سر کی بنا پر پچھنا لگوایا جس سے آپ متاثر تھے۔ 

ابن ماجہ میں ہے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا کہ جبرائیل علیہ السلام پہلو‘ گردن و دوش پر پچھنا لگوانے کاحکم لیکر نازل ہوئے۔ 

ابوداؤد میں حضرت جابر رضی اللہ عنہٗ نے بیان کیا کہ رسول کریم ﷺ نے کولہے مبارک پر پچھنا لگوایا کیونکہ کولہا موچ کھاگیا تھا۔

طبرانی کی روایت ہے کہ تم گدی کی ابھار پر پچھنا لگاؤ اس لیے کہ اس میں 72بیماریوں سے نجات ملتی ہے۔ 

اطباء کی متفقہ رائے ہے کہ ٹھوڑی کے  نیچے حجامہ کروانے سے چہرے،گلے اور دانتوں کو سکون ملتا ہے۔

ایڑھی پر حجامہ کروانے سے ران اور پنڈلیوں کو آر ا م ملتا ہے اور خارش دورہوتی ہے۔

سینے کے نیچے حجامہ کروانے سے پھوڑے پھنسی ،دمل،خارش،نقرش،بواسیر اور کندذہنی کو افاقہ ہوتا ہے،· 
حضرت امام احمد بن حنبلؒ کو کسی مرض میں اس کی ضرورت پیش آئی تو آپ نے گُدی کے دونو ں جانب حجامہ کروایا۔ 
حضرت امام احمد بن حنبلؒ ہر اس موقع پر جب خون میں جوش ہو حجامہ کرواتے تھے۔اس کے لیے نا وقت اور ساعت کسی چیز کا لحاظ نہیں کیاجائے گا۔· 

ایک روایت میں ہے کہ طبیبِ اعظم ﷺ نے فرمایا
 بہترین علاج حجامہ لگوانا ہے۔
آپﷺ نے سر مبارک میں پچھے یعنی حجامہ کروایا کیونکہ آپﷺ کے سراقدس میں درد تھا
 ) دردِشقیقہ یعنی آدھے سر کا درد (۔·

 جس کسی نے طبیب اعظم ﷺ سے درد کی شکایت کی تو آپ ﷺ نے گردن اور مونڈھوں پر حجامہ کروانے کا حکم فرمایا۔·
 جب طبیب اعظم ﷺ کو زہر دیا گیا تو آپ ﷺ نے گردن اورمونڈھوں پر حجامہ کروایا
۔) سراالسادات(·

 جب طبیب اعظم ﷺ پر یہودیوں نے جادو کیا تو آ پ ﷺ نے اپنے سر اقدس پر حجا مہ کروایا۔ 

اس حدیث سے معلو م ہوا کہ حجامہ کروانا جادو اور زہر کے لیے بھی مفید ہے۔·

 ایک حدیث میں ہے کہ تم گُد ی کی ہڈی کے غبار پر حجا مہ لگوا ؤ اس لیے ) ۷۲ ( بیماریوں سے نجات ہے۔· 

طبیب اعظم ﷺ نے جنون ، جزام،برص اور مرِگی کا علاج حجامہ تجویز فرمایا۔· 

حضرت ابنِ عمرؓسے روایت ہے کہ طبیب اعظم ﷺنے فرمایا کہ حجامہ کرنے سے عقل بڑھتی ہے اور قوتِ حا فظہ میں اظافہ ہوتا ہے۔· 

حضرت ابنِ عباسؓ سے روایت ہے کہ طبیب اعظم ﷺ نے فرمایا ہے کہ حجامہ سے نگاہ تیز ہوتی ہے اور پیٹھ ہلکی ہوتی ہے۔)متسدرک،حاکم(· ( 

طبیب اعظم ﷺ درد کے با عث اپنی ران مبارک پر حجامہ کروایا۔)ابوداؤد۔ابنِ ماجہ(


فوائدِ حجامہ· 

شرعتہ اسلام میں ہے کہ سر پر حجامہ کروانے سے سات)۷( امراض میں شفاء ہے۔
 جنون،
جزام،
برص،
اونگھ،
دانتوں کادرد،
آنکھوں کا غبار ،
سر دردِشقیقہ اور 
سستی ۔· 


حجامہ مندرجہ ذیل تمام امراض میں نہایت مفید ہے

دل کے امراض 
کینسر
ہیپاٹائٹس بی اور سی 
ہائی اور لو بلڈ پریشر
شوگر کی بیماری
موٹاپاسر 
گنجا پن
جگر کی تمام بیماریاں
گردے کی پتھری
پتہ کی پتھری
کولیسٹرول کابڑھ جانا
قبض
جوڑوں کا درد
کمر کا درد
بواسیرمرد انہ بانجھ پن 
ترک سگریٹ نوشی کے لئے
ہچکی
ہاتھوں،پیروں کا دردسینے کا درد
بےخوابی 
پاخانہ کی جگہ پر ناسور
پیٹ کے نچلے حصے کا درد
متلی،الٹی
ایڑیوں کا درد
قوت باہ،مردانہ کمزوری
لبلبہ کی بیماری
مایو پیتھی
دست،پیچیش 
پیشاب کا بند ہونا
بہرا پنسائینو سائیٹس
عقل کی کمی
عمومی سر درد
عرق النساء
رانوں کا درد
پیشاب کے غدودکے مسائل
ٹی،بی نمونیہ و سینہ کی بیماری
پیٹ کی جلن اور
 بد ہضمی
بڑی آنت کے مسائل 
فوطوں کی رگوں کا پھول جانا
خون کی رگوں کا پھول جانا
مثانہ میں ورم
گلے کا غدود کے مسائل
آنکھوں کی بیماریاں
جلد پر سفید چھلکے
بھوک کا نہ لگنا
گردن کے مہروں کا درد
قبض کی وجہ سے سر درد
گلے ،دانت اورکان کے مسائل
لقوہ آواز کا بند ہونا
فشر مقد سے انتڑی باہر آجا
نانیند کا زیادہ آجانا
پاؤں کی رگوں کا پھول جانا
کھانسی 
پیشاب کا نکل جانا
پیٹ کا السر
فیل پاجلد کی بیماریوں
 اور خارش ذہنی اضطراب و پریشانی
یاداشت کی کمزوری
)1( بالخصوص کمر کا درد،
گردن کا درد، مونڈہوں کا درد
اور جوڑوں کے درد میں بے حد مفید ہے
۔)2( گھٹیا، نقرس،
عرق النساء
)3( فالج اصغی
، لقوہ
، خدر، رعشہ
، ہاتھوں، پیروں اور رگوں کی کمزوری۔
)4( پٹھوں کا اکڑاؤ،
ہاتھ پیر کے سن پن
اور چیونٹی بھرنے میں بہت مفید ہے۔وغیرہ۔Migraine )5(
سر درد کے کئی اقسام جیسے آدھا سر کا دردParkinson’s Disease
)6 )رعشہ
(Diabetes )7( ذیابطیس اور اسکے عوارضات و پیچیدگیاں وغیرہ میں مفید ہے۔
)8( بے خوابی اور نیند کی زیادتی میں بھی مفید ہے
۔)9( 
جلدی امراض جیسے کیل مہاسے )Acne, Pimple(سوریاسس،اکزیما۔
)10( دل کے امراض جیسے بلڈ پریشر کی کمی و زیادتی، پیروں کی سوجن
)11( جگر اور پتہ کے امراض
)12( قبض، اسہال اور آنتوں کی سوزش Intussusception)13(
 گردے اور
 Prostate gland
 غدہ مذی کے امراض جیسےپتھری، گردے میں Pus کا آناUrinary, Bedwetting, incontinence ، 
وغیرہ
۔)14
( زنانہ امراض
 Gynecological Disease 
جیسے ماہواری،حیض کی پیچیدگیاں
، Leucorrhea سیلان رحم 
Vaginal Bleeding یا عورتوں کا بانجھ پن وغیرہ۔
)15( مردانہ امراض جیسے نامردی جو کہ عضو خاص میں تناؤ کی کمی وغیرہ۔
Sinusitis, Allergy, Ent Disease)16( 
سائے نس وغیرہ۔
)17( منہ کے چھالے، معدہ کے
 Ulcers
 ، بواسیر ناسور وغیرہ۔
)18( نفسیاتی امراض جیسے Tension, Depression، 
شراب اور دواؤوں کے عادی امراض۔
Foot Ulcers, bed sores
 )19(
 پھوڑوں،
 Diabetic Foot, Elephantiasis
 وغیرہ۔
Cosmetic Purpose )20( 
جیسے
Obesity
 وزن کی زیادتی، چہرے کی چمک دمک کے لئے اور مہاسوں کو دور کرنے کے لئے۔
Drug Allergy)21( 
پرانی کھانسی، سردی اور دمہ وغیرہ کے لئے بھی کافی مفید ہے۔

حجامہ کے چند فوائد:
جسم کی ٪70 فیصد بیماریاں خون کی کمی یا اس کی رکاوٹ کی وجہ سے ہوتی ہیں۔حجامہ کی وجہ سے جسم کا دوران خون
 Blood circulation
 بہتر ہو جاتاہے۔ایسے اعضاء تک بھی خون کی رسائی ہوجاتی ہے جہاں خون کی کمی سے مہلک امراض پیدا ہوتے ہیں۔ جیسے دل، دماغ وغیرہ۔حجامہ ،
 Veins, Lymphatic System, Vascular System, Arteries اور Capillaries
 کی صفائی اور اس کو فعال بناتا ہے۔حجامہ کولسیٹرول لیول کو متوازن کرتا ہے
یعنی نقصان دہ چربی
LDL
 کو کم کرتا ہے اور مفید چربی
HDL
کو بڑھاتا ہے ۔جسم کے نازک و اہم اور بڑی شریانوں )Arteries
(کی صفائی اور فعال کرکے شریانوں کی صلابت Arteriosclerosis/Atherosclerosis
 کو کم کرتا ہے۔حجامہ جسم کے
 Tissues
 سے زہریلے اور فاسد ماددوں کے اخراج میں مدد کرتا ہے۔حجامہ دماغ، اعصاب، یادداشت، اور حسی اعضاء
)Eye, Ear, Nose, Skin, Tongue,Taste( Sensory Zones
کی مدد سے بناتاہے۔حجامہ جسم کی قوت مدافعت
)Immune System(
 کو تقویت دیتا ہے جس سے جسم میں بیماریوں سے لڑنے کی طاقت میں اضافہ ہوتا ہے۔ نفسیاتی امراض
Psychological Disease
 جیسے دماغی تناؤ، ذہنی دباؤ، گھبراہٹ اور بے چینی میں کافی مفید ہے۔حجامہ جسم میں
 )Natural Pain Killers( Endorphins
اور
Cortisone
 کی مقدار کو بڑھاتا ہےحجامہ حسن کی افزائش
 )As a Beauty Therapy(
میں بھی مددگار ہے اور
 Ageing Process
کم کرتا ہے۔پھوڑے، پھنسیاں اور  زخم وغیرہ سے مواد Pus
 نکالنے میں مدد کرتا ہے۔
Dry Cupping
 مشہور
 Acupuncture
طریقہ علاج سے دس گنا زیادہ کار آمد ہے۔جسم کے پچھلے حصہ پر
Massage Cupping
 کم از کم دو کیلو میٹر پیدل چلنے کے برابر ہے۔

کیا حجامہ کروانا تکلیف دہ عمل ہے؟


نہیں۔۔۔ حجامہ کروانے میں بالکل تکلیف نہیں ہوتی ہے۔ یہ ایک عمل ہے جس میں جہاں پر
 cups
 لگوائے جاتے ہیں وہاں کا مقام وقتی طور پر ANAESTHETISED
 ہوجاتا ہے۔بعض لوگ جو بہت ہی حساس 
Sensitive 
ہوتے ہیں انہیں بھی اس چیز کا احساس نہیں ہوتا اور کئی ایک مریضوں سے میں نے یہ کہتے ہوئے سنا کہ ” ڈاکٹر صاحب آپ پیٹھ پر کیا لکھہ رہے ہیں”۔حیرت انگیز بات اس عمل میں یہ ہے کہ باوجود اتنا فائدہ مند ہونے کہ اس عمل میں کوئی تکلیف اور بعد از
 side effects 

بالکل نہیں ہوتے ہیں ۔


حجامہ کب کروائیں تو بہتر رہےگا؟

حجامہ کروانے کے لیے صبح کا وقت بہت بہتر رہتا ہے۔ جو شخص حجامہ کروانا چاہتا ہے وہ۔۔۔۔
۔۔۔1
۔ حجامہ کروانے سے پہلے خالی پیٹ رہنا چاہیے یعنی کھانا کھانے کے کم سے کم دو گھنٹے بعد حجامہ کروائیں۔

2۔ اسے تیز بخار نہ ہو اور نہ ہی جسم انتہائی سرد ہو جو کہ بعض بیماریوں کی صورت میں رہتا ہے۔3

۔ پیٹ کے درد میں نہ کروائیں

۔4۔ بلڈ پریشر اگر بہت زیادہ ہو اور شوگر کا لیول “400″ کے اوپر ہو تو حجامہ نہ کروائیں

۔5۔ حاملہ کو حجامہ کروانا مناسب نہیں ہے۔حجامہ جس جگہ کیا جاتا ہے وہاں کا زخم کب سوکھتا ہے اور نشان کب تک رہتا ہے؟جی ہاں۔۔۔۔۔زخم 4 تا 5 گھنٹے میں سوکھ جاتاہے۔ یہاں تک بھی دیکھا گیا ہے کہ حجامہ اگر شوگر کے مریضوں میں بھی کیا جائے تو زخم نہیں ہوتا۔ یہ من جانب اللہ ہی ہے کہ اللہ کے حبیب ﷺ کا یہ پیارا طریقہ بغیر کسی تکلیف کے درد کشا ہے۔ ہزاروں بیماریوں کا علاج ہے اور تندرستی کا ضامن ہے۔حجامہ کرنے کے بعد شام میں آپ نہا سکتے ہیں۔ حجامہ کے جو نشان ہیں وہ تین چار روز کے بعد چلے جاتے ہیں۔حجامہ کے بعد جیسا کہ اوپر ذکر کیا جا چکا ہے کہ کوئی خراب اثرات نہیں ہوتے یہ جسم کے
 Scavenger 
کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے جو خراب اور فاسد خون کو جسم سے نکال کر صحت مند خون کی افزائش کرتا ہے۔

حجامہ کے بار ے میں احتیاطیں: 

حجامہ کرنے کی بھی بہت زیادہ احتیاطیں
ہیں۔
 اس شخص کا حجامہ نہ کریں جس کو بہت زیادہ پسینہ آ رہا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس شخص کے جلد کے مسام پہلے ہی بند ہیں۔ اس کی وجہ سے اس کے جسم میں پہلے سے ہی کمزوری ہے ۔ اگر اس شخص کا حجامہ کریں گے تو وہ اس کا خون زیادہ نکلے گا اور کمزوری محسوس کرے گا۔

 دوسرے وہ مریض جو کہ
 Hemophilia
کے مریض ہیں۔ کیونکہ اس میں مریضوں میں خون کے جمنے والے مادے نہیں ہوتے ہیں اس لئے اگر اُن کا حجامہ کر دیا جائے تو ان کا اخراج خون نہیں رکتا ہے۔

اور خون کے نہ رکنے سے خطر ناک صورت حال پیدا ہو سکتی ہے۔
وہ اشخاص جو کہ خون کو پتلا کرنے کی دوا لے رہے ہیں ان کو بھی حجامہ نہیں کروانا چاہیےکیونکہ زیادہ خون نکلنے سے کمزوری اور خطرناک صورت پیدا ہو سکتی ہے۔

 جہاں جسم پر خارش اور پھوڑے پھنسی ہوں وہاں اس جگہ پر بھی حجامہ نہیں کرنا چاہیے۔ کیونکہ جلد پر پہلے ہی
Infection
ہے اور جب اوپر سے حجامہ کا زخم ہو گا تو ہو Infection
پورے جسم میں بھی پھیل سکتی ہے۔

جب مریض میں خون کی کمی ہو اور آئرن کی مقدار کم ہوتو بھی حجامہ نہیں کرنا چاہیے۔ کیونکہ آئرن سے ہی جسم خون کے سرخ ذرات بناتا ہے۔ اور خون کے سرخ ذرات ہی آکسیجن جذب کر کے پورے جسم کو سپلائی کرتے ہیں۔۔۔
حجامہ کرنے کے کیا شرائط ہیں؟

 بدن ردی اخلاط سے بھرا ہواہو 
)full of morbid mater(

۔2( غروبِ آفتاب کے بعد حجامہ نہ کروایں، کیونکہ رات کو اخلاط سکونت اختیار کر تے ہیں اور غلیظ مواد حرکت میں نہیں ہوتا۔

3:  موسم گرما میں ڈیڑھ گھنٹہ دن چڑھے اور موسم سرما میں تین گھنٹے دن چڑھے حجامہ کروانا چاہئے۔


حجامہ کن لوگوں کے لئے ممنوع ہے؟


1( کمزور اور بہت زیادہ دبلے افراد حجامہ نہ کروائیں۔
2( اسقاطِ حمل
 )Recurrent abortion(
 کے مریضہ حجامہ نہ کروائیں.

3: قے یا پیچش کے مریض حجامہ نہ کروائیں کیونکہ قے اور پیچش میں بدن کا مواد خارج ہونے کی وجہ سے کمزوری پیدا ہوتی ہے، دست کم ہونے کے بعد حجامہ کروائیں
۔4( دل کے مریض یا pace maker 
کا استعمال کرنے والے حجامہ نہ کروائیں، البتہ کسی ماہر طبیب کی نگرانی میں ایسا کر سکتے ہیں
۔5( ٹوٹی ہوئی ہڈی 
)fractured bone
( میں یا اس جگہ یا اس کے اوپر حجامہ نہ کروائیں۔

6( کوئی خون کی بیماری جس میں خون نہ رکتا ہو )hemophilia( 
حجامہ ہرگز نہ کروائیں۔

7:  حاملہ عورت کو ابتدائی تین مہینوں میں حجامہ ہرگز نہ کروائیں۔
8:
 خون کا عطیہ دینے کے فوراً بعد حجامہ نہ کروائیں، تین یا چار ہفتے بعد حجامہ کروائیں

۔9( خون کو پتلا کرنے والی ادویات)
warfarin, aspirin(
 استعمال کرنے والے مریض حجامہ نہ کروائیں، البتہ تین دن تک ان ادویات کو چھوڑنے کے بعد کروائیں۔10( ذیابطیس کے مریض )
diabetic patient( 
کو حجامہ کروانے سے پہلے sugar test ضرور کروانا چاہئے۔
11: ( خون کی کمی ہو تو حجامہ نہ کریں
۔12( دست والے مریض کے لئے حجامہ ممنوع ہے
۔ 13( دس سال سے کم اور ساٹھ)60( سے زیادہ عمر والوں کے لئے حجامہ ممنوعھے
۔14( پیشے )جیسے لوہار اور دھوبی کا پیشہ( جن میں مواد زیادہ تحلیل ہوتے ہیں ان میں حجامہ نہ کریں۔

تنبیہ: اگر حجامہ کسی خاص مرض کے علاج کے لئے کروا رہے ہیں تو اس مرض کے مادہ کے لحاظ سے منضج دینا ضروری ہے۔ )اصول طب صفحہ: 

441(حجامہ کے ذریعہ مواد کو بتدریج
Gradually( 
نکالنا چاہئے۔ زیادہ کپ 
)cups(
 نہ لگوائیں۔ کیونکہ اگر مواد کو زبردستی خارج کیا جائے تو مریض نڈھال ہو جاتا ہے اور اس کو کمزوری لاحق ہوتی ہے

۔امراض مزمنہ
)in chronic diseases( 

میں منضج دینا ضروری ہے

 )اصول طب صفحہ: 


منضج کیا ہے اور کیوں ضروری ہے؟

منضج اس دوا کو کہتے ہیں جو مواد کو پختہ کر کے خارج ہونے کے قابل بناتی ہے۔ اس کے لیے غلیظ خلط کو رقیق اور رقیق خلط کو غلیظ کرنے کی ضرورت ہے۔ چنانچہ منضج کے استعمال سے مادہ صفراء کو غلیظ اور مادہ سوداء کو رقیق بنایا جاتا ہے
)اصول طب صفحہ: 443(.

منضجِ صفراء
بیخ کاسنی، تخم کاسنی، آلو بخارا، املی، شربتِ نیلوفر، شربتِ بنفشہ وغیرہ۔ منضجِ سوداء: اسطو خودوس، افتیمون وغیرہ۔ 

منضجِ بلغم
گاو زبان، اصل السوس وغیرہ۔

حجامہ کتنی دفعہ کروانا چاہئے؟

حجامہ ایک بار میں کم نہ ہو تو 5-3 دفعہ یا طبیب کے مشورے کے مطابق کروائیں۔حجامہ کروانے سے پہلے کونسی احتیاطی تدابیر اپنائیں؟Blood test, CT, BT, Hb %اور اگر ذیابطیس کے مریض ہیں توsugar test ضرور کروائیں۔
حجامہ خالی پیٹ کروائیں، 
یا کھانے کے 3 – 2 گھنٹے بعد کروایں
۔اگر کوئی شخص کمزور یا صفراوی مزاج کا ہو تو حجامہ سے پہلے انار، سیب یا سنترہ کاشربت پلائیں۔

تنبیہ: اس بات کا اہتمام کیا جائے کہ گلاس )cups,surgical blade, gloves(
 نئے ہوں
حجامہ کروانے کے بعد کیا احتیاطی تدابیر ضروری ہیں؟
حجامہ کروانے کے ایک دن بعد تک ہلکی غذا استعمال کریں۔ حجامہ کروانے کے فوراً بعد غسل نہ کریں۔ حجامہ کروانے کے فوراً بعد محنت و مشقت کے کاموں سے پرہیز کریں۔

حجامہ کن دنوں میں کرانا ممنوع ہے؟

اس ضمن میں آنی والی سبھی روایات ضعیف، منکر اور موضوع درجے کی ہیں جن سے دلیل لینا جائز نہیں ہے۔ جیسے درج ذیل روایات1
( جس نے بدھ یا سنیچر کے دن پچھنا لگوایا پھر اسے جلد میں سفیدی کا مرض )برص( ہوگیا تو اسے خود کو ہی ملامت کرنا چاہیے۔اس حدیث کو حاکم نے مستدرک میں روایت کیا ہے اس کی سند میں سلیمان بن ارقم ہے جو متروک ہے

۔2(: منگل کا دن خون کا دن ہے اس میں ایک ایسی گھڑی ہے جس میں خون بہنا بند نہیں ہوتا۔ )سنن ابوداود، حدیث نمبر: 3862( اس کیسند میں کبشہ یا کیسہ بنت ابی بکرہ نامی راوی مجہول ہیں

۔3( نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: نافع! میرا خون جوش میں ہے، لہٰذا کوئی پچھنا لگانے والا لادو، جو جوان ہو، ناکہ بوڑھا یا بچہ، نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہنے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا:’’نہار منہ پچھنا لگانا بہتر ہے، اس سے عقل بڑھتی ہے، حافظہ تیز ہوتا ہے، اور یہ حافظ کے حافظے کو بڑھاتی ہے، لہٰذا جو شخص پچھنا لگائے تو اللہ کا نام لے کر جمعرات کے دن لگائے، جمعہ، ہفتہ )سنیچر( اور اتوار کو پچھنا لگانے سے بچو، پیر )دوشنبہ( اور منگل کو لگاو، پھر چہارشنبہ )بدھ( سے بھی بچو، اس لیے کہ یہی وہ دن ہے جس میں ایوب علیہ السلام بیماری سے دوچار ہوئے، اور جذام و برص کی بیماریاں بھی بدھ کے دن یا بدھ کی رات ہی کو نمودار ہوتی ہیں۔
)سنن(














اونٹنی کے دودھ اور پیشاب سے استسقاء کی بیماری کا علاج


اونٹنی کے دودھ کے خواص

 قبیلہ عکل اور قبیلہ عُرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے پاس مدینہ المنورہ میں آئے ،اور صُفہ میں قیام کیا ، کچھ عرصہ بعد وہ لوگ بیمار ہو گئے کیونکہ انہیں مدینہ المنورہ کی آب و ہوا اور وہاں کی خوراک موافق نہ ہوئی ،
اُن لوگوں نے مدینہ المنورہ میں مزید قیام کرنا ناپسند کِیا ،اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے پاس حاضر ہو کہا کہ وہ لوگ تو چلتے پھرتے رہنے والے اورکھلی آب و ہوا والی جگہوں کے رہنے والے اور دُودھ گھی کھانے والے ہیں ،
اور مدینہ المنورہ کی مدینہ المنورہ کی آب و ہوا اور خوراک کے بارے میں شکایت کی،اور اسی کو سبب جانتے ہوئے اپنی بیماری کی شکایت کی ، اور بطورء خوراک دُودھ حاصل کرنے کی درخواست کی
 ،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے ان سے اِرشاد فرمایا ""
" میرے پاس وہ کچھ نہیں جو تُم مانگ رہے ہو ، تُم لوگ مدینہ سے باہر چلے جاؤ ،جہاں صدقے کے اُونٹ ہیں ، اور وہاں اُونٹنیوں کا دودھ اور پیشاب پیو ""
"اُن لوگوں نے تعمیل کی ،اور چلے گئے ،وہاں وہ لوگ اُونٹنیوں کا دودھ اور پیشاب پیتے رہے یہاں تک شفاء یاب ، صحت مند اور موٹے ہو گئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
’’ قبیلہ عکل اور عرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔مدینے کی آب وہوا موافق نہ آنے پر وہ لوگ بیمار ہوگئے ۔)ان کو استسقاء یعنی پیٹ میں یاپھیپھڑوں میں پانی بھرنے والی بیماری ہوگئی( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے اونٹنی کے دودھ اور پیشاب کو ملاکر پینے کی دوا تجویز فرمائی ۔یہاں تک کہ اسے پی کروہ لوگ تندرست ہوگئے ‘‘۔
قارئین کرام
۔۔عربی متن اور اس مذکورہ بالا ترجمے میں سرخ رنگ سے لکھے گئے الفاظ پر غور کیا جائے تو ہمیں یہ پتہ چلتا ہے کہ وہ لوگ مدینہ المنورہ میں وہاں کی آب و ہوا کی وجہ سے بیمار ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے انہیں عِلاج کے لیے مدینہ المنورہ سے باہر جا رہنا اور اُونٹنیوں کا دودھ اور پیشاب پینا تجویز فرمایا ،انہیں کیا بیماری لاحق ہوئی ؟؟؟
اُس بیماری کا نام ہمیں ان منقولہ بالا احادیث میں نہیں ملتا ، جی ہاں کچھ علامات کا ذکر ہے ،
مثلا ً ، مذکورہ بالا روایات میں بتا یا گیا کہ ،اُن لوگوں کو آب و ہوا اور خوراک راس نہ آئی
، تو عموماً اس سبب سے معدے اور پیٹ کی تکلیف ہی ہوتی ہے ،جی ہاں ،
سنن النسائی )کتاب الطہارۃ /باب ۱۹۱(کی روایت میں بڑی واضح علامات مذکور ہیں کہ
اُن لوگوں کی رنگت پیلی ہوگئی اور ان کے پیٹ بڑھ گئے شرح الحدیث ، طب اور فقہ کی کتابوں میں اِن عکلی اور عرینی لوگوں کو ہونے والی بیماری کے بارے میں بہت کچھ لکھا ہے،
جس میں سب سے زیادہ درست بات یہ لگتیہے کہ اُن لوگوں کو اِستسقاء edema کی بیماری ہو گئی تھی> اِستسقاء جِسم کے کسی حصے میں اضافی پانی جمع ہوجانے کو کہا جاتا ہے ،جو عام طور پر سوجن یا سوزش کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے اورجس کے بہت سے معروف اور غیر معروف اسباب ہیں اور اُن لوگوں کے بارے میں بھی سنن النسائی کی روایت میں پیٹ بڑھ جانے کا ذکر ہے ،

کسی حوالے کے بغیر یہ لکھا تھا کہ اُن لوگوں کے گُردوں میں پانی پڑ گیا تھا ، واللہ أعلم
 بہر حال وہ جو بھی بیماری تھی اللہ سُبحانہ ُ و تعالیٰ اُس کے بارے میں یقینی اور مکمل عِلم رکھتے تھے اور اسی کے مطابق اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی ز ُبان مبارک سے اُس کے علاج کے لیے عکلی اور عرینی لوگوں کو اُونٹنیوں کا دودھ اور پیشاب پینے کا نسخہ بیان کروایا ،

حافظ ابن قیم ؒ نے بھی اسی حدیث کے حوالے سے اپنی کتاب زادالمعاد میں لکھا ہے کہ اونٹنی کے تازہ دودھ اور پیشاب کو ملاکر پینا بہت سے امراض کے لئے شافی دوا ہے ۔

جدید سائنس کے ذریعے علاج  نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی تائید

عکل اور عرینہ کے لوگوں میں جو بیماری تھی اسے موجودہ طبی سائنس میں پلیورل ایفیوزن)Pleural Effusion( اور ایسائٹیز)Ascites(
کہا جاتا ہے
۔یہ انتہائی موذی مرض ہے ۔پلیورل ایفیوزن کے مریض کو بے حس کر کے پسلیوں کے درمیان آپریشن کر کے سوراخ کیا جاتا ہے ۔اس سوراخ سے پھیپھڑوں میں چیسٹ ٹیوب )Chest Tube( داخل کی جاتاہے اور اس ٹیوب کے ذریعہ سے مریض کے پھیپھڑوں کا پانی آہستہ آہستہ خارج ہوتا ہے ،اس عمل کا دورانیہ 6سے 8ہفتہ ہے)اس مکمل عرصے میں مریض ناقابل برداشت درد کی تکلیف میں مبتلا رہتا ہے ۔ اور بعض اوقات تو وہ موت کی دعائیں مانگ رہا ہوتا ہے۔ یہ حالت میں نے خود کراچی کے ہسپتالوں میں ان وارڈز کے دورے کےدوران دیکھی ہے(
۔ایسائٹیز کے مریض کے پیٹ میں موٹی سرنج داخل کر کے پیٹ کا پانی نکالا جاتا ہے ۔یہ عمل باربار دہرایا جاتا ہے ۔ان دونوں طریقوں میں مریض کو مکمل یا جزوی طور پر بے حس کیا جاتا ہے

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خیرالقرون میں اس بیماری کا علاج اونٹنی کا دودھ اور پیشاب تجویز فرمایا تھا جو کہ آج بھی کار آمد ہے ۔
ڈاکٹر خالد غزنوی اپنی کتاب علاج نبوی اور جدید سائنس میں تحریر فرماتے ہیں :’’ہمارے پاس اسی طرح کے مریض لائے گئے عموماً۔4 سال سے کم عمر کے بچے اس کا شکار تھے۔ ہم نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث پر عمل کیا اونٹنی کا دودھ اور پیشاب منگوایا اور دونوں کو ملاکر ان بچوں کا پلادیاکچھ ہی عرصے بعدان کے پھیپھڑوں اور پیٹ کا سارا پانی پیشاب کے ذریعے باہر آگیا اور بچے صحت یاب ہوگئے۔وللہ الحمد،اور آج وہ جوان ہیں‘‘۔

)علاج نبوی اور جدید سائنس جلد 3بابAscites(

قرآن وحدیث کی روشنی میں حضرت امام ابوحنیفہ ؒ ، حضرت امام شافعی ؒ اور دیگر فقہاء کرام مثلاً امام سفیان ثوریؒ کی رائے ہے کہ انسان کے پیشاب کی طرح ہر جانور کا پیشاب ناپاک ہے۔ ایک روایت کے مطابق حضرت امام احمد بن حنبل ؒ کی بھی یہی رائے ہے۔ البتہ حضرت امام مالک ؒ اور بعض دیگر علماء کرام کی رائے ہے کہ جن جانوروں کا گوشت کھایا جاتا ہے ان کا پیشاب پاک ہے اور جن جانوروں کا گوشت نہیں کھایا جاتااُن کا پیشاب ناپاک ہے۔
بعض آئمہ کرام کے نزدیک حلال جانور کا پیشاب بھی پاک ہے جبکہ بعض کے نزدیک ہر طرح کا پیشاب ناپاک ہے لیکن جان بچانے کی غرض سے اسکا استعمال جائز ہے بہ امرِ مجبوری نہ کہ بہ امرِ شوق۔
قرآن مجید میں حلال وحرام سے متعلق کچھ اشیاکا ذکر ہوا ہے :
إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیکُمُ الْمَیتَۃَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنزِیْرِ وَمَآ أُہِلَّ بِہِ لِغَیرِ اللّٰہِ

 )سورۃ البقرۃ ۔آیت 172(’

’ تم پر مردار ،خون ، سور کا گوشت اور ہر وہ چیز جس پر اللہ کے سوا کسی دوسرے کا نام پکارا گیا ہو حرام ہے

 ‘‘اللہ تعالیٰ نے بالکلیہ اصولی طور پر مندرجہ بالا اشیا کو اہل ایمان پر حرام کر ڈالا ہے مگر اس کے ساتھ ہی کچھ استثنابھی کردیا ۔

فَمَنِ اضْطُرَّ غَیرَ بَاغٍ وَّلاَ عَادٍ فَلٓا إِثْمَ عَلَیہِ ط’

’جو شخص مجبور )بھوک کی شدت سے موت کا خوف(ہوجائے تو اس پر )ان کے کھانے میں(کوئی گناہ نہیں بس وہ حد سے بڑھنے والا اور زیادتی کرنے والا نہ ہو
‘‘)سورۃ البقرۃ ۔آیت 173(

اگرضرورت کے وقت حرام جانوروں کے استعمال کی اجازت دی گئی ہے تو حلال جانور کے پیشاب کو عندالضرورت دوا کے لئے استعمال کرنے کو کس نے روکاہے ؟جب مردار اور حرام جانوروں کو عندالضرورت جائز قرار دیا گیا ہے تو پھر عندالضرورت پیشاب کے استعمال میں کیا پریشانی ہے ؟

































سبزیوں اور پھلوں کے طبی خواص

شہد
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے زیادہ تعریف شہد کی فرمائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہار منہ شہد کا شربت پیتے۔
سیدہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا پینے والی چیزوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شہد سب سے زیادہ پسند تھا
“)بخاری(۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص ہر مہینہ میں کم از کم تین دن شہد چاٹ لے اس کو اس مہینہ میں کوئی بڑی بیماری نہ ہو گی“

 آیئے! دیکھتے ہیں کہ شہد کے طبی فوائد کیا ہیں؟

 شہد جسم سے فاسد مادوں کو نکالتا ہے اور زہریلے اثرات سے محفوظ رکھتا ہے۔
شہد مثانہ اور گردہ کی پتھری کو توڑ کر نکالتا ہے۔ یرقان، فالج، لقوہ اور امراض سینہ میں مفید ہے۔
 شہد جگر کے فعل کو بیدار کرتا ہے۔
عورتوں کیلئے شہد بہترین علاج ہے۔
 شہد کو سرکے میں حل کر کے دانتوں پر لگایا جائے تو مسوڑھوں کے ورم دور کرنے کے علاوہ دانتوں کو چمکدار بھی بناتا ہے۔
عرق گلاب میں شہد کو حل کر کے لگانے سے جوئیں مر جاتی ہیں۔
 دمہ کے مرض میں نالیوں کی گھٹن کو دور کرنے اور بلغم نکالنے کے لئے گرم پانی میں شہد سے بہتر کوئی دوا نہیں۔
 گلے کی سوزش کے لئے گرم پانی میں شہد ملا کر غرارے کرنا مفید ہے۔
نہار منہ اور عصر کے وقت شہد گرم پانی میں ملا کر پینا توانائی مہیا کرتا ہے اور
 سانس کی نالیوں کے ورم بھی دور کرتا ہے ۔

انجیر
ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہیں سے انجیر سے بھرا تھال آیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا”کھاﺅ“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اگر میں کہتا کہ جنت سے ایک کھانا آیا ہے تو میں کہتا یہ انجیر ہے“
 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انجیر کے دو بڑے فائدے بتائے۔ فرمایا
)1( یہ بواسیر کو ختم کرتی ہے
)2( جوڑوں کے درد میں مفید ہے۔
انجیر سے جگر اور تلی کو تقویت ملتی ہے۔
 نہار منہ کھانے سے پتے اور خون کی نالیوں سے پتھریاں اور سدے باہر نکل جاتے ہیں۔
انجیر پتہ کی سوزش اور پتھری کا بہترین علاج ہے۔
 اس سے بھوک بڑھتی ہے۔ سکون آور، دافع سوزش اور ورم ہے۔ ہاضمہ درست کرتی ہے
پیٹ کو چھوٹا کرتی ہے۔ اس کا مسلسل استعمال جسم سے زائد چربی گلا کر خارج کر دیتا ہے۔
 ہائی بلڈ پریشر کا بہترین علاج ہے۔
خشک انجیر توے پر جلا کر اس کی راکھ سے دانتوں پر منجن کیا جائے تو دانتوں سے زنک اور میل کے داغ اتر جاتے ہیں اورمسوڑھوں کی سوزش ختم ہو جاتی ہے۔

زیتون
اللہ علیم وحکیم نے زیتون کے درخت کو مبارک یعنی برکت والا کہا ہے ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زیتون کو بیشتر بیماریوں کا علاج قرار دیا ہے۔
 آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زیتون کی تعریف فرمائی۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”زیتون کا تیل کھاﺅ اسے لگاﺅ کیونکہ یہ پاک صاف اور مبارک ہے“

زیتون کےبھی بیشمار طبی فوائد ہیں۔
 زیتون کے تیل کی مالش کرنے سے اعضاءکو قوت حاصل ہوتی ہے۔
 پٹھوں کا درد جاتا رہتا ہے۔ عرق النساءکا بہترین علاج ہے۔
زیتون کے تیل کو مرہم میں شامل کر کے لگانے سے زخم بھر جاتے ہیں۔
ناسور )ہمیشہ رسنے والا پھوڑا( کو مند مل کرنے میں زیتون سے بڑھ کر کوئی دوا بہترنہیں۔
 زیتون کا تیل تیزابیت کو ختم کرتا ہے اور جھلیوں کی حفاظت کرتا ہے۔
معدہ میں کینسر یا زخم کی صورت میں زیتون کا تیل شافی علاج ہے۔
خالی پیٹ زیتون کا تیل زخموں پر دوا کا کام کرتے ہوئے معدے کو درست کرتا ہے۔
 بدن کی خشکی کو دو ر کرنے اور جلدی امراض مثلاً چنبل اور خشک گنج میں مفید ہے سانس کے ہر قسم کے امراض کا بہترین علاج ہے۔
 دمہ کے مرض کا اس سے بہتر کوئی علاج نہیں۔
 انفلوئزا اور نمونیہ کیخلاف قوت مدافعت پیدا کرتا ہے۔
زیتون کا تیل کلونجی میں ملا کر ناک میں ڈالنا نکسیر کے لئے مفید ہے۔

کھجور کا ذکر حدیث میں متعدد بار آیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی تعریف ان الفاظ میں فرمائی
حضرت رافع بن عمر المزنی رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ
”عجوہ کھجور اور بیت المقدس کی مسجد کے گنبد دونوں جنت سے آئے ہیں“
۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نوزائیدہ بچوں کے لئے کھجورکی گھٹی پسند فرماتے، حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میرے گھر لڑکا پیدا ہوا میں اسے لیکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور چبا کر اس کے منہ میں ڈالی،

کھجور کے طبی فوائددرج ذیل ہیں۔
 کمزوری کو دور کرنے والی قوت بخش غذا بھی ہے اوردوا بھی۔
قولنج سے محفوظ رکھتی ہے۔
نہار منہ کھانے سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں۔
جگر کو زہروں کے اثرات سے بچانے کے لئے اور شراب کے اثر کو زائل کرنے کے لئے کھجور ایک لاجواب تحفہ ہے۔
جگر کی بیماریوں کی بہترین دوا ہے،
 جگر کو تقویت دیتی ہے اور جگر کی صلاحیت میں اضافہ کرتی ہے
۔ اسہال کو دور کرتی ہے
یرقان کا بہترین علاج ہے
 جسم کو فربہ کرتی ہے
کھجور کی جڑیا پتوں کی راکھ سے منجن کرنا دانتوں کے درد میں مفید ہے۔
کھجور کی گٹھلی جلا کر دانتوں پر ملی جائے تو منہ کے تعفن کو دور کرتی ہے۔
دانتوں سے میل اتارتی ہے
 بہتے خون کو روک لیتی ہے
 زخم کو جلدی ختم کرتی ہے۔


ﮐﯿلا
ﮐﯿﻼ ﻋﻤﺪﮦ ﭘﮭﻞ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﯾﮏﺍﭼﮭﯽ ﺩﻭﺍ ﺑﮭﯽ ﮨﮯ۔ ﺍﺱﻣﯿﮟ ﺗﻤﺎﻡ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﺣﯿﺎﺗﯿﻦ ﺍﻭﺭ ﻣﻌﺪﻧﯽ ﻧﻤﮏ ﭘﺎﺋﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ﻭﭨﺎﻣﻦ ﺳﯽ ﮐﯽ ﮐﻤﯽ ﮐﻮ ﭘﻮﺭﺍ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﻃﺎﻗﺖ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﻥ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮﺗﺎﮨﮯ۔ ﮔﺮﺩﻭﮞ ﮐﻮ ﻃﺎﻗﺖ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﺟﮕﺮ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻣﻘﻮﯼ ﮨﮯ۔ ﮔﻠﮯ ﮐﯽﺧﺮﺍﺵ ﺩﻭﺭ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺟﺴﻢ ﺳﮯ ﺯﮨﺮﯾﻠﮯ ﻣﻮﺍﺩ ﮐﻮ ﺑﺎﮨﺮ ﻧﮑﺎﻟﺘﺎ ﮨﮯ،ﮐﮭﺎﻧﺴﯽ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ ﺩﺳﺖ ﺍﻭﺭ ﭘﯿﭽﺶ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺍﮐﺴﯿﺮ ﮨﮯ۔ﯾﺮﻗﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﭘﮩﻨﭽﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺗﯿﺰﺍﺑﯿﺖ ﮐﻮ ﺩﻭﺭ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﺱﻟﺌﮯ ﻣﻌﺪﮦ ﮐﮯ ﺍﻟﺴﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ ﭘﯿﺎﺱ ﺍﻭﺭ ﺩﻝ ﮐﯽ ﺑﮯ ﭼﯿﻨﯽ ﮐﮯﻟﺌﮯ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﻣﻨﺪ ﮨﮯ۔ ﭘﯿﭽﺶ, ﻣﺮﻭﮌ, ﺑﭽﻮﮞ ﮐﮯ ﺩﺳﺘﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﻭﺭﮐﻤﺰﻭﺭ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺟﻦ ﮐﺎ ﻭﺯﻥ ﮐﻢ ﮨﻮ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺩﻭﺩﮪ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫﺩﯾﻨﺎ ﭼﺎﮨﺌﯿﮯ۔ﮐﻢ ﻣﻘﺪﺍﺭ ﻣﯿﮟ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﻗﺎﺑﺾ ﺍﻭﺭﺯﯾﺎﺩﮦ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﻗﺒﺾ ﮐﺸﺎ ﮨﮯ۔ ﺟﺴﻢ ﮐﻮﻣﻮﭨﺎ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺷﻮﮔﺮ ﮐﮯﻣﺮﯾﺾ ﮐﻢ ﮐﮭﺎﺋﯿﮟ۔ ﮐﯿﻼ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻓﻮﺭﺍً ﺑﻌﺪ ﭘﺎﻧﯽ ﻧﮧ ﭘﺌﯿﮟ۔ ﺩﺳﺖﺍﻭﺭ ﭘﯿﭽﺶ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﻼ ﺩﮨﯽ ﻣﯿﮟ ﻣﻼ ﮐﺮ ﮐﮭﺎﺋﯿﮟ۔ﮐﺘﺎﺏ ﻃﺐ ﻧﺒﻮﯼ ﺳﮯ ﺍﻧﺘﺨﺎﺏ٭٭٭

ﻓﺎﻟﺴﮧ

بﺮﺍﻋﻈﻢ ﺍﯾﺸﯿﺎﺀ ﮐﺎ ﻣﻘﺎﺑﻞ ﭘﮭﻞ ﻓﺎﻟﺴﮧ ﺍﭘﻨﮯﺫﺍﺋﻘﮯ ﺍﻭﺭ ﻓﺮﺣﺖﺑﺨﺶ ﺍﺛﺮﺍﺕ ﮐﮯ ﺑﺎﻋﺚ ﺑﮍﯼ ﺍﮨﻤﯿﺖ ﮐﺎ ﺣﺎﻣﻞ ﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺳﺎﺋﻨﺴﯽﻧﺎﻡ )Grewia Asiatica( ﮨﮯ۔ ﺟﺒﮑﮧ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺗﻌﻠﻖ )Tiliaceae(ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﺳﮯ ﮨﮯ۔ ﯾﮧ ﭘﯿﺎﺱ ﮐﯽ ﺷﺪﺕ ﻣﯿﮟ ﮐﻤﯽ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﻥ ﻭ ﺩﻝ ﮐﮯﺍﻣﺮﺍﺽ ﮐﻮ ﺧﺘﻢ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺗﺎﺛﯿﺮ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮨﮯ۔ﯾﮧ 4 ﺳﮯ 8 ﻣﯿﭩﺮ ﺗﮏﺍﻭﻧﭽﺎﺋﯽ ﻭﺍﻻ ﭼﮭﻮﭨﺎ ﺩﺭﺧﺖ ﮨﮯ۔ﺍﺱ ﮐﮯ ﭘﺘﮯ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﺩﻝ ﮐﯽ ﺷﮑﻞ ﮐﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﻦ ﮐﯽﻟﻤﺒﺎﺋﯽ 20 ﺳﯿﻨﭩﯽ ﻣﯿﭩﺮ ﺍﻭﺭ ﭼﻮﮌﺍﺋﯽ 16.25 ﺳﯿﻨﭩﯽ ﻣﯿﭩﺮ ﮨﻮﺗﯽﮨﮯ۔ ﺍﻥ ﭘﺮ ﻣﻮﺳﻢ ﺑﮩﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﻮﭨﮯ ﭼﮭﻮﭨﮯﭘﯿﻠﮯ ﺭﻧﮓ ﮐﮯ ﭘﮭﻮﻝﻧﮑﻠﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﻦ ﮐﯽ ﭘﺘﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﻟﻤﺒﺎﺋﯽ 2 ﻣﻠﯽ ﻣﯿﭩﺮ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﭘﮭﻞﮔﻮﻝ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ 5 ﻣﻠﯽ ﻣﯿﭩﺮ ﭼﻮﮌﺍﺑﯿﺞ ﭘﺎﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ﻓﺎﻟﺴﮯ ﮐﺎ ﭘﮭﻞ ﺑﮍﮮ ﺷﻮﻕ ﺳﮯ ﮐﮭﺎﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ 81 ﻓﯿﺼﺪﭘﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﭘﺮﻭﭨﯿﻦ , ﭼﮑﻨﺎﺋﯽ , ﺭﯾﺸﮯ ﺍﻭﺭ ﻧﺸﺎﺳﺘﮧ ﭘﺎﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎﮨﮯ۔٭٭٭ﺍ

ﻣﻠﺘﺎﺱ ‏) ﭘﮭﻮﻝ ﺑﮭﯽ ﺳﺒﺰﯼ ﺑﮭﯽ (ﺍﺱ ﮐﮯ ﭘﮭﻞ ﮐﺎ ﮔﻮﺩﺍ ﺟﻼﺏ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﻭﺭﻡ ﮐﻮﮔﮭﻼﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﮐﮭﺎﻧﺴﯽ ﻣﯿﮟ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﻣﻨﮧ ﭘﮑﻨﮯ, ﺣﻠﻖﺳﻮﺟﻨﮯ ﺍﻭﺭ ﮔﻠﮯ ﮐﯽ ﻧﺎﻟﯽ ﮐﮯ ﺯﺧﻢ, ﺧﺮﺍﺵ ﺍﻭﺭ ﻭﺭﻡ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺍﺱ ﮐﺎﮔﻮﺩﺍ ﺩﻭﺩﮪ ﻣﯿﮟ ﺟﻮﺵ ﺩﮮ ﮐﺮ ﺍﺱ ﺳﮯ ﻏﺮﺍﺭﮦ ﮐﺮﯾﮟ۔ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﮯﺍﭘﮭﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﮔﻮﺩﺍ ﺳﻮﻧﻒ ﮐﮯ ﻋﺮﻕ ﻣﯿﮟ ﭘﯿﺲ ﮐﺮ ﺑﭽﮯ ﮐﯽ ﻧﺎﻑﮐﮯ ﺍﺭﺩ ﮔﺮﺩ ﻟﯿﭗ ﮐﺮﯾﮟ۔ ﻓﻮﺭﯼ ﺗﺴﮑﯿﻦ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔ﺍﻣﻠﺘﺎﺱ ﮐﮯﭘﮭﻮﻝ ﻗﺒﺾ ﮐﺸﺎ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﮐﮭﺎﻧﺴﯽ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﯿﮟ۔ ﭘﮭﻮﻝ ﺻﺎﻑﮐﺮ ﮐﮯ ﺍﻥ ﺳﮯ ﺩﮔﻨﺎ ﻭﺯﻥ ﺷﮑﺮ ﻣﻼﺋﯿﮟ۔ﮐﺴﯽ ﻣﺮﺗﺒﺎﻥ‏) ﺷﯿﺸﮧ ﮐﺎ ﺑﻨﺪﮈﮬﮑﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﺑﺮﺗﻦ ‏( ﻣﯿﮟ ﮈﺍﻝ ﮐﺮ 4 ﯾﺎ 5 ﺩﻥ ﺩﮬﻮﭖ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮭﯿﮟ۔ﺭﻭﺯﺍﻧﮧ 10 ﺳﮯ 40 ﮔﺮﺍﻡ ﺗﮏ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﮨﺎﺋﯽ ﺑﻠﮉ ﭘﺮﯾﺸﺮﮐﻢ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺩﺍﺋﻤﯽ ﻗﺒﺾ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺍﺱ ﮐﮯ ﭘﮭﻮﻝ ﮔﻮﺷﺖ ﻣﯿﮟ ﭘﮑﺎﮐﺮ ﮐﭽﮫ ﺩﻥ ﺗﮏ ﮐﮭﺎﺋﯿﮟ۔ ﻗﺒﺾ ﺩﻭﺭ ﺍﻭﺭ ﺁﻧﺘﻮﮞ ﮐﺎ ﻓﻌﻞ ﺍﻥ ﺷﺎﺀ ﺍﻟﻠﮧﺍﻟﻌﺰﯾﺰ ﺩﺭﺳﺖ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ۔ﮐﺘﺎﺏ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﺎ ﻋﻼﺝ ﺳﮯ ﺍﻧﺘﺨﺎﺏ٭٭٭

ﺑﮍﺍ ﺑﯿﺮﺍﺳﮯ ’’ ﻏﺮﯾﺒﻮﮞ ﮐﺎ ﺳﯿﺐ ‘‘ ﮐﮩﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺩﯾﺮ ﺳﮯ ﮨﻀﻢ ﮨﻮﺗﺎ, ﻣﻌﺪﮦﮐﯽ ﺟﻠﻦ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺑﮩﺖ ﻣﻔﯿﺪ ﺍﻭﺭ ﺁﻧﺘﻮﮞ ﮐﻮ ﺗﻘﻮﯾﺖ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﺑﻠﮉﭘﺮﯾﺸﺮ ﺍﻭﺭ ﭘﯿﺎﺱ ﮐﻮ ﺧﺘﻢ ﮐﺮﺗﺎ ﺍﺱ ﮐﮯ ﭘﺘﻮﮞ ﮐﻮ ﭘﺎﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﺑﺎﻝﮐﺮ ﺳﺮ ﺩﮬﻮﻧﮯ ﺳﮯ ﺑﺎﻝ ﻣﻀﺒﻮﻁ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ﺍﺱ ﮐﮯ ﭘﺘﮯ ﺯﺧﻤﻮﮞ ﭘﺮﻟﮕﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﺟﺮﺍﺛﯿﻢ ﻣﺮ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﺱ ﮐﮯ ﭘﺘﻮﮞ ﮐﮯ ﭘﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﺑﺎﻝﭼﻤﮏ ﺩﺍﺭ ﺍﻭﺭ ﮔﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﺭﮎ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺑﯿﻨﺎﺋﯽ ﺗﯿﺰ ﮐﺮﺗﺎ ﺍﻭﺭ ﺗﮭﮑﺎﻥﮐﻮ ﺧﺘﻢ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﮐﭽﺎ ﺑﯿﺮ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﮐﮭﺎﻧﺴﯽ ﺍﻭﺭ ﭘﯿﭧ ﻣﯿﮟ ﮔﯿﺲﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﺑﯿﺮ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺧﺎﺹ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﭘﺎﻧﯽ ﻧﮧ ﭘﺌﯿﮟ۔ﮐﺘﺎﺏ ﻃﺐ ﻧﺒﻮﯼ ﺳﮯ ﺍﻧﺘﺨﺎﺏ٭٭٭

ﺁﻣﻠﮧ ﺳﮯ ﻋﻼﺝ

ﺁﻣﻠﮧ ﮐﺎ ﺗﯿﻞ ﺩﻣﺎﻍ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﻟﻮﮞ ﮐﯽ ﻧﺸﻮ ﻭ ﻧﻤﺎ ﻣﯿﮟ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ﺁﻣﻠﮧ ﮐﺎ ﺳﻔﻮﻑ,ﺟﺎﻣﻦ ﺍﻭﺭ ﭘﯿﭩﮭﺎ ﮨﻢ ﻭﺯﻥ ﺍﯾﮏ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﭼﻤﭽﮧﺭﻭﺯﺍﻧﮧ 2 ﺑﺎﺭ ﮐﮭﺎﺋﯿﮟ ۔ ﺫﯾﺎﺑﯿﻄﺲ ﮐﮯ ﻣﺮﯾﻀﻮﮞ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺑﮩﺖ ﻓﺎﺋﺪﮦﻣﻨﺪ ﮨﮯ ۔ﺳﻔﻮﻑ ﺁﻣﻠﮧ ﺁﺩﮬﺎ ﭘﺎﻭٔ ﮐﻮ ﺗِﻞ ﮐﮯ ﺗﯿﻞ ﻣﯿﮟ ﻣﻼ ﮐﺮ ﺍﺑﭩﻦ ﺑﻨﺎ ﻟﯿﮟ۔ﺑﺪﻥ ﺍﻭﺭ ﭼﮩﺮﮦ ﭘﺮ ﻣﺎﻟﺶ ﮐﺮﯾﮟ ﺟﺐ ﺍﺑﭩﻦ ﺧﺸﮏ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮﭨﮭﻨﮉﮮ ﭘﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﺻﺎﻑ ﮐﺮ ﻟﯿﮟ, ﺑﺪﻥ ﻣﻼﺋﻢ, ﺻﺎﻑ, ﭼﮑﻨﺎ ﺍﻭﺭﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ۔ﮐﺘﺎﺏ ﻃﺐ ﻧﺒﻮﯼ ﺳﮯ ﺍﻧﺘﺨﺎﺏ٭٭٭ﺯﯾ

زیتون ﮐﺎ ﺗﯿﻞ

ﺯﯾﺘﻮﻥ ﮐﺎ ﺗﯿﻞ ﮐﮭﺮﺩﺭﯼ ﺟﻠﺪ ﻣﯿﮟ ﻣﻼﺋﻤﺖ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﯾﮧ ﺑﺎﻟﻮﮞﻣﯿﮟ ﻧﺮﻣﯽ , ﺗﺎﺯﮔﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﻀﺒﻮﻃﯽ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺯﯾﺘﻮﻥ ﮐﮯ ﺗﯿﻞﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﺧﺎﺻﯿﺖ ﭘﺎﺋﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﯾﮧ ﻧﯿﻢ ﻣﺮﺩﮦ ﺧﻠﯿﺎﺕ ﻣﯿﮟﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﮯ ﺁﺛﺎﺭ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔ﺯﯾﺘﻮﻥ ﮐﺎ ﺗﯿﻞ , ﺳﺮ ﮐﯽ ﺟﻠﺪ ﻣﯿﮟ ﻧﺎﺭﻣﻞ ﺍﯾﺴﮉ ﺍﻟﮑﻼﺋﻦ ﺑﯿﻠﻨﺲﺑﺤﺎﻝ ﮐﺮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺪﺩ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﯾﮧ ﭼﮑﻨﮯ ﺍﻭﺭ ﺧﺸﮑﯽ ﮐﮯ ﺷﮑﺎﺭﺑﺎﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ ﺭﻭﻏﻦ ﺯﯾﺘﻮﻥ ﺍﻋﺼﺎﺏ ﮐﻮ ﻣﻀﺒﻮﻁ ﮐﺮﺗﺎﮨﮯ۔ﺯﯾﺘﻮﻥ ﮐﮯ ﺗﯿﻞ ﮐﯽ ﻣﺎﻟﺶ ﻓﺎﻟﺞ , ﮔﭩﮭﯿﺎ , ﺧﺎﺭﺵ , ﺟﻮﮌﻭﮞ ﮐﮯ ﻧﺌﮯﺍﻭﺭ ﭘﺮﺍﻧﮯ ﺩﺭﺩ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺍﮐﺴﯿﺮ ﮨﮯ۔ ﺳﺮ ﻣﯿﮟ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺧﺸﮑﯽﺍﻭﺭ ﮔﻨﺞ ﭘﻦ ﮐﮯ ﺧﺎﺗﻤﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺟﻠﺪ ﺍﻭﺭﺑﺎﻟﻮﮞ ﮐﯽ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺗﯽ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﯾﮧ ﺗﯿﻞ ﺳﺎﻝ ﺑﮭﺮ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ۔ﺯﯾﺘﻮﻥ ﮐﺎ ﺗﯿﻞ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﯾﮧ ﺗﯿﻞﻣﺨﺘﻠﻒ ﺍﻣﺮﺍﺽ ﻣﯿﮟ ﺷﻔﺎ ﺑﺨﺶ ﺧﺼﻮﺻﯿﺖ ﮐﺎ ﺣﺎﻣﻞ ﺗﺼﻮﺭ ﮐﯿﺎﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﮨﺮ ﻣﺮﺽ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺧﺎﻟﺺ ﺯﯾﺘﻮﻥ ﮐﮯ ﺗﯿﻞ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﭼﻤﭽﮧﭘﯿﻨﺎ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔٭٭٭

ﻤﺎﭨﺮ

ﭨﻤﺎﭨﺮ ﺑﮭﻮﮎ ﻟﮕﺎﺗﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮨﻀﻢ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺧﻮﻥ ﮐﯽ ﮐﻤﯽ, ﭼﮩﺮﮦﺍﻭﺭ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﮐﯽ ﺯﺭﺩﯼ ‏) ﯾﺮﻗﺎﻥ‏(، ﭨﻤﺎﭨﺮ ﮐﺎ ﺭﺱ ﭘﯿﻨﮯ ﺳﮯ ﺩﻭﺭ ﮨﻮﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺑﺸﺮﻃﯿﮑﮧ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮐﻢ ﮐﮭﺎﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﺮﻏﻦ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﻧﮧﮐﮭﺎﺋﯿﮟ۔ ﺻﺒﺢ ﻧﺎﺷﺘﮧ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺍﯾﮏ ﺑﮍﺍ ﺳﺮﺥ ﭨﻤﺎﭨﺮ ﮐﮭﺎ ﻟﯿﻨﮯ ﺳﮯﺻﺤﺖ ﭘﺮ ﺍﭼﮭﺎ ﺍﺛﺮ ﭘﮍﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﭘﺘﮭﺮﯼ ﻭﺍﻟﮯ ﻣﺮﯾﻀﻮﮞ ﮐﻮ ﭨﻤﺎﭨﺮ ﺯﯾﺎﺩﮦﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﺎﮨﺌﯿﮯ۔ﮐﺘﺎﺏ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﺎ ﻋﻼﺝ ﺳﮯ ﺍﻧﺘﺨﺎﺏ٭٭

٭ﭘﯿﺎﺯ

پﯿﺎﺯ ﻧﮩﺎﯾﺖ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ ﺗﺎﺛﯿﺮ ﮔﺮﻡ ﮨﮯ۔ ﺩﺍﻓﻊ ﻗﺒﺾ ﺍﻭﺭ ﮨﺎﺿﻢ ﮨﮯ۔ﺭﯾﺎﺡ ﮐﻮ ﺗﺤﻠﯿﻞ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﭘﯿﺎﺯ ﮐﮯ ﻋﺮﻕ ﮐﺎﺷﮩﺪ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﻣﻘﻮﯼ ﺑﺎﮦ ﮨﮯ, ﭘﯿﺸﺎﺏ ﺍﻭﺭ ﺣﯿﺾﮐﻮ ﺟﺎﺭﯼ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﮯ۔ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﭘﺮﻭﭨﯿﻨﺰ, ﺣﺮﺍﺭﺕ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯﺍﺟﺰﺍ ﺍﻭﺭ ﻣﻌﺪﻧﯽ ﺍﺟﺰﺍﮐﺎﻓﯽ ﻣﻘﺪﺍﺭ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﭼﻮﻧﮑﮧ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺟﺴﻢ ﺳﮯ ﮔﻨﺪﮬﮏﺧﺎﺭﺝ ﮨﻮﺗﯽ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﮯ ﺍﺳﻠﺌﮯ ﺍﺱ ﮐﻤﯽ ﮐﻮ ﭘﻮﺭﺍ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﭘﯿﺎﺯﺿﺮﻭﺭ ﮐﮭﺎﻧﯽ ﭼﺎﮨﺌﯿﮯ۔ ﺟﺴﻢ ﻣﯿﮟ ﮔﻨﺪﮬﮏ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦﺧﻮﺭﺍﮎ ﮐﮯ ﮨﻀﻢ ﮐﺮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻣﺪﺩ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﮯ۔ ﮨﯿﻀﮧ ﮐﮯ ﺩﻧﻮﮞﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﺎ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﺑﺨﺶ ﮨﮯ۔ ﺍﺳﺘﺤﺎﺿﮧ ﮐﻮ ﭘﯿﺎﺯ ﮐﺎ ﺭﺱﭘﻼﻧﺎ ‏) ﺗﮭﻮﺭﯼ ﻣﻘﺪﺍﺭ ﻣﯿﮟ‏( ﺑﮩﺖ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ ﭘﯿﺎﺯ ﺟﺴﻢ ﮐﮯ ﺟﺮﺍﺛﯿﻢﻣﺎﺭﺗﯽ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﻥ ﮐﻮ ﺻﺎﻑ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﭘﯿﺎﺯ ﮐﻮ ﺑﺎﺭﯾﮏ ﭘﯿﺲ ﮐﺮﺗﻠﻮﻭﮞ ﭘﺮ ﻟﯿﭗ ﮐﺮﯾﮟ۔ﺍﻥ ﺷﺎﺀ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﺗﻤﺎﻡ ﻗﺴﻢ ﮐﮯ ﺳﺮﺩﺭﺩ ﺧﺘﻢﮨﻮ ﺟﺎﺋﯿﻨﮕﮯ۔ﮐﺘﺎﺏ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﺎ ﻋﻼﺝ ﺳﮯ ﺍﻧﺘﺨﺎﺏ٭٭٭


ﭘﯿﭩﮭﺎ ‏)

ﺳﺒﺰﯼ ‏(ﺳﮯ ﻋﻼﺝﮐﺪﻭ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﭘﮑﺎﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﮭﺎﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﭘﯿﭩﮭﺎ ﺍﯾﮏ ﻣﮑﻤﻞ ﻏﺬﺍ ﮨﮯﭼﻮﻧﮑﮧ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﻠﻮﺭﯾﺰ ﮐﻢ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﯿﮟ ﺍﺳﻠﺌﮯ ﺫﯾﺎﺑﯿﻄﺲ ﺍﻭﺭﻣﻮﭨﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﯿﻠﺌﮯ‏)ﺑﻄﻮﺭﺳﺒﺰﯼ ‏( ﭘﮑﺎ ﮐﺮ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺑﮩﺖ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ﯾﮧﺟﻨﺴﯽ ﻗﻮﺕ ﮐﻮ ﺑﮍﮬﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻭﻗﻔﮧ ﻭﻗﻔﮧﺳﮯ ﭘﮍﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮨﺴﭩﺮﯾﺎﺍﻭﺭ ﺗﺸﻨﺞ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﻧﺎﻓﻊ ﮨﮯ۔ ﭘﯿﭩﮭﺎ ﮐﺎ ﭘﺘﻼ ﺭﺱ ﻣﻌﺪﮦ ﮐﮯﺍﻟﺴﺮ ﮐﮯ ﻋﻼﺝ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﺘﮩﺎﺋﯽ ﻣﻮﺛﺮ ﮨﮯ۔ ﺭﻭﺯﺍﻧﮧ ﺗﮭﻮﮌﯼ ﻣﻘﺪﺍﺭ ﮐﮭﺎﺋﯿﮟﺍﺱ ﮐﯽ ﻣﭩﮭﺎ ﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﻣﻠﺘﯽ ﮨﮯ ﺍﮔﺮ ﺷﻮﮔﺮﮐﺎ ﻣﺮﺽ ﻧﮧ ﮨﻮ ﺗﻮ ﻭﮦﺑﮭﯽ ﯾﮧ ﻣﭩﮭﺎﺋﯽ ﮐﮭﺎ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ ۔ﮐﺘﺎﺏ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﺎ ﻋﻼﺝ ﺳﮯ ﺍﻧﺘﺨﺎﺏ٭٭٭

ﺷﮩﺘﻮﺕ
قبض ﺗﻮﮌﺗﺎ ﮨﮯ, ﮨﺎﺿﻤﮧ ﮐﻮ ﻃﺎﻗﺖ ﺩﯾﺘﺎ ﺍﻭﺭﺧﻮﻥ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ۔ﭘﯿﺎﺱ ﺍﻭﺭ ﮔﺮﻣﯽ ﮐﻮ ﺧﺘﻢ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﻠﻐﻢ ﮐﻮ ﻧﮑﺎﻟﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﭘﯿﺎﺱﮐﯽ ﺷﺪﺕ, ﺧﺸﮏ ﮐﮭﺎﻧﺴﯽ ﺍﻭﺭ ﮔﻠﮯ ﮐﮯ ﺩﺭﺩ ﻣﯿﮟ ﺑﮯ ﺣﺪ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯﻧﺰﻟﮧ, ﺯﮐﺎﻡ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺑﮩﺖ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﭘﯿﭧ ﮐﮯ ﮐﯿﮍﻭﮞ ﮐﻮ ﻣﺎﺭﻧﮯﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺑﮩﺘﺮﯾﻦ ﺩﻭﺍ ﮨﮯ ۔ ﺷﺮﺑﺖِ ﺷﮩﺘﻮﺕ ﺑﺨﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﭨﮭﻨﮉﮎ ﭘﮩﻨﭽﺎﺗﺎﮨﮯ۔ﮐﺘﺎﺏ ﻃﺐ ﻧﺒﻮﯼ ﺳﮯ ﺍﻧﺘﺨﺎﺏ٭٭

٭ﺟﺎﻣﻦ

دﻝ, ﺟﮕﺮ ﺍﻭﺭ ﻣﻌﺪﮦ ﮐﻮ ﻃﺎﻗﺖ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﮯ۔ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮨﻀﻢ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﮯ۔ﭘﯿﺸﺎﺏ ﺁﻭﺭ ﮨﮯ۔ ﭘﯿﭧ ﮐﮯ ﮐﯿﮍﮮ ﻣﺎﺭﺗﯽ ﺍﻭﺭﭘﯿﺎﺱ ﮐﻮ ﺗﺴﮑﯿﻦﺩﯾﺘﯽ ﮨﮯ۔ ﻣﺴﻮﮌﮬﮯ ﻣﻀﺒﻮﻁ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭﺩﺍﻧﺘﻮﮞ ﮐﻮ ﮨﻠﻨﮯ ﺳﮯﺭﻭﮐﺘﯽ ﮨﮯ۔ ﺧﻮﻥ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﭘﯿﺸﺎﺏ ﻣﯿﮟ ﺷﮑﺮ ﺁﻧﮯ‏) ﺫﯾﺎﺑﯿﻄﺲ‏( ﮐﻮ ﺭﻭﮐﺘﯽ ﮨﮯ۔ ﺟﺎﻣﻦ ﮐﯽﮔﭩﮭﻠﯽ ﮐﻮ ﭘﯿﺲ ﮐﺮ ﺁﺩﮬﺎﭼﻤﭽﮧ ﺭﻭﺯﺍﻧﮧ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﺫﯾﺎﺑﯿﻄﺲ ﮐﻮ ﺁﺭﺍﻡ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺟﺎﻣﻦ ﮐﺎ ﺳﺮﮐﮧﺑﮭﻮﮎ ﻟﮕﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﮐﻮﻟﺴﭩﺮﻭﻝ ﮐﻢ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺟﺎﻣﻦ ﭘﮭﻮﮌﮮ ﭘﮭﻨﺴﯿﻮﮞﮐﻮ ﺁﺭﺍﻡ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﮯ۔ ﺟﺎﻣﻦ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﭘﺘﮭﺮﯼ ﺧﺎﺭﺝ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔ﭘﺮﺍﻧﮯ ﺩﺳﺘﻮﮞ ﮐﺎ ﺧﺎﺗﻤﮧ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﺟﺎﻣﻦ ﮐﯽ ﮔﭩﮭﻠﯿﻮﮞ ﮐﮯ ﭼﮭﻠﮑﮯﺟﻼ ﮐﺮ ﻣﻨﺠﻦ ﺑﻨﺎ ﮐﺮ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﺩﺍﻧﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﺟﻤﻠﮧﺑﯿﻤﺎﺭﯾﺎﮞ ﺧﺘﻢ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ۔ ﺟﺎﻣﻦ ﮐﻮ ﮐﭽﻞ ﮐﺮ ﮔﻨﺠﮯ ﺳﺮ ﭘﺮ ﻟﯿﭗﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﺟﻠﺪ ﮨﯽ ﮔﻨﺠﺎ ﭘﻦ ﺧﺘﻢ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺑِﺎِ ﺫْ ِﻥ ﺍ ﻟﻠّٰﮧِ ﺗَﻌَﺎ ﻟٰﯽﺩﻣﮧ ﺍﻭﺭ ﮐﮭﺎﻧﺴﯽ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺟﺎﻣﻦ ﮐﮯ ﺩﺭﺧﺖ ﮐﯽ ﭼﮭﺎﻝ 20 ﮔﺮﺍﻡ ﺁﺩﮬﺎﻟﯿﭩﺮ ﭘﺎﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﺟﻮﺵ ﺩﯾﮟ ﺟﺐ ﭘﺎﻧﯽ ﭘﺎﻭٔ ﺭﮦ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺍﯾﮏ ﭼﭩﮑﯽﻧﻤﮏ ﻣﻼ ﮐﺮ ﺻﺒﺢ ﻭ ﺷﺎﻡ ﭘﺌﯿﮟ۔ﮐﺘﺎﺏ ﻃﺐ ﻧﺒﻮﯼ ﺳﮯ ﺍﻧﺘﺨﺎﺏ٭٭٭


ﺁﻟﻮ ﺑﺨﺎﺭﺍ / ﺁﻟﻮﭼﮧ

ﻗﺒﺾ ﮐﺸﺎ ﮨﮯ۔ ﺑﻠﮉ ﭘﺮﯾﺸﺮ ﮐﻮ ﮐﻢ ﺍﻭﺭ ﮔﺮﻣﯽ ﮐﻮ ﺧﺘﻢ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ﺁﻟﻮﺑﺨﺎﺭﺍ / ﺁﻟﻮﭼﮧ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﻧﺎ ﺑﮩﺘﺮ ﮨﮯ ﻭﮦﻣﺮﯾﺾ ﺟﻨﮩﯿﮟ ﺩﺳﺖ ﮨﻮﮞ ﻭﮦ ﺍﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻧﮧ ﮐﮭﺎﺋﯿﮟ۔ ﮔﺮﻣﯽ ﮐﺎﺳﺮﺩﺭﺩ ﺁﻟﻮ ﺑﺨﺎﺭﺍ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﺧﺘﻢ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﻣﺘﻠﯽ, ﻗﮯ ﺍﻭﺭﺑﺪﮨﻀﻤﯽ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺁﻟﻮ ﺑﺨﺎﺭﺍ / ﺁﻟﻮﭼﮧ ﺑﮯ ﺣﺪﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﻮﺣﻤﻞ ﮐﮯ ﺍﺑﺘﺪﺍﺋﯽ ﺍﯾﺎﻡ ﻣﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﮔﺮﻡ ﻣﺰﺍﺝﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺁﻟﻮﭼﮧ ﺑﮯﺣﺪ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﻣﻨﺪ ﮨﮯ۔ﮐﺘﺎﺏ ﻃﺐ ﻧﺒﻮﯼ ﺳﮯ ﺍﻧﺘﺨﺎﺏ٭٭

٭ﺍﻟﺴﯽ ﮐﮯ ﺑﯿﺠﻮﮞ ﺳﮯ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝﻣﯿﮟ ﮐﻤﯽ

ﺩﯾﺴﯽ ﺟﮍﯼ ﺑﻮﭨﯽ ﺍﻟﺴﯽ ﮐﮯ ﺑﯿﺠﻮﮞ ﺳﮯ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﮐﻮ ﮐﻢ ﮐﯿﺎﺟﺎ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ۔ ﺍﻣﺮﯾﮑﯽ ﯾﻮﻧﯿﻮﺭﺳﭩﯽ ﺁﯾﻮ ﺍﺳﭩﯿﭧ ﮐﮯ ﭘﺮﻭﻓﯿﺴﺮﺑﺮﺍﺋﮯ ﻓﻮﮈ ﺳﺎﺋﻨﺲ ﺍﯾﻨﮉ ﮨﯿﻮﻣﻦ ﻧﯿﻮﭨﺮﯾﺸﻦ ﺳﻮﺯﺍﻧﯽ ﮨﯿﻨﮉﺭﭺ ﮐﺎﮐﮩﻨﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﭼﮧ ﺍﻟﺴﯽ ﮐﺎ ﺗﺎﺛﯿﺮ ﮔﺮﻡ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺗﺎﮨﻢ ﯾﮧ ﺍﻧﺴﺎﻧﯽﺻﺤﺖ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺑﮩﺖ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﻣﻨﺪ ﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﻣﻄﺎﻟﻌﮯ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﻣﺮﺩﻭﮞﮐﻮ ﺍﻟﺴﯽ ﮐﮯ 3 ﭼﻤﭽﮯ ﺑﯿﺞ ﺭﻭﺯﺍﻧﮧ ﮐﮭﻼﺋﮯ ﮔﺌﮯ , 3 ﻣﺎﮦ ﺗﮏ ﺟﺎﺭﯼﺭﮨﻨﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺍﺱ ﺗﺤﻘﯿﻖ ﻣﯿﮟ ﻣﺮﺩﻭﮞ ﮐﮯ ﺟﺴﻢ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝﻣﯿﮟ ﮐﻤﯽ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﮯ ﻣﻘﺎﺑﻠﮯ ﻣﯿﮟ 10 ﻓﯿﺼﺪ ﺑﮩﺘﺮ ﺭﮨﯽ۔ ﭘﺮﻭﻓﯿﺴﺮﺳﻮﺯﺍﻧﯽ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﻥ ﺑﯿﺠﻮﮞ ﭘﺮ ﻣﺸﺘﻤﻞ ﺩﻭﺍ ﺗﯿﺎﺭ ﮐﺮ ﮐﮯ 1ﻣﺎﮦ ﻣﯿﮟ 1 ﺳﮯ 2 ﻓﯿﺼﺪ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﺍﻝ ﮐﻢ ﮐﯿﺎ ﺟﺎ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ۔ﺑﺸﮑﺮﯾﮧ : ﺭﻭﺯﻧﺎﻣﮧ ﺍﻧﻘﻼﺏ٭٭٭

ﺳﻮﻧﻒ ﻃﺒﯽ ﺍﻓﺎﺩﯾﺖ ﮐﮯ ﺁﺋﯿﻨﮯﻣﯿﮟ

ﺣﮑﯿﻢ ﻣﺤﻤﺪ ﺍﺑﺮﺍﮨﯿﻢ ﺷﯿﺦﺳﻮﻧﻒ ﮔﮭﺮﯾﻠﻮ ﺿﺮﻭﺭﯾﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﮐﺎﺭ ﺁﻣﺪ ﻋﺎﻡﺳﯽ ﺟﮍﯼ ﺑﻮﭨﯽ ﮨﮯ ﺟﻮ ﮔﮭﺮ ﮐﮯ ﺑﺎﻭﺭﭼﯽ ﺧﺎﻧﮧ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﺭﮨﺘﯽﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﮐﺎ ﭘﻮﺩﺍ ﺍﯾﮏ ﮔﺰ ﻟﻤﺒﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ , ﺑﺎﺭﯾﮏ ﺑﺎﺭﯾﮏ ﻧﺮﻡ ﻭ ﻧﺎﺯﮎﭘﺘﻮﮞ ﻭﺍﻟﮯ ﺍﺱ ﭘﻮﺩﮮ ﮐﮯ ﺍﻭﭘﺮﯼ ﺣﺼﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﭩﯽ ﭼﮭﺘﺮﯼ ﮐﯽﻃﺮﺡ ﺳﻮﻧﻒ ﮐﺎ ﮐﭽﮭﺎ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﭘﮭﻮﻝ ﺳﻮﻧﻒ ﮐﮯ ﺩﺍﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟﺑﺪﻝ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ , ﮐﭽﯽ ﺳﻮﻧﻒ ﮐﯽ ﺧﻮﺷﺒﻮﺩﻭﺭ ﺳﮯ ﺁﺗﯽ ﮨﮯ۔ﺳﻮﻧﻒ ﮐﯽ ﺩﻭ ﻗﺴﻢ ﮨﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺑﺴﺘﺎﻧﯽ ﺍﻭﺭﺩﻭﺳﺮﯼ ﺟﻨﮕﻠﯽ۔ﺑﺴﺘﺎﻧﯽ ﺳﻮﻧﻒ ﺍﮔﺎﺋﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﺟﺒﮑﮧ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺧﻮﺩﺭﻭ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﺑﺮﺻﻐﯿﺮ ﻣﯿﮟ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺗﺮ ﺑﺴﺘﺎﻧﯽ ﺳﻮﻧﻒ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ

۔ﺍﻓﻌﺎﻝ ﻭ ﺧﻮﺍﺹ :

ﺳﻮﻧﻒ ﭨﮭﻨﮉﯼ ﻣﯿﭩﮭﯽ ﺧﻮﺷﺒﻮ ﺩﺍﺭ, ﻣﺨﺮﺝﺭﯾﺎﺡ ﮨﮯ ﻣﺪﺭ ﺑﻮﻝ ﻭﺣﯿﺾ , ﺳﯿﻨﮧ , ﺟﮕﺮ ﺗﻠﯽ ﮔﺮﺩﮦ ﮐﮯ ﺳﺪﮮ ﮐﮭﻮﻟﺘﯽ ﮨﮯ , ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮨﻀﻢﮐﺮﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﻮﮎ ﺑﮍﮬﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﺟﺒﮑﮧ ﻣﻌﺪﮮ ﮐﯽ ﺟﻠﻦ ﮐﻢ ﺍﻭﺭﭘﯿﺎﺱ ﺑﺠﮭﺎﺗﯽ ﮨﮯ , ﺑﯿﻨﺎﺋﯽ ﮐﯽ ﻃﺎﻗﺖ ﻣﯿﮟ ﺍﺿﺎﻓﮧ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫﭘﺎﻥ , ﺍﭼﺎﺭ ﺳﺎﻟﻦ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ﺍﺳﮯ ﻋﺮﺑﯽ ﻣﯿﮟ ﺭﺍﺯ ﯾﺎ ﻧﺞ , ﻓﺎﺭﺳﯽ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﺩﯾﺎﻥ , ﺳﻨﺪﮬﯽ ﻣﯿﮟﻭﮈﻑ ﺟﺒﮑﮧ ﺑﻨﮕﺎﻟﯽ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﭩﮭﺎ ﺟﯿﺮﺍ ﮐﮩﻼﺗﯽ ﮨﮯ۔
ﻃﺒﯽ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ:

ﺳﻮﻧﻒ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺟﮍ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺍﻭﭘﺮ ﻭﺍﻻ ﭼﮭﻠﮑﺎ ﺩﻭﺍ ﮐﮯﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ﭘﯿﭧ ﻣﯿﮟ ﺩﺭﺩ: ﺳﻮﻧﻒ 12 ﮔﺮﺍﻡ , ﺍﺟﻮﺍﺋﻦ 12 ﮔﺮﺍﻡ , ﮐﺎﻻ ﻧﻤﮏ 6ﮔﺮﺍﻡ ﺻﺎﻑ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﯾﮏ ﭘﯿﺲ ﻟﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺳﮯﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﯾﮟ۔ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﺳﮯ ﻣﻌﺪﮦ ﺩﺭﺳﺖ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ۔ﺑﮭﻮﮎ ﺑﮍﮬﮯ ﮔﯽ ﺍﻭﺭ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺑﮭﯽ ﺟﻠﺪ ﮨﻀﻢ ﮨﻮﮔﺎ
۔ﻧﻈﺮ ﮐﯽ ﮐﻤﺰﻭﺭﯼ : ﺳﻮﻧﻒ , ﺑﺎﺩﺍﻡ , ﻣﺼﺮﯼﮨﻢ ﻭﺯﻥ ﭘﯿﺲ ﮐﺮ ﺍﯾﮏﺍﯾﮏ ﭼﻤﭽﮧ ﺳﻔﻮﻑ ﺩﻭﺩﮪ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺻﺒﺢﻭ ﺷﺎﻡ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﯾﮟﻧﻈﺮ ﮐﯽ ﮐﻤﺰﻭﺭﯼ ﺩﻭﺭ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﻣﻨﺪ ﮨﮯ۔ﺳﺮ ﺩﺭﺩ ﺍﻭﺭ ﭼﮑﺮ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ : 1 ﮔﺮﺍﻡ ﺳﻮﻧﻒ ﮐﻮ ﺁﺩﮬﮯ ﮔﻼﺱ ﭘﺎﻧﯽﻣﯿﮟ ﺧﻮﺏ ﮔﮭﻮﭦ ﻟﯿﮟ , ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺷﮑﺮ ﺍﻭﺭﺳﻔﯿﺪ ﻣﺮﭺ ﮐﺎ ﺳﻔﻮﻑﺷﺎﻣﻞ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺻﺒﺢ ﻭ ﺷﺎﻡ ﭘﺌﯿﮟ , ﺍﺱ ﺳﮯﺳﺮ ﮐﮯ ﺩﺭﺩ ﺍﻭﺭ ﭼﮑﺮﻣﯿﮟ ﺍﻓﺎﻗﮧ ﮨﻮﮔﺎ۔ﺳﯿﻨﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﻌﺪﮮ ﮐﯽ ﺟﻠﻦ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ : ﺳﻮﻧﻒ 12 ﮔﺮﺍﻡ , ﺍﻻﺋﭽﯽﺳﺒﺰ 12 ﮔﺮﺍﻡ , ﭘﻮﺩﯾﻨﮧ 6 ﮔﺮﺍﻡ ! ﺗﻤﺎﻡ ﮐﻮ ﺑﺎﺭﯾﮏ ﭘﯿﺲ ﮐﺮ 2 ﮔﺮﺍﻡﺻﺒﺢ ﻭ ﺷﺎﻡ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﯾﮟ۔ ﭘﯿﭧ ﮐﯽ ﺟﻠﻦ , ﺭﯾﺎﺡ , ﻣﻌﺪﮦ ﮐﯽﮔﯿﺲ ﺍﻭﺭ ﻏﺬﺍ ﮐﻮ ﮨﻀﻢ ﮐﺮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﺑﮩﺖ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ﺣﯿﺾ ﮐﯽ ﺑﮯ ﻗﺎﻋﺪﮔﯽ: ﺳﻮﻧﻒ 1 ﮔﺮﺍﻡ , ﺗﺨﻢ ﮔﺎﺟﺮ 1 ﮔﺮﺍﻡ ﮐﻮﭘﺎﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﺟﻮﺵ ﺩﮮ ﮐﺮ ﮔﮍ 15 ﮔﺮﺍﻡ ﺷﺎﻣﻞ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺻﺒﺢ ﻭ ﺳﻮﺗﮯﻭﻗﺖ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﯽ ﺟﺎﺋﮯ , ﺑﮯ ﻗﺎﻋﺪﮔﯽ ﺩﻭﺭ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔ﺩﻝ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻓﺮﺣﺖ ﺑﺨﺶ : ﺳﻮﻧﻒ 5 ﮔﺮﺍﻡ, ﺍﻻﺋﭽﯽ ﺳﺒﺰ 3 ﻋﺪﺩ ،ﺳﻮﻧﭩﮫ 2 ﮔﺮﺍﻡ , ﺩﺍﺭﭼﯿﻨﯽ 2 ﮔﺮﺍﻡ , ﺧﻮﻧﺠﺎﻥ 2 ﮔﺮﺍﻡ ۔ ﺗﻤﺎﻡ ﺩﻭﺍ ﮐﻮﭼﺎﺋﮯ ﮐﮯ ﻗﮩﻮﮦ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺗﯿﺎﺭ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺻﺒﺢﻭ ﺷﺎﻡ ﭘﺌﯿﮟ۔ ﯾﮧ ﺩﻝ ﮐﻮﻗﻮﺕ ﻭ ﻓﺮﺣﺖ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﮯ۔٭٭٭

ﺍﻧﻨﺎﺱ

ﺍﻧﻨﺎﺱ ﺩﻝ ﮐﻮ ﻓﺮﺣﺖ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﻗﺒﺾ ﮐﺸﺎ ﮨﮯ۔ ﭘﯿﺸﺎﺏ ﺁﻭﺭ ﮨﮯ۔ ﺩﻝﺟﮕﺮ, ﺩﻣﺎﻍ ﺍﻭﺭ ﻣﻌﺪﮦ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ ﭘﯿﺸﺎﺏ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻻﻧﮯ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﮔﺮﺩﮦ ﺍﻭﺭ ﻣﺜﺎﻧﮧ ﮐﯽ ﭘﺘﮭﺮﯼ ﺧﺎﺭﺝ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﮔﺮﻡ ﻣﻮﺳﻢﻣﯿﮟ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﯾﮟ۔ﻧﻮﭦ: ﺍﻧﻨﺎﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺩﻭﺩﮪ ﻧﮧ ﭘﺌﯿﮟ ﻧﻘﺼﺎﻥ ﺩﮦ ﮨﮯ۔ﮐﺘﺎﺏ ﻃﺐ ﻧﺒﻮﯼ ﺳﮯ ﺍﻧﺘﺨﺎﺏ٭٭

٭ﮐﮭﯿﺮﺍ

ﺟﻠﺪ ﺍﻭﺭ ﺻﺤﺖ ﮐﮯ ﻟﺌﮯﻣﻔﯿﺪﯾﻮﮞ ﺗﻮ ﮨﺮﺍ ﺑﮭﺮﺍ ﮐﮭﯿﺮﺍ ﮨﺮ ﻣﻮﺳﻢ ﻣﯿﮟ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﻣﻨﺪ ﮨﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﮔﺮﻣﯿﻮﮞﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺍﻓﺎﺩﯾﺖ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﯽ ﺑﮍﮪ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺻﺤﺖ ﭘﺮﺍﭼﮭﮯ ﺍﺛﺮﺍﺕ ﻣﺮﺗﺐ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔ﺗﺤﻘﯿﻖ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﮐﮭﯿﺮﺍ ﺟﻠﺪ ﺍﻭﺭ ﺻﺤﺖ ﭘﺮ ﺍﭼﮭﺎ ﺍﺛﺮ ﮈﺍﻟﺘﺎ ﮨﮯ۔ﺍﺱ ﮐﺎ ﮨﺮﺍ ﺭﻧﮓ ﮨﯽ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﮐﻮ ﺑﮭﻼ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﮕﺘﺎ ﺑﻠﮑﮧ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻗﺘﻠﮯﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﭘﺮ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﺳﮯ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﮐﯽ ﺟﻠﻦ ﺩﻭﺭ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮩﯿﮟﺳﮑﻮﻥ ﻣﻠﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﯾﮧ ﮨﺮﯼ ﺑﮭﺮﯼ ﺳﺒﺰﯼ ﺳﯿﻨﮯﮐﯽ ﺟﻠﻦ ﺑﮭﯽ ﺩﻭﺭﮐﺮﺗﯽ ﮨﮯ۔ﺗﺤﻘﯿﻖ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﺟﻮ ﻟﻮﮒ ﺍﭘﻨﺎ ﺑﻠﮉ ﭘﺮﯾﺸﺮ ﻗﺎﺑﻮ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﮯﮨﯿﮟ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﻭﭨﺎﻣﻨﺰ ﺳﮯ ﺑﮭﺮ ﭘﻮﺭ ﮐﮭﯿﺮﺍ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﺎﮨﺌﮯ۔ﺑﺸﮑﺮﯾﮧ : ﺍﺭﺩﻭ ﻧﯿﻮﺯ

اﺩﺭﮎ

ﻣﻌﺪﮦ ﮐﯽ ﮐﻤﺰﻭﺭﯼ ﺍﻭﺭ ﺑﻠﻐﻢ ﮐﯽ ﺯﯾﺎﺩﺗﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﺩﺭﮎ ﺑﮩﺖ ﮨﯽ ﻣﻔﯿﺪﮨﮯ۔ ﺍﺩﺭﮎ ﮐﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﺳﮯ ﻓﺎﻟﺞ, ﻟﻘﻮﮦ, ﺑﻠﻐﻤﯽ ﮐﮭﺎﻧﺴﯽ, ﺩﻣﮧ, ﻧﺰﻟﮧ،ﺯﮐﺎﻡ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﺩﻭﺭ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﻣﻌﺪﮦ, ﺟﮕﺮﺍﻭﺭ ﺁﻧﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﺑﮩﺖﺳﯽ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﯾﮧ ﻧﮩﺎﯾﺖ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ ﻣﺎﺵ ﮐﯽ ﺩﺍﻝ،ﮔﻮﺑﮭﯽ, ﻣﭩﺮ ﺍﻭﺭ ﺷﻠﺠﻢ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﺩﯼ ﺳﺒﺰﯾﻮﮞﻣﯿﮟ ﺍﺩﺭﮎ ﮈﺍﻟﻨﺎ ﻧﮩﺎﯾﺖﺿﺮﻭﺭﯼ ﮨﮯ۔ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺍﺩﺭﮎ ﮈﺍﻝ ﮐﺮ ﮐﮭﺎﺋﯿﮟ۔ ﺯﯾﺎﺩﮦﮐﮭﺎﻧﺴﯽ ﺍﻭﺭ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺑﻠﻐﻢ ﺁﻧﮯ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﺍﺩﺭﮎ ﮐﺎ ﻋﺮﻕ ﺍﻭﺭﺷﮩﺪ ﺍﯾﮏ ﭼﻤﭽﮧ ﻣﯿﮟ ﻣﻼ ﮐﺮ ﺻﺒﺢ ﻭ ﺷﺎﻡﻟﯿﮟ۔ﮐﺘﺎﺏ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﺎ ﻋﻼﺝ٭٭٭

ﻣﯿﺘﮭﯽ

ﻣﯿﺘﮭﯽ ﮐﺎ ﺟﻮﺷﺎﻧﺪﮦ ﺣﻠﻖ ﮐﯽ ﺳﻮﺯﺵ, ﻭﺭﻡ ﺍﻭﺭ ﺩﺭﺩ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺑﮩﺖﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ, ﺳﺎﻧﺲ ﮐﯽ ﮔﮭﭩﻦ ﮐﻮ ﮐﻢ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔ﻣﻌﺪﮦ ﻣﯿﮟ ﺍﮔﺮ ﺟﻠﻦ ﮨﻮﺗﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﮯ۔ ﻣﯿﺘﮭﯽ ﺭﯾﺢ ﮐﻮ ﺗﻮﮌﺗﯽﮨﮯ۔ ﻣﯿﺘﮭﯽ ﮐﻮ ﭘﯿﺲ ﮐﺮﺷﮩﺪ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﻼ ﮐﺮ ﺍﮔﺮ ﺳﯿﻨﮧ ﭘﺮ ﻟﯿﭗ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺳﯿﻨﮧ ﮐﮯﺩﺭﺩ ﻣﯿﮟ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ ﺍﯾﮏ ﭼﮭﻮﭨﺎ ﭼﻤﭽﮧ ﭘﺴﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﻣﯿﺘﮭﯽ ﺍﮔﺮﭘﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﮭﺎﺋﯽ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺩﺳﺖ ﺍﻭﺭ ﭘﯿﭽﺶ ﻣﯿﮟ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ﭘﺴﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﻣﯿﺘﮭﯽ ﺍﯾﮏ ﮔﻼﺱ ﮔﺮﻡ ﭘﺎﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﺷﮩﺪ ﻣﻼ ﮐﺮ ﭘﯿﻨﺎﺍﻣﺮﺍﺽ ﭘﯿﺸﺎﺏ ﺍﻭﺭ ﮐﮭﺎﻧﺴﯽ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﮯ ﺩﻭﺩﮪﮐﯽ ﻣﻘﺪﺍﺭ ﻣﯿﮟ ﺍﺿﺎﻓﮧ ﺍﻭﺭ ﺟﺴﻤﺎﻧﯽ ﮐﻤﺰﻭﺭﯼ ﮐﻮ ﺩﻭﺭ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﮯ،ﻣﯿﺘﮭﯽ ﺧﻮﻥ ﮐﯽ ﮐﻤﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﻋﺼﺎﺑﯽ ﮐﻤﺰﻭﺭﯼ ﻣﯿﮟ ﻣﻔﯿﺪ ﺍﻭﺭﻣﺴﻠﺴﻞ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﺳﮯ ﺑﻮﺍﺳﯿﺮ ﮐﺎ ﺧﻮﻥ ﺑﻨﺪ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﻣﯿﺘﮭﯽ ﮐﮯﺑﯿﺠﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻟﻌﺎﺏ ﺩﺍﺭ ﺍﺟﺰﺍ ﺁﻧﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﺟﻠﻦ, ﮔﯿﺲ, ﭘﺮﺍﻧﯽ ﭘﯿﭽﺶﺍﻭﺭ ﻣﻌﺪﮦ ﮐﮯ ﺍﻟﺴﺮ ﻣﯿﮟ ﺳﮑﻮﻥ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ﺳﺮﺩﯼ ﮐﮯ ﻣﻮﺳﻢ ﻣﯿﮟﺁﺩﮬﺎ ﭼﮭﻮﭨﺎ ﭼﻤﭽﮧ ﺭﻭﺯﺍﻧﮧ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﻣﻮﺳﻢ ﮐﯽ ﺍﮐﺜﺮ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﻮﮞﺳﮯ ﺑﭽﺎﺅ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ﮐﺘﺎﺏ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﺎ ﻋﻼﺝ٭٭٭

اﺩﺭﮎﻣﻌﺪﮦ ﮐﯽ ﮐﻤﺰﻭﺭﯼ ﺍﻭﺭ ﺑﻠﻐﻢ ﮐﯽ ﺯﯾﺎﺩﺗﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﺩﺭﮎ ﺑﮩﺖ ﮨﯽ ﻣﻔﯿﺪﮨﮯ۔ ﺍﺩﺭﮎ ﮐﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﺳﮯ ﻓﺎﻟﺞ, ﻟﻘﻮﮦ, ﺑﻠﻐﻤﯽ ﮐﮭﺎﻧﺴﯽ, ﺩﻣﮧ, ﻧﺰﻟﮧ،ﺯﮐﺎﻡ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﺩﻭﺭ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﻣﻌﺪﮦ, ﺟﮕﺮﺍﻭﺭ ﺁﻧﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﺑﮩﺖﺳﯽ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﯾﮧ ﻧﮩﺎﯾﺖ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ ﻣﺎﺵ ﮐﯽ ﺩﺍﻝ،ﮔﻮﺑﮭﯽ, ﻣﭩﺮ ﺍﻭﺭ ﺷﻠﺠﻢ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﺩﯼ ﺳﺒﺰﯾﻮﮞﻣﯿﮟ ﺍﺩﺭﮎ ﮈﺍﻟﻨﺎ ﻧﮩﺎﯾﺖﺿﺮﻭﺭﯼ ﮨﮯ۔ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺍﺩﺭﮎ ﮈﺍﻝ ﮐﺮ ﮐﮭﺎﺋﯿﮟ۔ ﺯﯾﺎﺩﮦﮐﮭﺎﻧﺴﯽ ﺍﻭﺭ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺑﻠﻐﻢ ﺁﻧﮯ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﺍﺩﺭﮎ ﮐﺎ ﻋﺮﻕ ﺍﻭﺭﺷﮩﺪ ﺍﯾﮏ ﭼﻤﭽﮧ ﻣﯿﮟ ﻣﻼ ﮐﺮ ﺻﺒﺢ ﻭ ﺷﺎﻡﻟﯿﮟ۔ﮐﺘﺎﺏ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﺎ ﻋﻼﺝ ﺳﮯ٭٭

٭ﮔﺎﺟﺮ

اﺱ ﻣﯿﮟ ﺣﯿﺎﺗﯿﻦ ﺍﺗﻨﮯ ﻭﺍﻓﺮ ﻣﻘﺪﺍﺭ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﺻﺤﺖ ﮐﮯﻋﻼﻭﮦ ﺟِﻠﺪ ﮐﻮ ﺧﻮﺵ ﻧﻤﺎ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺍﮐﺴﯿﺮ ﮐﺎ ﺩﺭﺟﮧ ﺭﮐﮭﺘﮯﮨﯿﮟ۔ﺟِﻠﺪ ﮐﻮ ﺗﺮﻭ ﺗﺎﺯﮦ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﮐﺮﯾﻢ ﺍﻭﺭﻓﯿﺲ ﻣﺎﺳﮏ )FaceMask( ﮐﯽ ﺗﯿﺎﺭﯼ ﻣﯿﮟ ﮔﺎﺟﺮ ﮈﺍﻟﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﯾﮧ ﺟﻠﺪ ﮐﯽ ﺧﺸﮑﯽﺍﻭﺭ ﺣﺴﺎﺳﯿﺖ ﮐﻮ ﺩﻭﺭ ﮐﺮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﮨﻢ ﮐﺮﺩﺍﺭ ﺍﺩﺍ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﮔﺎﺟﺮﺳﮯ ﺁﭖ ﮔﮭﺮ ﺑﯿﭩﮭﮯ ﺑﮭﯽ ﻓﻮﺍﺋﺪ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﻣﺜﻼً ﮔﺎﺟﺮﮐﻮ ﺍﺑﺎﻟﯿﮟ, ﭘﮭﺮ ﭨﮭﻨﮉﺍ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺍﺳﮯ ﺍﭼﮭﯽ ﻃﺮﺡ ﭘﯿﺲ ﻟﯿﮟ ﺍﺏ ﺍﺳﮯﻓﯿﺲ ﻣﺎﺳﮏ ﮐﮯ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﭼﮩﺮﮦ ﭘﺮ ﻟﮕﺎﺋﯿﮟ۔ﭼﻨﺪ ﮨﻔﺘﻮﮞ ﮐﮯﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﺳﮯ ﭼﮩﺮﮦ ﮐﯽ ﺷﺎﺩﺍﺑﯽ ﮐﺎ ﺍﻧﺪﺍﺯﮦ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺧﻮﺩ ﮨﯽ ﮨﻮﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ۔ ﮔﺎﺟﺮ ﮐﺎ ﺭﺱ ﭘﯿﻨﺎ ﺑﮩﺖ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺍﻋﻠﯽٰ ﻗﺴﻢﮐﯽ ﻏﺬﺍﺋﯿﺖ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺻﺎﻑ ﺧﻮﻥ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﮔﺎﺟﺮﺳﮯ ﺑﯿﻨﺎﺋﯽ ﺗﯿﺰ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﺭﻭﺯﺍﻧﮧ ﺍﯾﮏ ﮔﺎﺟﺮ ﺻﺒﺢ ﺍﯾﮏ ﺷﺎﻡ ﮐﮭﺎﻧﮯﺳﮯ ﭼﺸﻤﮧ ﮐﺎ ﻧﻤﺒﺮ ﮐﻢ ﮨﻮﻧﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ ﺍﻭﺭ ﺭﺧﺴﺎﺭﻭﮞ ﭘﺮﺳﺮﺧﯽ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﮔﯽ۔ ﺑﺎﺩﯼ , ﺑﻠﻐﻤﯽ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﻮﮞ, ﺧﻮﻥ ﮐﯽ ﺧﺮﺍﺑﯽ, ﺩﻝﮐﯽ ﺩﮬﮍﮐﻦ, ﭘﺘﮭﺮﯼ ﺍﻭﺭ ﯾﺮﻗﺎﻥ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺑﮩﺖ ﮨﯽ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ ﺍﺱ ﮐﮯﮐﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﭘﯿﺸﺎﺏ ﮐﮭﻞ ﮐﺮ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ ﮔﺮﺩﮦ ﺍﻭﺭ ﻣﺜﺎﻧﮧ ﮐﯽ ﭘﺘﮭﺮﯼ ﭨﻮﭦﭨﻮﭦ ﮐﺮ ﻧﮑﻞ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﮔﺎﺟﺮ ﻗﺒﺾ ﮐﺸﺎ ﺑﮭﯽ ﮨﮯ۔ ﻣﺮﺩﺍﻧﮧ ﮐﻤﺰﻭﺭﯼﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻣﯿﺪ ﺍﻭﺭ ﻣﻘﻮﯼ ﮨﮯ۔ ﮔﺎﺟﺮ ﮐﺎ ﺣﻠﻮﮦ ﺑﺪﻥ ﮐﻮ ﻣﻮﭨﺎ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔ﺩﺭﺩ ﮐﻤﺮ ﺍﻭﺭ ﺿﻌﻒ ﮔﺮﺩﮦ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ﺩﺍﻧﺘﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﻣﺴﻮﮌﮬﻮﮞﮐﯽ ﺣﻔﺎﻇﺖ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﮔﺎﺟﺮ ﮐﺎ ﭼﺒﺎﻧﺎ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ﮐﺘﺎﺏ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﺎ ﻋﻼﺝ٭٭٭

ﺁﻟﻮ

ﺟﻮﮌﻭﮞ ﮐﮯ ﺩﺭﺩ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺑﮭﻨﮯ ﮨﻮﺋﮯ 2 ﺁﻟﻮ, ﺍﯾﮏ ﭨﻤﺎﭨﺮ ﺍﻭﺭ ﺗﮭﻮﮌﯼ ﺳﯽﺍﺩﺭﮎ ﺭﻭﺯﺍﻧﮧ ﮐﮭﺎﺋﯿﮟ۔ ﺍﻥ ﺷﺎﺀ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﺟﻮﮌﻭﮞ ﮐﺎ ﺩﺭﺩ ﺟﻠﺪ ﺧﺘﻢﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ۔ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﮔﺮﺩﻭﮞ ﮐﮯ ﺩﺭﺩ ﺍﻭﺭ ﭘﺘﮭﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﮨﻢ ﻭﺯﻥﺑﮭﻨﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺁﻟﻮ ﺍﻭﺭ ﻣﻮﻟﯽ ﻣﯿﮟ ﺳﻮﻧﻒ, ﻧﻤﮏ ﺍﻭﺭ ﮐﺎﻟﯽ ﻣﺮﭺ ﻣﻼ ﮐﺮﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﺑﮩﺖ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺁﻟﻮ ﺟﺴﻢ ﮐﻮ ﻣﻮﭨﺎ ﺑﮭﯽﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﮐﮯ ﮔﺮﺩ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﺳﻮﺟﻦ ﮐﻮ ﺁﻟﻮ ﮐﯽ ﻗﺎﺷﻮﮞ ﺳﮯ ﺧﺘﻢ ﮐﯿﺎﺟﺎ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ۔ﺭﺍﺕ ﮐﻮ ﺳﻮﻧﮯ ﺳﮯ ﻗﺒﻞ ﺁﻟﻮ ﭼﮭﯿﻞ ﮐﺮ ﻗﺎﺷﻮﮞ ﮐﻮﻣﺘﺎﺛﺮﮦ ﺟﮕﮧ ﭘﺮ ﺭﮐﮫ ﮐﺮ ﭘﭩﯽ ﺑﺎﻧﺪﮪ ﻟﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺻﺒﺢ ﮐﮭﻮﻝ ﺩﯾﮟ۔ ﺍﺱﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﺟﻠﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺟِﻠﺪ ﭘﺮ ﺍﮔﺮ ﻓﻮﺭﯼ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺁﻟﻮ ﮐﺎﭦ ﮐﺮ ﻣﻼﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺟِﻠﺪ ﻧﮧ ﺻﺮﻑ ﺁﺑﻠﮧ ﺳﮯ ﻣﺤﻔﻮﻅ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﮯ ﺑﻠﮑﮧ ﺟﻠﻨﮯ ﮐﺎﻧﺸﺎﻥ ﺑﮭﯽ ﻣﭧ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔٭٭٭

ﺳﯿﺐ

اﺱ ﻣﯿﮟ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﭘﮭﻠﻮﮞ ﮐﯽ ﻧﺴﺒﺖ ﻓﺎﺳﻔﻮﺭﺱ ﺍﻭﺭ ﻓﻮﻻﺩ ﺯﯾﺎﺩﮦﻣﻘﺪﺍﺭ ﻣﯿﮟ ﭘﺎﺋﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ۔ﻓﺎﺳﻔﻮﺭﺱ ﮨﯽﺩﻣﺎﻍ ﮐﯽ ﺍﺻﻠﯽ ﻏﺬﺍﮨﮯ۔ﺩﻣﺎﻏﯽ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺳﯿﺐ ﺑﮩﺖ ﮨﯽ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ﺭﻭﺯﺍﻧﮧ ﺍﯾﮏ ﺳﯿﺐ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﺁﭖ ﺍﻥ ﺷﺎﺀ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﺑﯿﻤﺎﺭ ﻧﮩﯿﮟﮨﻮﮞ ﮔﮯ۔ ﺳﯿﺐ ﺩﻣﺎﻏﯽ ﻗﻮﺕ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﻥ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮﺗﺎ, ﺭﻧﮕﺖ ﮐﻮﻧﮑﮭﺎﺭﺗﺎ ﺍﻭﺭ ﺭﺧﺴﺎﺭﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﺮﺧﯽ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ﮔﺮﺩﮦ ﺍﻭﺭ ﺩﺍﻧﺘﻮﮞﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺑﮭﯽ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﻣﻨﺪ ﮨﮯ ۔ﺳﯿﺐ ﮐﮯ ﭼﮭﻠﮑﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻭﭨﺎﻣﻦﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﺱ ﻟﺌﮯ ﺳﯿﺐ ﺩﮬﻮ ﮐﺮ ﭼﮭﻠﮑﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺯﯾﺎﺩﮦﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ ﺳﯿﺐ ﮐﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﻭﻗﺖ ﮐﮭﺎﯾﺎ ﺟﺎﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﮔﺮ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯﺑﻌﺪ ﮐﮭﺎﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﮨﺎﺿﻤﮧ ﮐﯽ ﻣﺪﺩ ﮐﺮﺗﺎ۔ ﻧﺎﺷﺘﮧ ﮐﮯ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﮐﮭﺎﯾﺎﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺍﻧﺘﮩﺎﺋﯽ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ ﺳﯿﺐ ﮐﺎ ﻣﺮﺑﮧ ﺑﮭﯽ ﺩﻝ, ﺩﻣﺎﻍ ﺍﻭﺭﺧﻮﻥ ﮐﯽ ﮐﻤﺰﻭﺭﯼ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ﮐﺘﺎﺏ ﻃﺐ ﻧﺒﻮﯼ ﺳﮯ٭٭

٭ﺍﺧﺮﻭﭦ

اﺧﺮﻭﭦ ﮐﺎ ﻣﻐﺰ ﺑﺪﮨﻀﻤﯽ ﮐﻮ ﺩﻭﺭ ﮐﺮﺗﺎ ﺍﻭﺭ ﻃﺎﻗﺖ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﮔﺮﺍﺧﺮﻭﭦ ﮐﮯ ﻣﻐﺰ ﮐﻮ ﺗﮭﻮﮌﺍ ﺳﺎ ﮐﮍﺍﮨﯽ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﻮﻥ ﮐﺮ ﮐﮭﺎﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮﺩﻭﺳﺮﮮ ﻓﻮﺍﺋﺪ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺮﺩﯼ ﮐﯽﮐﮭﺎﻧﺴﯽ ﮐﻮ ﺑﮩﺖ ﻓﺎﺋﺪﮦﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﺧﺮﻭﭦ ﮐﮯ ﻣﻐﺰ ﮐﻮ ﭘﺎﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﭘﯿﺲ ﮐﺮ ﭼﻮﭦ ﮐﮯ ﻧﺸﺎﻥﭘﺮ ﻣﻞ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﻧﺸﺎﻥ ﻣﭧ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﺧﺮﻭﭦ ﮐﮯ ﺗﺎﺯﮦ ﭼﮭﻠﮑﮯ ﮐﺎﺩﻧﺪﺍﺳﮧ ﺩﺍﻧﺘﻮﮞ ﭘﺮ ﻣﻠﻨﮯ ﺳﮯ ﻣﺴﻮﮌﮬﮯ ﺍﻭﺭﺩﺍﻧﺖ ﻣﻀﺒﻮﻁ ﮨﻮﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﭼﻮﻧﮑﮧ ﺩﻧﺪﺍﺳﮧ ﮐﺎ ﺭﻧﮓ ﭼﮍﮬﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﺳﻠﺌﮯ ﺧﺎﺹ ﻃﻮﺭ ﭘﺮﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺑﮩﺘﺮﯾﻦ ﻣﺴﻮﺍﮎ ﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﺳﮯ ﮔﻨﺪﮦ ﻟﻌﺎﺏ ﺧﺎﺭﺝ ﮨﻮﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ, ﺩﺍﻧﺖ ﺻﺎﻑ ﺍﻭﺭ ﻣﺴﻮﮌﮬﮯ ﻣﻀﺒﻮﻁ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ﮐﺘﺎﺏ ﻃﺐ ﻧﺒﻮﯼ ﺳﮯ٭٭٭

ﭘﻮﺩﯾﻨﮧ

ﭘﻮﺩﯾﻨﮧ ﮐﯽ ﺧﻮﺷﺒﻮ ﯾﺎ ﭘﯿﭙﺮﻣﻨﭧ)Peppermint( ﺳﻮﻧﮕﮭﻨﮯ ﺳﮯﺗﺎﺯﮔﯽ ﻭ ﻓﺮﺣﺖ ﺣﺎﺻﻞ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔ﯾﮧ ﺩﻣﺎﻍﻭ ﺍﻋﺼﺎﺏ ﮐﯽ ﺻﺤﺖﮐﯿﻠﺌﮯ ﺑﮩﺘﺮﯾﻦ ﮨﮯ۔ ﺳﺎﻟﻦ ﻣﯿﮟ ﮈﺍﻟﻨﮯ ﺳﮯ ﺧﻮﺷﺒﻮ ﺁﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﮧﮨﺎﺿﻢ ﺑﮭﯽ ﮨﮯ۔ﺧﺎﻟﺺ ﻋﻄﺮ ﻣﺜﻼً ﻋﻄﺮ ﻧﺮﮔﺲ ‏) ﻧﺮﮔﺲ ﮐﮯ ﭘﮭﻮﻝ ( Lavender ،ﺻﻨﺪﻝ )Sandalwood( ﻭﻏﯿﺮﮦ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺩﻝ ﻭ ﺩﻣﺎﻍ ﮐﻮ ﻓﺮﺣﺖﺣﺎﺻﻞ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻣﺮﺍﺽ ﺩﻭﺭ ﺭﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺳﺮ ﺩﺭﺩ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﻣﻔﯿﺪﺍﻭﺭ ﺩﻝ ﻭ ﺩﻣﺎﻍ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﻣﻘﻮﯼ ﮨﮯ۔ ﻋﻄﺮ ﮐﻮ ﺭﻭﻣﺎﻝ ﭘﺮ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﺁﮔﮯﻭﺍﻟﯽ ﺟﯿﺐ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮭﺌﮯ ﯾﺎ ﺍﭘﻨﯽ ﻗﻤﯿﺾ ﮐﮯ ﮐﺎﻟﺮ ﭘﺮ ﻟﮕﺎﺋﯿﮯ ﺗﺎﮐﮧﺁﭖ ﮐﻮ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺧﻮﺷﺒﻮ ﺁﺗﯽ ﺭﮨﮯ۔ ﺑﯿﻤﺎﺭ ﺁﺩﻣﯽ ﺻﺒﺢ ﻭﺷﺎﻡ ﻋﻄﺮ ﻟﮕﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺑﮩﺖ ﺍﭼﮭﺎ ﮨﮯ۔ ﺗﮑﯿﮧ ﭘﺮﺑﮭﯽ ﻋﻄﺮ ﻟﮕﺎ ﻟﯿﮟ ﺗﻮﺑﮩﺘﺮ ﮨﮯ۔ﺳﻔﯿﺪﮦ ﮐﮯ ﺩﺭﺧﺖ ﮐﮯ ﭘﺘﮯ ﺭﮔﮍ ﮐﺮ ﯾﺎ Eucalyptus oil ﻣﺎﺗﮭﮯ ﭘﺮﻟﮕﺎﺋﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺳﻮﻧﮕﮭﯿﮟ ‏) ﺍﺱ ﺩﺭﺧﺖ ﮐﮯ ﭘﺘﻮﮞ ﯾﺎ ﺍﺱ ﺗﯿﻞ ﮐﻮﮐﮭﻮﻟﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﭘﺎﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﮈﺍﻝ ﮐﺮ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺑﮭﺎﭖ ﺳﻮﻧﮕﮭﺌﮯ‏( ﻧﺰﻟﮧ, ﺳﺮﮐﮯ ﺑﮭﺎﺭﯼ ﭘﻦ ﺍﻭﺭ ﺑﻨﺪ ﻧﺎﮎ ﮐﺎ ﺑﮩﺘﺮﯾﻦ ﻋﻼﺝﮨﮯ۔ﮐﺘﺎﺏ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﺎ ﻋﻼﺝ٭٭

٭ﺍﻣﺮﻭﺩ

ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﭘﺮﻭﭨﯿﻦ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ, ﻓﺎﺳﻔﻮﺭﺱ, ﮐﯿﻠﺸﯿﻢ ﺍﻭﺭ ﻓﻮﻻﺩ ﮐﮯﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ ﻭﭨﺎﻣﻦ ‏) ﺍﮮ, ﺑﯽ ﺍﻭﺭ ﺳﯽ‏( ﺑﮭﯽ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﻧﮉﮦ ﮐﯽﺳﻔﯿﺪﯼ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺍﻣﺮﻭﺩ ﺑﮭﯽ ﮔﻮﺷﺖ ﮐﺎ ﮐﺎﻓﯽ ﺣﺪ ﺗﮏ ﻧﻌﻢ ﺍﻟﺒﺪﻝﮨﮯ۔ ﻣﯿﭩﮭﮯ, ﭘﮑﮯ, ﺧﻮﺷﺒﻮﺩﺍﺭ ﺍﻣﺮﻭﺩ ﮐﮯ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﺩﻝ ﮐﻮ ﺑﮍﯼﻓﺮﺣﺖ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﮔﮭﺒﺮﺍﮨﭧ ﺩﻭﺭ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﺩﻝ ﻭ ﺩﻣﺎﻍ ﺍﻭﺭ ﻣﻌﺪﮦ ﮐﻮﻃﺎﻗﺖ ﭘﮩﻨﭽﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﯿﺞ ﺳﮯ ﭘﯿﭧ ﮐﮯ ﮐﯿﮍﮮ ﮨﻼﮎ ﮨﻮﺗﮯﮨﯿﮟ۔ ﺍﻣﺮﻭﺩ ﺁﻧﺘﻮﮞ ﮐﮯ ﺍﻣﺮﺍﺽ ﮐﻮ ﺩﻭﺭ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﮕﺮ ﺍﻭﺭ ﻣﻌﺪﮦ ﮐﻮﻗﻮﺕ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﻏﺬﺍ ﮐﻮ ﮨﻀﻢ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺭﯾﺸﮧ ﯾﻌﻨﯽ ﻓﺎﺋﺒﺮﺑﮭﯽ ﺧﻮﺏ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺧﻮﻥ ﮐﮯ ﺑﮩﺖ ﺳﮯﺯﮨﺮﯾﻠﮯ ﻣﺎﺩﻭﮞ, ﺧﺎﺹﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﻧﻘﺼﺎﻥ ﺩﮦ ﮐﻮﻟﺴﭩﺮﻭﻝ )ldl( ﮐﻮ ﺧﺎﺭﺝ ﮐﺮ ﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﺲ ﺳﮯﺭﮔﯿﮟ ﮐﺸﺎﺩﮦ ﺍﻭﺭ ﺻﺎﻑ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﯿﮟ۔ ﯾﮧ ﺩﻝ ﺍﻭﺭ ﺑﻠﮉﭘﺮﯾﺸﺮ ﮐﮯﻣﺮﯾﻀﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺑﮩﺖ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ ﻗﻮﺕِ ﻣﺪﺍﻓﻌﺖ ﺑﮍﮬﺎﺗﺎ ﮨﮯﺟﺲ ﺳﮯ ﺁﭖ ﻣﻮﺳﻤﯽ ﻧﺰﻟﮧ ﺍﻭﺭ ﺯﮐﺎﻡ ﮐﯽ ﺗﮑﻠﯿﻒ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﻣﺤﻔﻮﻅﺭﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﻣﺮﻭﺩ, ﭘﮑﮯ ﺍﻭﺭ ﺗﺎﺯﮦ, ﺩﮬﻮ ﮐﺮ ﺧﻮﺏ ﭼﺒﺎ ﮐﺮ ﮐﮭﺎﺋﯿﮯ۔ﻧﻮﭦ : ۔ ﮐﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﭘﮭﻞ ﮐﻮ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻓﻮﺭﺍً ﺑﻌﺪ ﭘﺎﻧﯽ ﻧﮧ ﭘﺌﯿﮟ۔ﮐﺘﺎﺏ ﻃﺐ ﻧﺒﻮﯼ ﺳﮯ٭٭


٭ﺩﮬﻨﯿﺎ

                            ﺧﺸﮏ ﺩﮬﻨﯿﺎ ﻣﻌﺪﮦ ﮐﻮ ﻃﺎﻗﺖ, ﺭﯾﺎﺡ ﮐﻮ ﺧﺎﺭﺝ ﺍﻭﺭ ﺩﻣﺎﻍ ﮐﯽﻃﺮﻑ ﭼﮍﮬﻨﮯ ﺳﮯ ﺭﻭﮐﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﺩﮬﻨﯿﺎ ﺳﺮ ﺩﺭﺩ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ ﺍﺱﮐﻮ ﭘﺎﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﭘﯿﺲ ﮐﺮ ﭘﯿﺸﺎﻧﯽ ﭘﺮ ﻟﮕﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﮔﺮﻣﯽ ﮐﺎ ﺳﺮ ﺩﺭﺩﺩﻭﺭ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ﮨﺮﺍ ﺩﮬﻨﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﮑﮍﯼ ﮐﺎ ﭘﺎﻧﯽ ﻧﮑﺎﻝ ﮐﺮ ﺍﺱ ﻣﯿﮟﺗﮭﻮﮌﺍ ﺧﺎﻟﺺ ﺳﺮﮐﮧ ﻣﻼﺋﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﺷﯿﺸﯽ ﻣﯿﮟ ﮈﺍﻝ ﮐﺮ ﺳﺮﺳﺎﻡﮐﮯ ﻣﺮﯾﺾ ﮐﯽ ﻧﺎﮎ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺭﮐﮭﯿﮟ ﺗﺎﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺳﺎﻧﺲ ﺍﻧﺪﺭﻟﮯ۔ ﯾﮧ ﺩﻝ ﮐﮯ ﺍﻣﺮﺍﺽ ﺳﮯ ﺑﭽﺎﺅ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺑﮭﯽ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮐﮭﺎﻧﮯﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺗﻘﺮﯾﺒﺎً 11 ﺩﺍﻧﮯ ﺩﮬﻨﯿﺎ ﭼﺒﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﻣﻌﺪﮦ ﮐﻮ ﻗﻮﺕ ﭘﮩﻨﭽﺘﯽﮨﮯ ﻣﻌﺪﮦ ﮐﯽ ﮐﻤﺰﻭﺭﯼ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺩﺳﺖﺁﺗﮯ ﮨﻮﮞ ﺗﻮ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺑﻨﺪﮨﻮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺪﺩ ﻣﻠﺘﯽ ﮨﮯ۔ ﺍﮔﺮ ﺩﺳﺘﻮﮞ ﻣﯿﮟﺧﻮﻥ ﺁﺗﺎ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺁﺩﮬﺎﭼﻤﭽﮧ ﺩﮬﻨﯿﺎ ﮐﻮ ﭘﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺻﺒﺢ ﻭ ﺷﺎﻡ ﻧﮕﻠﻨﮯ ﺳﮯ ﻓﺎﺋﺪﮦﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﮐﺜﺮﺕ ﺍﺣﺘﻼﻡ ﺍﻭﺭ ﺑﮍﮬﺘﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺷﮩﻮﺕ ﮐﻮ ﺩﻭﺭ ﮐﺮﻧﮯﮐﯿﻠﺌﮯ ﺑﮭﯽ ﺩﮬﻨﯿﺎ ﻧﮩﺎﯾﺖ ﻣﻔﯿﺪ ﺩﻭﺍ ﮨﮯ۔ ﺭﺍﺕ ﮐﻮ ﺩﮬﻨﯿﺎ 2 ﭼﻤﭽﮧﭘﺎﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﮕﻮ ﮐﺮ ﺭﮐﮭﯿﮟ۔ ﺻﺒﺢ ﭼﮭﺎﻥ ﮐﺮ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺻﺎﻑ ﭘﺎﻧﯽﭘﺌﯿﮟ۔ ﭘﯿﺴﺎ ﮨﻮﺍ ﺩﮬﻨﯿﺎ ﺍﯾﮏ ﭼﻤﭽﮧ ﺻﺒﺢ ﻭﺷﺎﻡ ﮐﺌﯽ ﺭﻭﺯ ﺗﮏﮐﮭﺎﺋﯿﮟ۔ ﺩﻝ ﮐﯽ ﺩﮬﮍﮐﻦ ﮐﻮ ﺩﻭﺭ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ 10 ﺩﻥﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮ ﮐﮯ ﻭﻗﻔﮧ ﮐﺮﯾﮟ۔ ﻟﻤﺒﮯ ﻋﺮﺻﮧ ﺗﮏ ﻧﮧ ﮐﮭﺎﺋﯿﮟ۔ ﺟﻠﺪ ﮐﮯﺍﻣﺮﺍﺽ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺭﻭﺯﺍﻧﮧ ﺭﺍﺕ ﮐﻮ ﺳﻮﻧﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﭼﮩﺮﮦ ﮐﻮ ﺍﭼﮭﯽﻃﺮﺡ ﭨﮭﻨﮉﮮ ﭘﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﺩﮬﻮﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﯾﮏ ﭼﺎﺋﮯ ﮐﺎ ﭼﻤﭽﮧ ﮨﺮﺍﺩﮬﻨﯿﺎ ﮐﺎ ﻋﺮﻕ ﭘﺴﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﮨﻠﺪﯼ ﻣﯿﮟ ﻣﻼﮐﺮﭘﮭﻨﺴﯿﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﻣﮩﺎﺳﻮﮞﭘﺮ ﻟﯿﭗ ﮐﺮﯾﮟ۔ ﺻﺒﺢ ﺍﭨﮫ ﮐﺮ ﭨﮭﻨﮉﮮ ﭘﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﭼﮩﺮﮦ ﺩﮬﻮﻟﯿﮟ۔ﮐﻮﻟﺴﭩﺮﻭﻝ )Cholestrol( ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺛﺎﺑﺖ ﺩﮬﻨﯿﺎ ﭘﺎﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﺑﺎﻝ ﮐﺮﭼﮭﺎﻥ ﻟﯿﮟ ﭨﮭﻨﮉﺍ ﮨﻮﻧﮯ ﭘﺮ ﭘﯽ ﻟﯿﮟ۔ ﺧﻮﻥ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﻟﺴﭩﺮﻭﻝ ﮐﯽﺳﻄﺢ ﮐﻢ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﯾﮧ ﭘﯿﺸﺎﺏ ﺁﻭﺭﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﮔﺮﺩﻭﮞ ﮐﻮﻣﺘﺤﺮﮎ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮨﮯ۔ﮐﺜﺮﺕِ ﺣﯿﺾ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺁﺩﮬﮯ ﻟﯿﭩﺮ ﭘﺎﻧﯽ ﻣﯿﮟ5 ﮔﺮﺍﻡ ﺛﺎﺑﺖ ﺩﮬﻨﯿﺎﺍُﺑﺎﻟﯿﮟ ﺟﺐ ﭘﺎﻧﯽ ﺁﺩﮬﺎ ﺭﮦ ﺟﺎﺋﮯ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺷﮩﺪ ﻣﻼ ﮐﺮ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝﮐﺮﯾﮟ ﺍﻥ ﺷﺎﺀ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﺍﻓﺎﻗﮧ ﮨﻮﮔﺎ۔ﮐﺘﺎﺏ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﺎ ﻋﻼﺝ ﺳﮯ٭٭

٭ﺩﯾﺴﯽ ﮔﻼﺏ

علاج ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮩﺘﺮﯾﻦ ﮔﻼﺑﯽ ﺭﻧﮓ ﮐﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻻﻝﺭﻧﮓ ﮐﺎ ﺩﯾﺴﯽ ﮔﻼﺏ ﮨﮯ۔ ﺍﯾﮏ ﺗﺎﺯﮦ ﮔﻼﺏ ﮐﯽ ﭘﺘﯿﺎﮞ ﮔﺮﺍﺋﯿﻨﮉﺭ ﻣﯿﮟﭘﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﭘﯿﺲ ﮐﺮ ‏) ﯾﺎ ﺩﺍﻧﺘﻮﮞ ﺳﮯﺑﺎﺭﯾﮏ ﭼﺒﺎ ﮐﺮ‏( ﺻﺒﺢ ﻧﮩﺎﺭﻣﻨﮧ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﺩﻝ, ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ, ﺟﮕﺮ ﺍﻭﺭ ﻣﻌﺪﮦ ﮐﮯ ﺍﻣﺮﺍﺽ, ﺩﺭﺩﺷﻘﯿﻘﮧ, ﻗﺒﺾ, ﺩﺭﺩ ﺳﺮ ﺳﮯ ﺁﺩﻣﯽ ﻣﺤﻔﻮﻅﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﺧﺎﻟﺺ ﻋﺮﻕﮔﻼﺏ ﺁﻧﮑﮫ ﻣﯿﮟ ﮈﺍﻟﻨﮯ ﺳﮯ ﺁﻧﮑﮫ ﮐﯽ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﺎﮞ ﺧﺘﻢ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ۔ﮔﻼﺏ ﮐﻮ ﭘﯿﺲ ﮐﺮ ﭘﯿﺸﺎﻧﯽ ﭘﺮﻟﯿﭗ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﺳﺮ ﮐﺎ ﺩﺭﺩ ﺟﺎﺗﺎ ﺭﮨﺘﺎﮨﮯ۔ 3 ﮔﻼﺏ ﺩﮬﻮ ﮐﺮ 2 ﮔﻼﺱ ﭘﺎﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﺑﺎﻟﺌﮯ ﺟﺐ ﺍﯾﮏ ﮔﻼﺱﭘﺎﻧﯽ ﺭﮦ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺍﯾﮏ ﺑﮍﺍ ﭼﻤﭽﮧ ﺷﮩﺪ ﻣﻼﮐﺮ ﺁﺩﮬﮯ ﮔﻼﺱ ﺳﮯﻏﺮﺍﺭﮦ ﮐﺮﯾﮟ ﺍﻭﺭ ﺁﺩﮬﺎ ﮔﻼﺱ ﭘﺌﯿﮟ۔ﺧﺸﮏ ﮐﮭﺎﻧﺴﯽ ﺍﻭﺭ ﮔﻠﮯ ﮐﯽﺗﻤﺎﻡ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﻗﺒﺾ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ ﮔﻼﺏ ﮐﺎ ﻟﯿﭗ ﺑﻐﻠﻮﮞﻣﯿﮟ ﻟﮕﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﺧﺎﺭﺵ ﺍﻭﺭ ﺑﺪﺑﻮ ﺧﺘﻢ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﺯﺧﻢ ﭘﺮ ﺧﺸﮏﮔﻼﺏ ﮐﺎ ﺳﻔﻮﻑ ﻟﮕﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻋﻄﺮ ﺳﻮﻧﮕﮭﻨﮯﺳﮯ ﺩﻝ ﺍﻭﺭ ﺩﻣﺎﻍ ﮐﻮ ﻗﻮﺕ ﺣﺎﺻﻞ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﺧﺎﻟﺺ ﻋﺮﻕ ﮔﻼﺏﻣﯿﮟ 11 ﻋﺪﺩ ﮐﺸﻤﺶ ﺭﺍﺕ ﮐﻮ ﺑﮭﮕﻮ ﺩﯾﮟ ﺻﺒﺢ ﻧﮩﺎﺭ ﻣﻨﮧ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﺍﻭﺭﺍﺱ ﮐﺎ ﭘﺎﻧﯽ ﭘﯿﻨﮯ ﺳﮯ ﺩﻝ ﮐﮯ ﻣﺮﯾﻀﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﻥ ﺷﺎﺀ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﺩﻝﮐﺎ ﺩﻭﺭﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﮍﮮ ﮔﺎ ﺑﺸﺮﻃﯿﮑﮧ ﻭﮦ ﻭﺯﻥ ﮐﻢ ﺭﮐﮭﯿﮟ ﺭﻭﻏﻦ ﮔﻼﺏﮐﯽ ﺳﺮ ﭘﺮ ﻣﺎﻟﺶ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﺩﻣﺎﻍ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﻟﻮﮞ ﮐﻮ ﻗﻮﺕ ﻣﻠﺘﯽ ﮨﮯ۔ﮐﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﮈﺍﻟﻨﮯ ﺳﮯ ﺩﺭﺩ ﮐﻮ ﺁﺭﺍﻡ ﻣﻠﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﮔﻼﺏ ﮐﯽ ﭘﺘﯿﺎﮞ ﺟﮭﮍﺟﺎﺋﯿﮟ ﺗﻮ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺟﻮ ﺩﺍﻧﮯ ﺑﭽﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﮔﻼﺏ ﮐﺎ ﭘﮭﻞﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﻮ ﭘﯿﺲ ﮐﺮ ﺩﺍﻧﺘﻮﮞ ﭘﺮ ﻣﻠﻨﮯﺳﮯ ﻣﺴﻮﮌﮬﮯ ﻣﻀﺒﻮﻁﺍﻭﺭ ﺑﺪﺑﻮ ﺧﺘﻢ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺯﺧﻢ ﭘﺮ ﭼﮭﮍﮐﻨﮯ ﺳﮯ ﺯﺧﻢ ﺟﻠﺪﺧﺸﮏ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ﮐﺘﺎﺏ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﺎ ﻋﻼﺝ٭٭٭

ﭘﭙﯿﺘﺎ

ﺟﮕﺮ ﺍﻭﺭ ﺁﻧﺘﻮﮞ ﮐﻮ ﻃﺎﻗﺖ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ ﭘﭙﯿﺘﺎ ﺍﮔﺮ ﺩﻭﭘﮩﺮ ﮐﮯ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯﺑﻌﺪ ﺭﻭﺯﺍﻧﮧ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﯾﮟ ﺗﻮ ﺩﺍﺋﻤﯽ ﻗﺒﺾ, ﺧﻮﻧﯽ ﺑﻮﺍﺳﯿﺮ ﺍﻭﺭﺑﺪﮨﻀﻤﯽ ﮐﯽ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﺎﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﮞ ﮔﯽ ﺍﻥ ﺷﺎﺀ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰﺩﻭﺩﮪ ﮐﯽ ﮐﻤﯽ ﮐﯽ ﺷﮑﺎﯾﺖ ﻭﺍﻟﯽ ﻋﻮﺭﺗﯿﮟﺑﮭﯽ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺭﻭﺯﺍﻧﮧﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﯾﮟ۔ ﮔﺮﺩﮦ, ﺍﻟﺴﺮﮐﯽ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﻮﮞ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺑﮭﯽ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ﺩﺍﻧﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﺗﮑﻠﯿﻒ ﺍﻭﺭ ﭘﯿﭧ ﮐﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﺍﻣﺮﺍﺽ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ ﺍﺱﮐﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﺳﮯ ﮨﮉﯾﻮﮞ ﮐﯽ ﺑﯿﻤﺎﺭﯼ ﺳﮯ ﻣﺤﻔﻮﻅ ﺭﮦ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ﺭﻭﺯﺍﻧﮧ ﺍﺱ ﮐﺎ ﮔﻮﺩﺍ ﭼﮩﺮﮦ ﭘﺮ ﻟﮕﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﺟِﻠﺪ ﭼﻤﮑﻨﮯ ﻟﮕﺘﯽ ﮨﮯﺑﭽﻮﮞ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﮐﮭﻼﺋﯿﮟ۔ ﺍﻧﮑﯽ ﺻﺤﺖ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺑﮭﯽ ﺑﮯ ﺣﺪ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ﺍﺱ ﮐﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﺳﮯ ﺑﺎﻟﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﭼﻤﮏ ﺍﻭﺭ ﺟِﻠﺪ ﮐﻮ ﺗﺮﻭ ﺗﺎﺯﮔﯽﺣﺎﺻﻞ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﮨﺎﺿﻢ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻗﺒﺾ ﮐﻮ ﺧﺘﻢ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﻣﺮﺍﺽﻣﻌﺪﮦ, ﺟﮕﺮ ﺍﻭﺭ ﺗﻠﯽ ﮐﺎ ﺑﮩﺘﺮﯾﻦ ﻋﻼﺝ ﮨﮯ۔ ﮐﭽﺎ ﭘﭙﯿﺘﺎ ﮔﻮﺷﺖ ﮔﻼﺗﺎﮨﮯ۔ ﺳﺎ ﺣﻞ ﺳﻤﻨﺪﺭ ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﺭﮨﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺍﺳﮯ ﺿﺮﻭﺭ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝﮐﺮﯾﮟ۔ﮐﺘﺎﺏ ﻃﺐ ﻧﺒﻮﯼ٭٭

٭ﭼﻨﺎ :

ﻏﺬﺍ ﺑﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺍ ﺑﮭﯽﭼﻨﺎ ﺑﺪﻥ ﮐﻮ ﺻﺮﻑ ﻏﺬﺍﺋﯿﺖ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﮩﻨﭽﺎﺗﺎ ﺑﻠﮑﮧ ﺑﮩﺖ ﺳﮯﺩﻭﺳﺮﮮ ﻃﺒّﯽ )Medical( ﻓﻮﺍﺋﺪ ﺑﮭﯽ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮨﮯ۔ 50 ﮔﺮﺍﻡ ﭼﻨﻮﮞ ﮐﻮﺭﺍﺕ ﮐﻮ 3 ﮐﭗ ﭘﺎﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﮕﻮ ﺩﯾﮟ ﺍﻭﺭ ﺻﺒﺢ ﯾﮧ ﭘﺎﻧﯽ ﭘﺌﯿﮟ ﺍﺱﺳﮯ ﺟﺴﻤﺎﻧﯽ ﻗﻮﺕ ﻣﯿﮟ ﺍﺿﺎﻓﮧ ﺍﻭﺭ ﭘﯿﺸﺎﺏ ﮐﯽ ﺟﻠﻦ ﺩﻭﺭ ﮨﻮﺗﯽﮨﮯ۔ ﭘﯿﺸﺎﺏ ﮐﮭﻞ ﮐﺮ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ۔ﭼﻨﮯ ﮐﮯ ﺑﯿﺴﻦ ﻣﯿﮟ ﮨﻠﺪﯼ ﺍﻭﺭ ﺳﺮﺳﻮﮞ ﮐﺎ ﺗﯿﻞ ﺍﻭﺭ ﭘﺎﻧﯽ ﻣﻼ ﮐﺮﭼﮩﺮﮦ ﺍﻭﺭ ﺑﺪﻥ ﭘﺮ ﻟﮕﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﺭﻧﮓ ﻧﮑﮭﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ‏) ﺑﺸﺮﻃﯿﮑﮧ ﻭﺯﻥ ﮐﻢﺭﮐﮭﯿﮟ‏( ۔ ﺭﻭﺯﺍﻧﮧ 2 ﻣﭩﮭﯽ ﺑﮭﻨﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﭼﻨﮯ ﮐﮭﺎﺋﯿﮟ۔ ﭘﺎﻧﯽ ﺍﯾﮏ ﮔﮭﻨﭩﮧﺗﮏ ﻧﮧ ﭘﺌﯿﮟ۔ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺟﺴﻢ ﮐﯽ ﭼﺮﺑﯽ ﮐﻢﮨﻮ ﮐﺮ ﻭﺯﻥ ﮐﻢ ﮨﻮﻧﺎﺷﺮﻭﻉ ﮨﻮ ﮔﺎ ﺑﺸﺮﻃﯿﮑﮧ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮐﻢ ﮐﮭﺎﺋﯿﮟ۔ﯾﮧ ﺑﺎﺩﺷﺎﮨﻮﮞ ﮐﯽ ﻏﺬﺍ ﮨﮯ۔ ﺟﺐ ﺷﺎﮦ ﺟﮩﺎﮞ ﮐﻮ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﯿﭩﮯ ﺍﻭﺭﻧﮓﺯﯾﺐ ﻧﮯ ﻗﯿﺪ ﮐﯿﺎ ﺗﻮ ﮐﮩﻠﻮﺍﯾﺎ : ۔ ’’ ﺟﯿﻞ ﻣﯿﮟ ﺻﺮﻑ ﺍﯾﮏ ﺍﻧﺎﺝ ﺍﻭﺭﺍﯾﮏ ﮐﺎﻡ ﭘﺴﻨﺪ ﮐﺮ ﻟﯿﮟ‘‘ ۔ ﺑﺎﭖ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺑﮭﯿﺠﺎ ’’ ﺍﻧﺎﺝ ﻣﯿﮟ ﭼﻨﺎ ﺍﻭﺭﮐﺎﻡ ﻣﯿﮟ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﻮ ﻗﺮﺁﻥ ﭘﮍﮬﺎﻧﺎ‘‘ ۔ ﺑﯿﭩﮯ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺑﺎﺩﺷﺎﮨﺖ ﮐﯽ ﺧﻮﺑﻮ ﺍﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮔﺌﯽ۔ ﺍﺏ ﻭﮦ ﻃﻠﺒﺎ ﭘﺮ ﺣﮑﻮﻣﺖ ﮐﺮﯾﻨﮕﮯ۔ ﺁﭖ ﺻﻠﯽﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ : ۔ ’’ﺗﻢ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺑﮩﺘﺮﯾﻦ ﻭﮦ ﮨﮯ ﺟﻮ ﻗﺮﺁﻥﭘﮍﮬﺘﺎ ﺍﻭﺭ ﭘﮍﮬﺎﺗﺎ ﮨﮯ ‘‘ ‏) ﺑﺨﺎﺭﯼ ‏( ﺁﭖ ﺑﮭﯽ ﺭﻭﺯﺍﻧﮧ ﻗﺮﺁﻥ ﭘﮍﮬﺌﯿﮯ ﺍﻭﺭﭘﮍﮬﺎﺋﯿﮯ۔ﮐﺘﺎﺏ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﺎ ﻋﻼﺝ٭٭٭

ﮐﮍﮬﯽ ﭘَﺘّﺎ

ﻧﻈﺎﻡ ﮨﻀﻢ ﮐﯽ ﺧﺮﺍﺑﯿﺎﮞ ﺩﻭﺭ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺗﺎﺯﮦ ﮐﮍﮬﯽ ﭘَﺘّﻮﮞ ﮐﮯﺭﺱ ﻣﯿﮟ ﻟﯿﻤﻮﮞ ﮐﺎ ﺭﺱ ﺍﻭﺭ ﭼﯿﻨﯽ ﻣﻼ ﮐﺮ ﭘﺌﯿﮟ ﻣﺘﻠﯽ,ﻗﮯ ﺍﻭﺭﺯﯾﺎﺩﮦ ﭼﮑﻨﺎﺋﯽ ﮐﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﺳﮯ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﻧﮯﻭﺍﻟﯽ ﺑﺪﮨﻀﻤﯽ ﮐﮯﺍﻣﺮﺍﺽ ﺩﻭﺭ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﻣﻮﺛﺮ ﺩﻭﺍ ﮨﮯ ﯾﮧ ﺷﺮﺑﺖ ﺍﯾﮏ ﭼﻤﭽﮧ ﭘﺌﯿﮟ۔ﮐﮍﮬﯽ ﭘَﺘّﻮﮞ ﮐﻮ ﺑﺎﺭﯾﮏ ﭘﯿﺲ ﮐﺮ ﻟﺴّﯽ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺧﺎﻟﯽ ﭘﯿﭧ ﮐﮭﺎﻧﺎﻣﻌﺪﮦ ﮐﯽ ﺧﺮﺍﺑﯿﺎﮞ ﺩﻭﺭ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔ﺫ ﯾﺎﺑﯿﻄﺲ ﮐﮯ ﻣﺮﯾﺾ ﮐﻮ3 ﻣﺎﮦ ﺗﮏ ﺭﻭﺯﺍﻧﮧ ﺻﺒﺢ 10 ﻋﺪﺩ ﺗﺎﺯﮦﮐﮍﮬﯽ ﭘَﺘّﺎ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺫﯾﺎﺑﯿﻄﺲ ﺳﮯ ﺗﺤﻔﻆ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ ﻣﻮﭨﺎﭘﮯ ﮐﯽ ﻭﺟﮧﺳﮯ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺫﯾﺎﺑﯿﻄﺲ ﮐﺎ ﺑﮭﯽ ﯾﮧ ﺷﺎﻓﯽ ﻋﻼﺝ ﮨﮯ۔ﮐﺘﺎﺏ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﺎ ﻋﻼﺝ٭٭

٭ﺍﻣﻠﯽ

اﻣﻠﯽ ﭨﮭﻨﮉﯼ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﺑﺪﻥ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﻥ ﺍﻭﺭ ﺻﻔﺮﺍ ‏) ﭘِﺖ ‏( ﮐﺎ ﻏﻠﺒﮧ ﮨﻮﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺗﺴﮑﯿﻦ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﮯ۔ ﮔﺮﻣﯽ ﮐﯽ ﺷﺪﺕ ﺳﮯ ﻣﺤﻔﻮﻅ ﺭﮨﻨﮯﮐﯿﻠﺌﮯ ﺍﻣﻠﯽ ﮐﺎ ﺷﺮﺑﺖ ﺑﻨﺎ ﮐﺮ ﭘﺌﯿﮟ۔ ﺍﻣﻠﯽ ﮐﺎ ﮔﻮﺩﺍ ﮈﯾﮍﮪ ﭘﺎﺅ ﭘﺎﻧﯽﻣﯿﮟ ﺑﮭﮕﻮ ﮐﺮ ﺭﮐﮭﯿﮟ۔ ﺩﻭ ﺗﯿﻦ ﮔﮭﻨﭩﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺻﺎﻑ ﭘﺎﻧﯽ ﻧﺘﮭﺎﺭ ﮐﺮﺷﮩﺪ ﯾﺎ ﭼﯿﻨﯽ ﺳﮯ ﻣﯿﭩﮭﺎ ﮐﺮ ﮐﮯ ﭘﺌﯿﮟ۔ ﻣﺘﻠﯽ ﺍﻭﺭ ﻗﮯ ﮐﯽ ﺷﮑﺎﯾﺖﮨﻮ ﺗﻮ ﺍﻣﻠﯽ ﮐﺎ ﺷﺮﺑﺖ ﭘﺌﯿﮟ۔ ﻏﺬﺍ ﮐﻮ ﮨﻀﻢ ﮐﺮﺗﯽ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﻮﮎ ﺧﻮﺏﻟﮕﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﺍﻣﻠﯽ ﮐﮯ ﺑﯿﺞ ﻣﺮﺩﻭﮞ ﮐﮯ ﺟﺮﯾﺎﻥ, ﺍﺣﺘﻼﻡ, ﺳﺮﻋﺖِ ﺍﻧﺰﺍﻝﺍﻭﺭ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﮯ ﻣﺮﺽ ﺳﯿﻼﻥ ﺍﻟﺮﺣﻢ ‏) ﻟﯿﮑﻮﺭﯾﺎ‏( ﻣﯿﮟ ﻧﮩﺎﯾﺖ ﻣﻔﯿﺪﺩﻭﺍ ﮨﮯ۔ ﭘﮩﻠﮯ ﯾﮧ ﺑﯿﺞ ﺑﮭﺎﮌ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﻨﻮﺍﺋﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﻭﭘﺮ ﮐﺎﭼﮭﻠﮑﺎ ﺍﺗﺎﺭ ﮐﺮ ﮐﻮﭦ ﭼﮭﺎﻥ ﮐﺮ ﺳﻔﻮﻑ ﺑﻨﺎﺋﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﺮﺍﺑﺮﺷﮩﺪ ﻣﻼ ﮐﺮ ﺭﻭﺯﺍﻧﮧ ﺍﯾﮏ ﭼﻤﭽﮧ ﺻﺒﺢ ﮔﺎﺋﮯ ﮐﮯ ﺩﻭﺩﮪ ﯾﺎ ﺗﺎﺯﮦ ﭘﺎﻧﯽﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﮭﺎﺋﯿﮟ۔ﺍﺱ ﺳﻔﻮﻑ ﮐﻮ ﭘﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﺩﺳﺖ ﺑﻨﺪ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ﮐﺘﺎﺏ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﺎ ﻋﻼﺝ ﺳﮯ٭٭٭

ﮔﯿﻨﺪﮮ ﮐﺎ ﭘﮭﻮﻝ

اﺱ ﮐﮯ ﭘﺘﻮّﮞ ﮐﻮ ﭘﯿﺲ ﮐﺮ ﻟﯿﭗ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﮐﻨﭩﮫ ﻣﺎﻻ ‏) ﮔﻠﮯ ﮐﺎ ﻣﺮﺽﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﮔﻠﭩﯿﺎﮞ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﯿﮟ ‏( ﺧﺘﻢ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﮔﻠﭩﯿﺎﮞ ﺍﻧﺪﺭ ﮨﯽﺍﻧﺪﺭ ﺧﺘﻢ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﺱ ﮐﮯ ﭘﺘﻮّﮞ ﮐﺎ ﻋﺮﻕ ﮐﺎﻥ ﮐﮯ ﺩﺭﺩ ﮐﯿﻠﺌﮯﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﯿﺠﻮﮞ ﮐﺎ ﺳﻔﻮﻑ ﺁﺩﮬﺎ ﭼﻤﭽﮧ ﺭﻭﺯﺍﻧﮧ ﺻﺒﺢ ﻭﺷﺎﻡ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮐﻨﭩﮫ ﻣﺎﻻ ﮐﺎ ﺑﮩﺘﺮﯾﻦ ﻋﻼﺝ ﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺧﻮﺷﺒﻮ ﺩﻣﺎﻏﯽﺑﯿﻤﺎﺭﯾﻮﮞ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ ﺧﺸﮑﯽ, ﺩﺍﺩ ﺍﻭﺭﭼﻨﺒﻞ ﭘﺮ ﺍﺱ ﮐﮯ ﭘﺘﻮﮞﮐﺎ ﺭﺱ ﻟﮕﺎﻧﺎ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ ﺍﻥ ﮐﮯ ﭘﺘﻮﮞ ﮐﺎ ﻋﺮﻕ ﺑﻮﺍﺳﯿﺮ ﺍﻭﺭ ﯾﺮﻗﺎﻥﮐﯿﻠﺌﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﮐﺴﯿﺮ ﮨﮯ۔ ﺧﻮﺭﺍﮎ : ۔ ﺍﯾﮏ ﭼﻤﭽﮧ ﺩﻥ ﻣﯿﮟ 3 ﺑﺎﺭ۔ﮐﺘﺎﺏ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﺎ ﻋﻼﺝ٭٭٭

ﻟﮩﺴﻦ

ﻟﮩﺴﻦ ﺑﮩﺖ ﺳﯽ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﻮﮞ ﮐﺎ ﻋﻼﺝ ﮨﮯ ﺧﻮﻥ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﻟﺴﭩﺮﻭﻝ ﮐﻮﮐﻢ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﻟﮩﺴﻦ, ﺍﷲ ﮐﺮﯾﻢ ﮐﺎ ﺍﯾﮏﻋﻈﯿﻢ ﻋﻄﯿﮧ ﮨﮯ۔ ﯾﮧﻣﺎﻧﻊ ﺗﻌﻔﻦ )Antiseptic( ﺍﻭﺭ ﺟﺮﺍﺛﯿﻢ ﮐﺎﺩﺷﻤﻦ ﮨﮯ۔ ﮨﺮ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯﺳﺎﺗﮫ ﺍﯾﮏ ﺳﮯ 3 ﺟَﻮّﮮ ﻟﮩﺴﻦ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﻮﮞ ﮐﺎ ﺣﻤﻠﮧ ﻧﮩﯿﮟﮨﻮﺗﺎ۔ 40 ﺳﺎﻝ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﺳﮯ ﺭﻭﺯﺍﻧﮧ ﭘﺎﺑﻨﺪﯼ ﺳﮯ ﮨﺮ ﮐﮭﺎﻧﮯﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﯾﮟ۔ 5 ﻟﮩﺴﻦ ﮐﮯ ﺟَﻮّﮮ ﭘﺎﻧﯽ ﻣﯿﮟ 10 ﻣﻨﭧﺍﺑﺎﻟﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﮯ ﭘﺎﻧﯽ ﮐﻮ ﭼﮭﺎﻥ ﮐﺮ ﭘﯽ ﻟﯿﮟ۔ﻟﮩﺴﻦ ﺍﯾﮏ ﻃﺎﻗﺖ ﺑﺨﺶ ﭨﺎﻧﮏ )Tonic( ﺑﮭﯽ ﮨﮯ ۔ﺳﺴﺘﯽ, ﮐﺎﮨﻠﯽ ﻭﻧﻘﺎﮨﺖ ﮐﯽ ﻭ ﺟﮧ ﺳﮯ ﺟﺴﻤﺎﻧﯽ ﺍﻋﻀﺎ ﮐﻤﺰﻭﺭ ﮨﻮ ﺭﮨﮯ ﮨﻮﮞ ﺗﻮ ﻟﮩﺴﻦﮐﺎ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮨﮯ۔ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﻭﻗﺖ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻟﮩﺴﻦ ﮐﮯﺟَﻮّﮮ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﺗﻮﺍﻧﺎﺋﯽ ﺁ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔ﻟﮩﺴﻦ ﮐﻮ ﮐﺎﻧﭻ ﮐﯽ ﺑﻮﺗﻞ ﻣﯿﮟﺍﺗﻨﺎ ﺳﺮﮐﮧ ﮈﺍﻝ ﮐﺮ ﺭﮐﮭﯿﮟ ﮐﮧ ﻟﮩﺴﻦ ﮈﻭﺏ ﺟﺎﺋﮯ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﮨﻠﺪﯼﺑﮭﯽ ﮈﺍﻝ ﺩﯾﮟ ﺟﺐ ﮔﻞ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﯾﮟ۔ ﺑﻠﮉ ﭘﺮﯾﺸﺮ ﻧﮧ ﮨﻮﺗﻮ ﻧﻤﮏ ﺑﮭﯽ ﮈﺍﻝ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﻭﺭﻧﮧ ﺑﻐﯿﺮ ﻧﻤﮏ۔ ﻧﺰﻟﮧ, ﺯﮐﺎﻡ, ﺩﻣﮧ،ﮐﮭﺎﻧﺴﯽ, ﺳﯿﻨﮧ ﮐﮯ ﺩﺭﺩ, ﺣﻠﻖ ﮐﯽ ﺳﻮﺟﻦ,ﺧﻨﺎﻕ )Bronchitis( ،ﺩﻕ ﻭ ﺳﻞ ﺍﻭﺭ ﻧﻤﻮﻧﯿﮧ ﻣﯿﮟ ﮨﺮ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﮭﺎﺋﯿﮟ۔ ﻟﮩﺴﻦ ﻣﻌﺪﮦﺍﻭﺭ ﺁﻧﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﺑﮩﺖ ﺳﯽ ﺗﮑﺎﻟﯿﻒ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ ﻟﮩﺴﻦ ﺧﻮﻥ ﮐﯽﺷﺮﯾﺎﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﺨﺘﯽ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﭩﮑﯽ)Clot( ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﻮ ﺭﻭﮐﺘﺎ ﮨﮯ۔ﮨﺎﺋﯽ ﺑﻠﮉ ﭘﺮﯾﺸﺮ ﺩﻝ ﺍﻭﺭ ﺫﯾﺎﺑﯿﻄﺲ ﮐﮯ ﻣﺮﯾﺾ ﺭﻭﺯﺍﻧﮧ ﻟﮩﺴﻦ ﺿﺮﻭﺭﮐﮭﺎﺋﯿﮟ۔ ﯾﮧ ﭘﯿﭧ ﮐﮯ ﮐﯿﮍﮮ ﻣﺎﺭﺗﺎ ﮨﮯ ﻟﻌﺎﺏ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺗﯿﺎﺭ ﮐﺮ ﮐﮯ ﻏﺬﺍﮐﮯ ﮨﻀﻢ ﮨﻮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺪﺩ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ, ﭘﯿﺸﺎﺏ ﺟﺎﺭﯼ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺳﺎﻧﺲﮐﯽ ﻧﺎﻟﯿﻮﮞ ﮐﺎ ﺑﻠﻐﻢ ﺩﻭﺭ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ, ﮐﺎﻥ ﮐﮯ ﺩﺭﺩ, ﺑﮩﺮﮦ ﭘﻦ ﺍﻭﺭ ﻭﻗﺖﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺑﺎﻟﻮﮞ ﮐﯽ ﺳﻔﯿﺪﯼ ﺭﻭﮐﺘﺎ ﮨﮯ, ﻣﺨﺘﻠﻒ ﺟِﻠﺪﯼ ﺗﮑﺎﻟﯿﻒ ﮐﺎﻣﻮﺛﺮ ﻋﻼﺝ ﮨﮯ۔ﻧﻘﺼﺎﻥ ﺩﮦ ﮐﻮﻟﺴﭩﺮﻭﻝ)LDL( ﮐﻮ ﮐﻢ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔ﺍﺱﮐﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﺳﮯ ﺍﻥ ﺷﺎﺀ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﮐﮭﺎﻧﺴﯽ, ﺑﺨﺎﺭ, ﺍﻋﺼﺎﺑﯽﺗﮑﺎﻟﯿﻒ ﺍﻭﺭ ﺩﻝ ﮐﮯ ﺍﻣﺮﺍﺽ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﺳﮯ ﻧﺠﺎﺕ ﻣﻠﮯ ﮔﯽ۔ ﻣﺮﺽ ﮐﯽﺷﺪﺕ ﻣﯿﮟ ﻟﮩﺴﻦ ﮐﮯ ﺍﺑﻠﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﭘﺎﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﺑﺮﻧﺠﺎﺳﻒ ‏) ﺍﯾﮏ ﻗﺪﺭﺗﯽﭘﻮﺩﺍ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺣﮑﯿﻤﻮﮞ ﺳﮯ ﻣﻞ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ‏( ﺑﮭﯽ 2 ﺑﮍﮮ ﭼﻤﭽﮯ ﻣﻼ ﮐﺮﭘﺎﻧﯽ ﺍﺑﺎﻟﯿﮟ ﮐﻢ ﺍﺯ ﮐﻢ 3 ﻣﺎﮦ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﯾﮟ۔ﻧﻮﭦ : ﮐﭽﯽ ﭘﯿﺎﺯ ﯾﺎ ﻟﮩﺴﻦ ﮐﺎ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﻧﻤﺎﺯ ﺳﮯ ﮐﻢ ﺍﺯ ﮐﻢ ﺍﯾﮏﮔﮭﻨﭩﮧ ﭘﮩﻠﮯ ﮐﺮﯾﮟ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺗﮭﻮﮌﯼ ﺳﯽﺳﻮﻧﻒ ﯾﺎ ﺍﻻﺋﭽﯽ ﯾﺎﺩﮬﻨﯿﺎ ﮐﮭﺎﻟﯿﮟ ﺗﺎﮐﮧ ﺑﺪﺑﻮ ﺧﺘﻢ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﺍﻭﺭﺍﭼﮭﯽ ﻃﺮﺡ ﻣﺴﻮﺍﮎﮐﺮﯾﮟ۔ﮐﺘﺎﺏ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﺎ ﻋﻼﺝ٭٭

٭ﺁﻡ

آم اوﺭ ﺁﻡ ﮐﯽ ﮔﭩﮭﻠﯽ ﺳﮯ ﻋﻼﺝﺍﺱ ﮐﯽ ﺗﺎﺛﯿﺮ ﮔﺮﻡ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ, ﮐﻤﺰﻭﺭ ﺍﻋﻀﺎ ﮐﻮ ﻃﺎﻗﺖ ﺑﺨﺸﺘﺎ, ﻧﯿﺎﺧﻮﻥ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮﺗﺎ , ﺁﻧﺘﻮﮞ ﮐﻮ ﻃﺎﻗﺖ ﺩﯾﺘﺎ , ﺟﺴﻢ ﮐﻮ ﻣﻮﭨﺎ ﮐﺮﺗﺎ،ﻗﺒﺾ ﮐﻮ ﺗﻮﮌﺗﺎ ﺍﻭﺭ ﭘﯿﺸﺎﺏ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻻﺗﺎ ﮨﮯ ﺁﻡ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺩﻭﺩﮪ ﭘﯿﻨﮯﺳﮯ ﻃﺎﻗﺖ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﻟﺴﯽ ﯾﺎ ﺩﻭﺩﮪ ﭘﯿﻨﮯ ﺳﮯ ﺍﺱ ﮐﯽ ﮔﺮﻣﯽﮐﺎ ﺍﺛﺮ ﺯﺍﺋﻞ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺁﻡ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺟﺎﻣﻦ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﺱ ﮐﯽﮔﺮﻣﯽ ﺧﺘﻢ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﺗﺎﺯﮦ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﭩﮭﮯ ﺁﻡ ﺗﮭﻮﮌﯼ ﻣﻘﺪﺍﺭ ﻣﯿﮟﺣﺎﻣﻠﮧ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺑﮩﺖ ﮨﯽ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﯿﮟ,ﺍﺱ ﺳﮯ ﺑﭽﮧ ﺻﺤﺖﻣﻨﺪ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﻧﮩﺎﺭ ﻣﻨﮧ ﺁﻡ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﻧﻘﺼﺎﻥ ﺩﮦ ﮨﮯ ﻣﻌﺪﮦ ﮐﻮﻧﻘﺼﺎﻥ ﭘﮩﻨﭽﺎﺗﺎ ﺍﻭﺭ ﮔﺮﻣﯽ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮﺗﺎ۔ ﮐﮭﭩﺎﺁﻡ ﺻﺤﺖ ﮐﮯ ﻟﺌﮯﻧﻘﺼﺎﻥ ﺩﮦ ﮨﮯ۔ﻣﯿﭩﮭﮯ ﺁﻡ ﮐﺎ ﺭﺱ ﺁﺩﮬﺎ ﮐﭗ, ﺩﮨﯽ 25 ﮔﺮﺍﻡﺍﻭﺭ ﺍﺩﺭﮎ ﮐﺎ ﺭﺱ ﺍﯾﮏﭼﻤﭽﮧ ﺳﺐ ﮐﻮ ﻣﻼ ﮐﺮ ﭘﺌﯿﮟ۔ ﺍﺱ ﺳﮯ ﭘﺮﺍﻧﮯ ﺩﺳﺖ, ﺑﺪ ﮨﻀﻤﯽ ﺍﻭﺭﺑﻮﺍﺳﯿﺮ ﭨﮭﯿﮏ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔ﺩﺳﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﺷﮑﺎﯾﺖ ﻣﯿﮟ ﺁﻡ ﮐﯽ ﺳﻮﮐﮭﯽ ﮔﭩﮭﻠﯽ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﯾﮏ ﭘﺴﮯﮨﻮﺋﮯ 3 ﮔﺮﺍﻡ ﻣﻐﺰ ﮐﻮ ﭘﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﺩ ﺳﺖ ﺭﮎ ﺟﺎﺗﮯﮨﯿﮟ۔ ﺧﻮﺍﺗﯿﻦ ﮐﮯ ﻣﺨﺼﻮﺹ ﺍﯾﺎﻡ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﻥ ﮐﺎ ﺍﺧﺮﺍﺝ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮨﻮ ،ﺧﻮﻧﯽ ﺑﻮﺍﺳﯿﺮ ﮐﯽ ﺯﯾﺎﺩﺗﯽ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺁﻡ ﮐﯽ ﺳﻮﮐﮭﯽ ﮔﭩﮭﻠﯽ ﮐﮯ ﻣﻐﺰﮐﺎ ﺳﻔﻮﻑ ﺻﺒﺢ ﻭ ﺷﺎﻡ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﮏ ﭼﻤﭽﮧ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﺷﮑﺎﯾﺖ ﺩﻭﺭﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﺑِﺎِ ﺫْ ِﻥ ﺍﻟﻠّٰﮧِ ﺗَﻌَﺎﻟٰﯽﮐﺘﺎﺏ ﻃﺐ ﻧﺒﻮﯼ ﺳﮯ٭٭٭

ﻣﺮﭺ : ﺻﺤﺖ ﺍﻭﺭ ﻗﻮﺕ ﮐﺎ ﺧﺰﺍﻧﮧﺍﮐﺜﺮ ﻟﻮﮒ ﻣﺮﭼﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺗﯿﺰﯼ ﺍﻭﺭ ﺗﯿﮑﮭﮯ ﭘﻦ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯﭘﮩﭽﺎﻧﺘﮯ ﮨﯿﮟ , ﺟﻮ ﮐﮭﺎﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺷﺒﻮ ﺍﻭﺭ ﺫﺍﺋﻘﮧ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯﻟﺌﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ , ﻟﯿﮑﻦ ﮐﻢ ﮨﯽ ﻟﻮﮒ ﺍﺱ ﭼﮭﻮﭨﯽ ﺳﯽ ﺟﮍﯼﺑﻮﭨﯽ ﻣﯿﮟ ﭘﻨﮩﺎﮞ ﺍﻥ ﮔﻨﺖ ﻓﻮﺍﺋﺪ ﺳﮯ ﻭﺍﻗﻒ ﮨﯿﮟ , ﺟﻮ ﺍﻧﺴﺎﻧﯽﺻﺤﺖ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮐﺎﻓﯽ ﺣﺪ ﺗﮏ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﯿﮟ۔ ﻣﺮﭺ ﮐﮯ ﻃﺒﯽ ﻓﻮﺍﺋﺪ ﻣﯿﮟﻭﺯﻥ ﮐﻢ ﮐﺮﻧﺎ , ﺧﻮﻥ ﮐﻮ ﮨﻠﮑﺎ ﮐﺮﻧﺎ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﺧﻮﻥ ﮐﯽ ﮔﺮﺩﺵ ﻣﯿﮟﺍﺿﺎﻓﮧ ﮐﺮﻧﺎ , ﻧﻈﺎﻡ ﺍﻧﮩﻀﺎﻡ ﮐﻮ ﺑﮩﺘﺮ ﺑﻨﺎﻧﺎ , ﺍﻣﺮﺍﺽ ﻗﻠﺐ , ﺳﻮﺟﻦﺳﺮ ﺩﺭﺩ ﺟﻮﮌﻭﮞ ﮐﺎ ﺩﻭﺩ ﺍﻭﺭ ﺍﮐﺴﯿﺮ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﺷﺎﻣﻞ ﮨﯿﮟ۔ ﻣﺮﭺ ﮐﺎﺗﻌﻠﻖ ﺷﻤﻠﮧ ﻣﺮﭺ ﮐﯽ ﻓﯿﻤﻠﯽ Solanaceaﺳﮯ ﮨﮯ , ﺟﺲ ﮐﺎﺳﺎﺋﻨﺴﯽ ﻧﺎﻡ Capsicum Annuum ﮨﮯ۔ ﺟﻮ ﻋﺎﻡ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﮔﺮﻡﻣﺮﻃﻮﺏ ﻣﻤﺎﻟﮏ ﻣﺜﻼً ﮨﻨﺪﻭﺳﺘﺎﻥ ﺍﻭﺭ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺑﮑﺜﺮﺕ ﺍﮔﺎﺋﯽﺍﻭﺭ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﻋﻼﻗﺎﺋﯽ ﻣﺎﺣﻮﻝ ﺍﻭﺭ ﺁﺏ ﻭ ﮨﻮﺍ ﮐﮯﻣﻄﺎﺑﻖ ﻣﺮﭼﯿﮟ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﺍﺷﮑﺎﻝ ﺍﻭﺭ ﺳﺎﺋﺰ ﭘﺮ ﻣﺸﺘﻤﻞ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﯿﮟ۔ﻣﺮﭼﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﻧﮉﯾﻦ ﮐﮭﺎﻧﻮﮞ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﺣﺼﮧ ﺳﻤﺠﮭﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﯾﮧ ﺟﮍﯼﺑﻮﭨﯽ ﺳﻮﻟﮩﻮﯾﮟ ﺻﺪﯼ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﮉﯾﺎ ﺁﺋﯽ ﺗﮭﯽﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﺍﺗﻨﯽ ﻣﻘﺒﻮﻝﮨﻮﺋﯽ ﮐﮧ ﮔﺎﺅﮞ ﮐﮯ ﻟﻮﮒ ﺭﻭﭨﯽ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﺮﭼﻮﮞ ﮐﯽ ﭼﭩﻨﯽ ﮐﺎﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﻧﮯ ﻟﮕﮯ , ﺗﺎﮨﻢ ﺍﯾﮏ ﻟﻤﺒﮯ ﻋﺮﺻﮯ ﺗﮏ ﺍﺳﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﻧﺎﻣﻔﯿﺪ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ۔ ﻣﺮﭼﯿﮟ ﻗﺪﺭﺕ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺷﻔﺎ ﺑﺨﺶ ﻏﺬﺍﮨﮯ , ﺟﻮ ﻭﭨﺎﻣﻦ k, e , c ,Caroten oidsﺍﻭﺭ ﺑﯽ ﮐﻤﭙﻠﯿﮑﺲ ﺳﮯﺑﮭﺮ ﭘﻮﺭ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﻣﺮﭼﯿﮟﮐﯿﻠﺸﯿﻢ , ﭘﻮﭨﺎﺷﯿﻢ ﺍﻭﺭﻏﺬﺍﺋﯽ ﻓﺎﺋﺒﺮ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﺑﮭﯽ ﺑﮩﺖ ﺑﮍﺍ ﺫﺭﯾﻌﮧ ﮨﯿﮟ۔٭٭

٭ﻣﯿﭩﮭﺎ ﮐﺪﻭ

ﻣﯿﭩﮭﺎ ﮐﺪﻭ Winter Squash ﺟﺴﮯ ﮐﺎﺷﯽ ﭘﮭﻞ ﺑﮭﯽ ﮐﮩﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﺍﺱ ﭘﮭﻞ ﯾﺎ ﺳﺒﺰﯼ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﭘﯿﺎﻟﮧ ﺑﮭﺮ ﻣﻘﺪﺍﺭ ﮐﮭﺎ ﻟﯿﮟ ﺗﻮﺍﺱ ﺳﮯ ﺁﭖ ﮐﯽ ﯾﻮﻣﯿﮧ ﻭﭨﺎﻣﻦ A ﮐﯽ 170 ﻓﯿﺼﺪ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﭘﻮﺭﯼﮨﻮﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ۔ ﻭﭨﺎﻣﻦ A ﻭﮦ ﻏﺬﺍﺋﯿﺖ ﺑﺨﺶ ﺟﻤﻮﺩ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺭﺍﺕ ﮐﮯﺍﻧﺪﮬﯿﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﺣﺪ ﺗﮏ ﺁﻧﮑﮫ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺑﮩﺖﺿﺮﻭﺭﯼ ﺳﻤﺠﮭﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﮐﺴﯽ ﺍﻭﺭ ﻏﺬﺍ ﻣﯿﮟ ﻭﭨﺎﻣﻦ A ﮐﯽ ﺍﺗﻨﯽﻭﺍﻓﺮ ﻣﻘﺪﺍﺭ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ۔ ﻣﯿﭩﮭﮯ ﮐﺪﻭ ﮐﯽ ﭼﻤﮑﺪﺍﺭ ﻧﺎﺭﻧﺠﯽﺭﻧﮕﺖ Carotenoids ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﯾﮧ ﻭﮦ ﺍﯾﻨﭩﯽﺍﮐﺴﯿﮉﻧﭩﺲ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﻋﻤﺮ ﮐﮯ ﺍﺿﺎﻓﮧ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺑﺼﺎﺭﺕ ﮐﻮﮐﻤﺰﻭﺭ ﮨﻮﻧﮯ ﺳﮯ ﺭﻭﮐﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﯾﺴﯽ ﺯﮨﺮﯾﻠﯽﺷﻌﺎﻋﻮﮞ ﺳﮯ ﺑﭽﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺳﺮﻃﺎﻧﯽ ﺧﻠﯿﺎﺕ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ۔ ﮐﺎﺷﯽ ﭘﮭﻞ ﮐﮯ ﮔﻮﺩﮮ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺳﺨﺖ ﺑﯿﺞﮐﻮ ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﺑﮭﻮﻥ ﮐﺮﺍﺱ ﮐﺎ ﻣﻐﺰ ﮐﮭﺎﺋﯿﮟ ﺗﻮﺍﺱ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﮈﮬﯿﺮﻭﮞﻓﻮﺍﺋﺪ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺌﮯ ﺟﺎ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﻥ ﺑﯿﺠﻮﮞ ﻣﯿﮟ L –Tryptophan ﮐﯽ ﻧﻤﺎﯾﺎﮞ ﻣﻘﺪﺍﺭ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺫﮨﻨﯽﺩﺑﺎﺅ ﺍﻭﺭ ﺗﮭﮑﻦ ﺳﮯ ﺑﭽﺎ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﮐﺎﺷﯽﭘﮭﻞ ﮐﮯ ﺑﯿﺞ ﺳﮯ ﻧﮑﻠﻨﮯﻭﺍﻻ ﮔﻮﺩﺍ ﺳﯿﻨﯿﺸﯿﻢ ﮐﮯ ﺣﺼﻮﻝ ﮐﺎ ﺑﮭﯽ ﺍﭼﮭﺎ ﺫﺭﯾﻌﮧ ﮨﮯ ﺟﻮﺟﺴﻤﺎﻧﯽ ﮐﺎﺭ ﮐﺮﺩﮔﯽ ﮐﻮ ﺑﮩﺘﺮ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺑﮩﺖ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﺳﻤﺠﮭﺎﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﮐﻮ ﻏﺬﺍﺅﮞ ﺳﮯ ﺳﯿﻨﯿﺸﯿﻢﮐﯽ ﯾﻮﻣﯿﮧ ﻣﻘﺪﺍﺭ ﻣﻠﺘﯽﺭﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺍﻣﺮﺍﺽ ﻗﻠﺐ , ﭘﯿﭧ ﻣﯿﮟ ﭼﺮﺑﯽ ﮐﯽ ﺯﯾﺎﺩﺗﯽ , ﺍﻭﺭﺫﯾﺎﺑﯿﻄﺲ ﮐﺎ ﺧﻄﺮﮦ ﭨﻞ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ﺑﺸﮑﺮﯾﮧ: ﻣﺎﮨﻨﺎﻣﮧ ﻗﻮﻣﯽ ﺯﺑﺎﻥ‏) ﺣﯿﺪﺭﺁﺑﺎﺩ (

ﻧﺎﺭﯾﻞ ﮐﺎ ﭘﺎﻧﯽ

ﻣﻌﻤﻮﻟﯽ ﺳﺎ ﺩﮐﮭﺎﺋﯽ ﺩﯾﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﻧﺎﺭﯾﻞ ﭘﺎﻧﯽﺍﭘﻨﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﺑﮩﺖ ﺳﮯﻃﺒﯽ ﻓﻮﺍﺋﺪ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﯾﮧ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﺴﯽ ﻗﺪﺭﺗﯽ ﺷﺌﮯ ﮨﮯ ﺟﺲ ﻣﯿﮟﺑﮩﺖ ﮐﻢ ﮐﺎﺭﺑﻮ ﮨﺎﺋﯿﮉﺭﯾﭩﺲ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ 99 ﻓﯿﺼﺪ ﭼﮑﻨﺎﺋﯽﺳﮯ ﺁﺯﺍﺩ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺷﮑﺮﯾﺎﺕ ﺑﮭﯽ ﺑﮩﺖ ﮐﻢ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﯿﮟ۔ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﺴﮯ ﻣﻔﯿﺪ ﮐﯿﻤﯿﺎﺋﯽ ﻣﺮﮐﺒﺎﺕ ﻋﻤﺪﮦ ﺗﻨﺎﺳﺐ ﻣﯿﮟ ﭘﺎﺋﮯﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﻥ ﺳﮯ ﺧﻠﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﺻﺤﺖ ﻣﻨﺪ ﻧﺸﻮﻭﻧﻤﺎ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔ﺍﺱ ﮐﮯ ﭼﻨﺪ ﻓﻮﺍﺋﺪ ﯾﮧ ﮨﯿﮟ :1 ۔ ﮔﺮﻣﺎ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﯾﮟ ﺗﻮ ﺟﺴﻢ ﮐﻮﭨﮭﻨﮉﺍ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭﺟﺴﻢ ﮐﺎ ﺩﺭﺟﮧ ﺣﺮﺍﺭﺕ ﻧﺎﺭﻣﻞ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮨﮯ۔2 ۔ ﺟﺴﻢ ﻣﯿﮟ ﭘﺎﻧﯽ ﮐﯽ ﮐﻤﯽ ﮐﻮ ﺩﻭﺭ ﮐﺮ ﮐﮯ ﻣﺎﺋﻌﺎﺕ ﮐﺎ ﺗﻮﺍﺯﻥﺑﺮﻗﺮﺍﺭ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺪﺩ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ۔3 ۔ ﯾﮧ ﺧﻠﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﺗﻐﺬﯾﺎﺋﯽ ﺍﺟﺰﺍﺀ ﺍﻭﺭ ﺁﮐﺴﯿﺠﻦ ﻟﮯ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔4 ۔ ﻭﺭﺯﺵ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺿﺎﺋﻊ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻣﺎﺋﻌﺎﺕ ﮐﯽ ﺑﮭﺮ ﭘﺎﺋﯽ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔5 ۔ ﺟﺴﻢ ﻣﯿﮟ ﻋﻤﻞ ﺗﺤﻮﻝ)metabolism ( ﮐﻮ ﺗﯿﺰ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔6 ۔ ﺑﮍﮬﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺟﺴﻤﺎﻧﯽ ﻭﺯﻥ ﮐﻮ ﮐﻢ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔7 ۔ ﺟﺴﻢ ﮐﯽ ﻣﻔﯿﺪ ﻣﺪﺍﻓﻌﺘﯽ ﻗﻮﺕ)immunity power( ﮐﻮﻣﻀﺒﻮﻁ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔8 ۔ ﭘﯿﭧ ﻣﯿﮟ ﻭﺍﺋﺮﺱ ﮐﮯ ﺯﮨﺮﯾﻠﮯ ﺍﺛﺮﺍﺕ ﮐﻮ ﮐﻢ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔9 ۔ ﮨﺎﺿﻤﯽ ﻧﺎﻟﯽ ﮐﻮ ﺧﺮﺍﺏ ﺟﺮﺍﺛﯿﻢ ﻭﻏﯿﺮﮦﺳﮯ ﺻﺎﻑ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔10 ۔ ﺫﯾﺎﺑﯿﻄﺲ ﮐﻮ ﮐﻨﭩﺮﻭﻝ ﮐﺮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺪﺩ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ۔11 ۔ ﻓﻠﻮ ﮨﺮﭘﯿﺰ )Herpes( ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮉﺱ ﺟﯿﺴﮯ ﺍﻣﺮﺍﺽ ﮐﮯ ﻭﺍﺋﺮﺱﺳﮯ ﻟﮍﺗﺎ ﮨﮯ۔12 ۔ ﺟﺴﻤﺎﻧﯽ ﻣﺎﺋﻌﺎﺕ ﻣﯿﮟ )pH( ﮐﻮ ﮐﻢﮐﺮ ﮐﮯ ﮐﯿﻨﺴﺮ ﮐﮯ ﺧﺪﺷﮯﮐﻮ ﮐﻢ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔13 ۔ ﮔﺮﺩﻭﮞ ﺍﻭﺭ ﭘﯿﺸﺎﺏ ﮐﯽ ﻧﺎﻟﯽ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﭘﺘﮭﺮﯼ ﮐﻮ ﮔﮭﻼﺗﺎﮨﮯ۔14 ۔ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﺧﻮﻥ ﮐﻮ ﺗﯿﺰ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔15 ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﺍﻝ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ۔16 ۔ ﯾﮧ ﺍﻧﺴﺎﻧﯽ ﺧﻮﻥ ﮐﮯ ﭘﻼﺯﻣﮧ ﻣﺎﺋﻊ ﺳﮯ ﻣﻠﺘﯽ ﺟﻠﺘﯽ ﺳﺎﺧﺖﺭﮐﮭﺘﺎ ﮨﮯ۔17 ۔ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﻭﺍﻓﺮ ﻣﻘﺪﺍﺭ ﻣﯿﮟ ﭘﻮﭨﺎﺷﯿﻢ ﺍﻭﺭ ﮐﻠﻮﺭﺍﺋﯿﮉ ﭘﺎﺋﮯ ﺟﺎﺗﮯﮨﯿﮟ۔ ﺟﺐ ﮐﮧ ﺳﻮﮈﯾﻢ ﺍﻭﺭ ﻗﺪﺭﺗﯽ ﺷﮑﺮﻭﮞ ﮐﯽ ﻣﻘﺪﺍﺭ ﺑﮩﺖ ﮐﻢﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﮔﺮﻣﯽ ﻣﯿﮟ ﭘﯿﺎﺱ ﮐﯽ ﺷﺪﺕ ﮐﻮ ﮐﻢ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔٭٭٭

ﻣﻮﺳﻢ ﮔﺮﻣﺎ ﮐﺎ ﺧﺼﻮﺻﯽ ﭘﮭﻞ ۔۔ﺗﺮﺑﻮز

ﮔﺮﻣﯽ ﮐﮯ ﺁﻏﺎﺯ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮨﯽ ﺗﺮﺑﻮﺯ ﺑﺎﺯﺍﺭ ﻣﯿﮟ ﺁﻧﮯ ﻟﮕﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﯾﮧﭘﮭﻞ ﻣﺰﺍﺝ ﮐﮯ ﺍﻋﺘﺒﺎﺭ ﺳﮯ ﺳﺮﺩ ﺗﺮ ﺗﯿﺴﺮﮮ ﺩﺭﺟﮯ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ۔ ﻣﻌﻤﻮﻟﯽﺳﺎ ﺩﮐﮭﺎﺋﯽ ﺩﯾﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﯾﮧ ﭘﮭﻞ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﺑﮩﺖ ﺳﯽ ﺧﻮﺑﯿﺎﮞ ﺭﮐﮭﺘﺎﮨﮯ۔ ﭨﮭﻨﮉﮎ ﭘﮩﻨﭽﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﺳﺒﺐ ﯾﮧ ﮔﺮﻣﯽ ﮐﯽ ﭘﯿﺎﺱ ﮐﻮ ﺑﺠﮭﺎﺗﺎ ﮨﮯﺍﻭﺭ ﺻﻔﺮﮮ ﮐﮯ ﺯﻭﺭ ﮐﻮ ﮐﻢ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﭘﯿﺸﺎﺏ ﺁﻭﺭ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻃﺒﻊ ﮐﻮﻧﺮﻡ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﺻﻔﺮﺍﻭﯼ ﺗﭗ ۔ ﺗﭗ ﻣﺤﺮﻗﮧ , ﭘﯿﺸﺎﺏ ﮐﯽﺟﻠﻦ , ﯾﺮﻗﺎﻥ ﺍﻭﺭ ﺻﻔﺮﺍﻭﯼ ﺍﺳﮩﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ﮔﺮﻣﯽ ﺳﮯ ﺩﺭﺩ ﺳﺮ: ﮔﺮﻣﯽ ﺳﮯ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺩﺭﺩ ﺳﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﮩﺖﮐﺎﺭﺁﻣﺪ ﮨﮯ ۔ ﺍﮔﺮ ﻣﺮﯾﺾ ﮐﮯ ﺳﺮ ﭘﺮ ﮨﺎﺗﮫ ﻟﮕﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﮔﺮﻡ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﻮﯾﺎﺁﮒ ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﺑﯿﭩﮭﻨﮯ ﯾﺎ ﺩﮬﻮﭖ ﻣﯿﮟ ﭼﻠﻨﮯﭘﮭﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﺳﺮ ﺩﺭﺩ ﮐﯽﺷﮑﺎﯾﺖ ﮨﻮﺋﯽ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺫﯾﻞ ﮐﺎ ﻧﺴﺨﮧ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ﺗﺮﺑﻮﺯ ﮐﺎ ﮔﻮﺩﺍ ﻣﻠﻤﻞ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﯾﮏ ﮐﭙﮍﮮ ﻣﯿﮟﮈﺍﻝ ﮐﻮ ﺍﺱ ﮐﺎ ﭘﺎﻧﯽﻧﭽﻮﮌ ﻟﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﺷﯿﺸﮧ ﮐﮯ ﮔﻼﺱ ﻣﯿﮟ ﮈﺍﻝ ﮐﺮ ﺗﮭﻮﮌﯼ ﻣﺼﺮﯼﻣﻼ ﮐﺮ ﺻﺒﺢ ﮐﮯ ﻭﻗﺖ ﭘﻼﺋﯿﮟ۔ ﺳﺮ ﺩﺭﺩ ﺳﮯ ﺁﺭﺍﻡ ﺁ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ۔ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﺗﺮﺑﻮﺯ ﮐﮯ ﻣﻐﺰ ﮐﻮ ﮐﺴﯽ ﺑﺮﺗﻦ ﻣﯿﮟ ﮈﺍﻝ ﮐﺮ ﺧﻮﺏﮔﮭﻮﭨﯿﮟ ﯾﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﮐﮧ ﻭﮦ ﻣﮑﮭﻦ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﻣﻼﺋﻢ ﻟﯿﭗ ﺑﻦ ﺟﺎﺋﮯ۔ ﯾﮧﻟﯿﭗ ﻣﺮﯾﺾ ﮐﮯ ﺳﺮ ﺍﻭﺭ ﭘﯿﺸﺎﻧﯽ ﭘﺮ ﻣﻞ ﺩﯾﮟ۔ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺳﺮ ﺩﺭﺩ ﮐﻮﻓﻮﺭﯼ ﺁﺭﺍﻡ ﮨﻮﮔﺎ۔ﻗﻠﺐ ﮐﯽ ﮔﺮﻣﯽ: ﯾﮧ ﺍﯾﮏ ﻣﺠﺮﺏ ﻧﺴﺨﮧ ﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﮐﻮ ﻟﮕﺎﺗﺎﺭ ﺍﯾﮏﮨﻔﺘﮧ ﺗﮏ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﯾﮟ ﺗﻮ ﺩﻝ ﮐﮯ ﺍﻣﺮﺍﺽ ﻣﯿﮟ ﺍﻓﺎﻗﮧ ﮨﻮﮔﺎ۔ ﺗﺮﺑﻮﺯﮐﮯ ﺑﯿﺞ ﮐﺎ ﻣﻐﺰ 2 ﺗﻮﻟﮧ ﺭﺍﺕ ﻣﯿﮟ ﭘﺎﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﮕﻮ ﺩﯾﮟ۔ ﺻﺒﺢﭼﯿﻨﯽ ﻣﻼ ﮐﺮ ﭼﮭﺎﻥ ﮐﺮ ﭘﯽ ﻟﯿﮟ۔ﺩﻝ ﮐﯽ ﺩﮬﮍﮐﻦ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ: ﺗﺮﺑﻮﺯ ﮐﺎ ﻣﻐﺰ 1 ﺗﻮﻟﮧ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺗﮭﻮﮌﮮ ﭘﺎﻧﯽﻣﯿﮟ ﮈﺍﻝ ﮐﺮ ﮔﮭﻮﭦ ﻟﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﭼﮭﺎﻥ ﻟﯿﮟ۔ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺗﮭﻮﮌﯼﻣﺼﺮﯼ ﻣﻼ ﮐﺮ ﺩﻥ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﺴﺎ 2 3 ﺑﺎﺭ ﭘﺌﯿﮟ۔ ﺩﻥ ﺑﮧ ﺩﻥ ﻓﺎﺋﺪﮦﻣﺤﺴﻮﺱ ﮨﻮﮔﺎ۔ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺩﻝ ﮐﯽ ﺩﮬﮍﮐﻦ ,ﺩﻝ ﮐﯽ ﮐﻤﺰﻭﺭﯼ ﮐﻮﻣﮑﻤﻞ ﺁﺭﺍﻡ ﺁ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ۔ﻗﺒﺾ ﺩﻭﺭ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ: ﺍﺱ ﺗﮑﻠﯿﻒ ﺩﮦ ﺑﯿﻤﺎﺭﯼ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺗﺮﺑﻮﺯ ﮐﺎﮐﺌﯽ ﺭﻭﺯ ﺗﮏ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﻧﺎ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺟﮩﺎﮞ ﺗﺮﺑﻮﺯ ﮐﮭﺎﻧﮯﺳﮯ ﭘﯿﺸﺎﺏ ﮐﮭﻞ ﮐﺮ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ ﻭﮨﯿﮟ ﺗﺮﺑﻮﺯ ﻟﮕﺎﺗﺎﺭ 10 ﺩﻥ ﺗﮏ ﮐﮭﺎﻧﮯﺳﮯ ﻗﺒﺾ ﺑﮭﯽ ﺩﻭﺭ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ﻗﮯ ﮐﺎ ﻋﻼﺝ : ﺍﮔﺮ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺟﮕﺮ ﻣﯿﮟ ﺟﻠﻦ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﻮ ﺍﻭﺭﭘﮭﺮ ﻗﮯ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﻮ ﺍﻭﺭ ﻗﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﮭﺎﯾﺎ ﮨﻮﺍﮐﮭﺎﻧﺎ ﺯﺭﺩﯼ ﻣﺎﺋﻞ ﮨﻮ ﮐﺮﻧﮑﻠﺘﺎ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻋﻼﺝ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺗﺮﺑﻮﺯ ﺍﯾﮏ ﺑﮩﺘﺮﯾﻦ ﺷﺌﮯ ﮨﮯ۔ ﺍﺱﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺭﻭﺯﺍﻧﮧ ﺻﺒﺢ ﮐﮯ ﻭﻗﺖ 2 ﺗﻮﻟﮧ ﺗﺮﺑﻮﺯ ﮐﺎ ﭘﺎﻧﯽ ﺗﮭﻮﮌﯼ ﻣﺼﺮﯼﻣﻼ ﮐﺮ ﭘﯽ ﻟﯿﮟ۔ ﻣﻌﺪﮮ ﮐﯽ ﺍﺻﻼﺡ ﮨﻮ ﮐﺮ ﻗﮯ ﮐﯽ ﺷﮑﺎﯾﺖ ﺭﻓﻊ ﮨﻮﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ۔ﻭﯾﺴﮯ ﺗﻮ ﺗﺮﺑﻮﺯ ﺍﯾﮏ ﻣﯿﭩﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻟﺬﯾﺬ ﭘﮭﻞ ﮨﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﺱ ﭘﺮ ﮐﺎﻟﯽﻣﺮﭺ , ﮐﺎﻻ ﺯﯾﺮﮦ ﺍﻭﺭ ﻧﻤﮏ ﭘﯿﺲ ﮐﺮ ﭼﮭﮍﮎ ﮐﺮ ﮐﮭﺎﺋﯿﮟ ﺗﻮ ﻧﮧ ﺻﺮﻑﺍﺱ ﮐﯽ ﻟﺬﺕ ﻣﯿﮟ ﺍﺿﺎﻓﮧ ﮨﻮﮔﺎ ﺑﻠﮑﮧ ﯾﮧ ﮨﺎﺿﻤﮧ ﮐﯽ ﺑﮩﺘﺮﯾﻦ ﺩﻭﺍﺑﮭﯽ ﺑﻦ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ۔ ﺍﺱ ﮐﮯ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻟﮕﺎﺗﺎﺭ ﮈﮐﺎﺭ ﺁ ﮐﺮ ﺑﮭﻮﮎﭼﻤﮏ ﺍﭨﮭﺘﯽ ﮨﮯ۔٭٭

٭ﻟﯿﻤﻮﮞ ﻗﺪﺭﺕ ﮐﺎ ﺍﻧﻤﻮﻝ ﺗﺤﻔﮧ

یﺎﺳﻤﯿﻦ ﯾٰﺴﯿﻦﻟﯿﻤﻮﮞ ﻗﺪﺭﺕ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﺍﻧﻤﻮﻝ ﺗﺤﻔﮧ ﮨﮯ۔ ﻟﯿﻤﻮﮞ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﻧﻨﮭﺎ ﺳﺎﻧﻈﺮ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﻟﯿﮑﻦ ﺑﮯ ﺷﻤﺎﺭ ﻓﻮﺍﺋﺪ ﮐﯽ ﻭﺟﮧﺳﮯ ﯾﮧ ﺗﻤﺎﻡ ﭘﮭﻠﻮﮞ ﺍﻭﺭﺳﺒﺰﯾﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﻤﺘﺎﺯ ﺣﯿﺜﯿﺖ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﻟﯿﻤﻮﮞ ﻭﭨﺎﻣﻦ ﺳﯽ ﮐﺎﺧﺰﺍﻧﮧ ﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﻭﭨﺎﻣﻦ ﺑﯽ, ﮐﯿﻠﺸﯿﻢ،ﻓﺎﺳﻔﻮﺭﺱ ﺍﻭﺭ ﭘﻮﭨﺎﺷﯿﻢ ﺑﮭﯽ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﻣﻘﺪﺍﺭ ﻣﯿﮟ ﭘﺎﺋﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ﻟﯿﻤﻮﮞ ﮐﯽ ﮐﺎﺷﺖ ﮐﺐ ﺍﻭﺭ ﮐﯿﺴﮯ ﮨﻮﺋﯽ؟ﻣﺴﻮﭘﻮﭨﯿﻤﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﺑﻞ ﮐﮯ ﮐﮭﻨﮉﺭﺍﺕ ﺳﮯ ﭘﺘﮧ ﭼﻠﺘﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﭼﺎﺭ ﮨﺰﺍﺭﺳﺎﻝ ﻗﺒﻞ ﻣﺴﯿﺢ ﮐﮯ ﻟﻮﮒ ﻟﯿﻤﻮﮞ ﮐﺎ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ۔ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﺑﮭﺎﺭﺕ ﺟﺰﺍﺋﺮ ﺍﻭﺭ ﺟﻨﻮﺑﯽ ﯾﻮﺭﭖ ﮐﮯ ﻣﻠﮑﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻟﯿﻤﻮﮞﺑﮑﺜﺮﺕ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻣﻠﮏ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺑﮩﺖ ﺳﯽﺍﻗﺴﺎﻡ ﭘﺎﺋﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ۔ ﺟﻦ ﻣﯿﮟ ﺑﮩﺘﺮﯾﻦ ﻗﺴﻢ ﮐﺎﻏﺬﯼ ﻟﯿﻤﻮﮞ ﮐﯽﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﮐﺎ ﭼﮭﻠﮑﺎ ﺑﺎﺭﯾﮏ ﺍﻭﺭ ﺭﺱ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻧﮑﻠﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﮨﺎﮞﻟﯿﻤﻮﮞ ﮐﺎ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﭘﯿﻨﮯ ﮐﯽ ﺍﺷﯿﺎﺀ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ﭼﭩﻨﯽ, ﺳﻼﺩ, ﻣﺸﺮﻭﺑﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﻟﯿﻤﻮﮞ ﮐﺎ ﺭﺱ ﺷﺎﻣﻞ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯﺍﻭﺭ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﻣﺰﺍ ﺩﻭﺑﺎﻻ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﮔﻮﺷﺖ ﮐﮯ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﭘﮑﻮﺍﻧﻮﮞﻣﯿﮟ ﻟﯿﻤﻮﮞ ﮐﺎ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﻋﺎﻡ ﮨﮯ۔ ﻟﯿﻤﻮﮞ ﮐﺎﭼﮭﻠﮑﺎ ﺑﮭﯽ ﺑﮩﺖ ﮐﺎﻡﮐﯽ ﭼﯿﺰ ﮨﮯ۔ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺗﯿﻞ ﻧﮑﻠﺘﺎ ﮨﮯ ﺟﻮ ﭘﺎﻧﯽ ﮐﻮﺧﻮﺷﺒﻮﺩﺍﺭ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﻟﯿﻤﻮﮞ ﮐﮯ ﭼﮭﻠﮑﮯ ﮐﺎ ﺭﻭﻏﻦ ﭘﯿﭧ ﮐﯽ ﺗﮑﺎﻟﯿﻒﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ ﯾﻮﺭﭖ ﺍﻭﺭ ﺍﻣﺮﯾﮑﮧ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﭼﮭﻠﮑﮯ ﮐﺎ ﺭﺱﺍﻧﮕﺮﯾﺰﯼ ﺍﺩﻭﯾﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮨﻮﺗﺎﮨﮯ۔ ﻟﯿﻤﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﯿﺞﻃﺒﯽ ﻧﮑﺘﮧ ﻧﻈﺮ ﺳﮯ ﺍﺳﮩﺎﻝ ﭘﮧ ﻗﺎﺑﻮ ﭘﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺪﺩ ﮔﺎﺭ ﺛﺎﺑﺖ ﮨﻮﺗﮯﮨﯿﮟ۔ ﻟﯿﻤﻮﮞ ﮐﺎ ﺭﺱ ﺍﻧﺘﮩﺎﺋﯽ ﻣﻔﯿﺪ ﺍﻭﺭ ﮐﺎﺭ ﺁﻣﺪ ﺷﮯ ﮨﮯ۔ﮔﺮﻣﯿﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺟﺐ ﻟﻮ ﭼﻞ ﺭﮨﯽ ﮨﻮ, ﺍﺱ ﮐﺎ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﺣﯿﺎﺕ ﻧﻮ ﮐﺎﭘﯿﻐﺎﻡ ﮨﮯ۔ ﻟﯿﻤﻮﮞ ﮐﺎ ﺭﺱ ﻣﻼ ﭨﮭﻨﮉﺍ ﻣﺸﺮﻭﺏ ﮔﺮﻣﯽ ﮐﻮ ﺩﻭﺭ ﮐﺮﺗﺎﮨﮯ۔ ﺍﻭﺭ ﺑﺪﻥ ﻣﯿﮟ ﺗﺎﺯﮔﯽ ﻻﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺷﺪﯾﺪ ﭘﯿﺎﺱ ﮐﯽ ﺣﺎﻟﺖ ﻣﯿﮟﻟﯿﻤﻮﮞ ﮐﺎ ﭨﮑﮍﺍ ﭼﻮﺳﻨﮯ ﺳﮯ ﭘﯿﺎﺱ ﺑﺠﮫ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﻟﯿﻤﻮﮞ ﻣﯿﮟﻣﺨﺘﻠﻒ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﻮﮞ ﮐﺎ ﻣﻘﺎﺑﻠﮧ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺻﻼﺣﯿﺖ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﺱ ﮐﺎﺳﻮﻧﮕﮭﻨﺎ ﺩﻝ ﮐﻮ ﻓﺮﺣﺖ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﻣﺴﻮﮌﻭﮞ ﮐﯽ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﻧﺰﻟﮧﺍﻭﺭ ﺯﮐﺎﻡ ﻣﯿﮟ ﺑﮩﺖ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﻣﻨﺪ ﮨﮯ۔ ﻟﯿﻤﻮﮞ ﮐﺎ ﺍﭼﺎﺭ ﺑﮍﮬﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﻠﯽﮐﻮ ﮐﻢ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﻥ ﮐﺎ ﭘﺘﻼ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺻﻼﺣﯿﺖﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ۔ ﺟﺲ ﺳﮯ ﺧﻮﻥ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﻟﺴﭩﺮﻭﻝ ﮐﯽ ﺳﻄﺢ ﮐﻮ ﺍﻋﺘﺪﺍﻝﻣﯿﮟ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻣﺪﺩ ﻣﻠﺘﯽ ﮨﮯ۔ ﻗﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﺘﻠﯽ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕﻣﯿﮟ ﻟﯿﻤﻮﮞ ﮐﮯ ﭨﮑﮍﮮ ﭘﺮ ﮐﺎﻟﯽ ﻣﺮﭺ ﺍﻭﺭ ﻧﻤﮏ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﻣﻨﮧ ﮐﺎ ﺫﺍﺋﻘﮧﺗﺒﺪﯾﻞ ﮐﯿﺎ ﺟﺎ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﻮﮞ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﻗﻮﺕ ﻣﺪﺍﻓﻌﺖ ﭘﯿﺪﺍﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﻟﯿﻤﻮﮞ ﮐﺎ ﺭﺱ ﮐﺎﻥ ﮐﮯ ﺯﺧﻢ, ﮐﯿﻠﻮﮞ, ﭘﮭﻮﮌﻭﮞ, ﻣﮩﺎﺳﻮﮞ،ﺩﺭﺩ ﺷﻘﯿﻘﮧ,ﺯﺧﻤﻮﮞ, ﮐﯿﮍﮮ ﻣﮑﻮﮌﻭﮞ ﮐﮯ ﮐﺎﭨﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﻟﻮﮞ ﮐﯽ ﻏﯿﺮﺿﺮﻭﺭﯼ ﭼﮑﻨﺎﺋﯽ ﺩﻭﺭ ﮐﺮﻧﮯ, ﻧﺎﺧﻨﻮﮞ ﮐﻮ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟﻓﺎﺋﺪﮦ ﻣﻨﺪ ﮨﮯ۔ ﺑﺎﻟﻮﮞ ﮐﻮ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﺍﻭﺭ ﭼﻤﮑﺪﺍﺭ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯﻟﯿﻤﻮﮞ ﮐﺎ ﺭﺱ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﻧﺎ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ ﺗﯿﻞ ﻣﯿﮟ ﻟﯿﻤﻮﮞ ﮐﺎ ﺭﺱﻣﻼ ﮐﺮ ﻟﮕﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﺑﺎﻝ ﺗﯿﺰﯼ ﺳﮯ ﺑﮍﮬﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺳﺮ ﻣﯿﮟ ﺧﺸﮑﯽ ﮐﯽﺣﺎﻟﺖ ﻣﯿﮟ ﻟﯿﻤﻮﮞ ﮐﺎ ﺭﺱ ﮨﻢ ﻭﺯﻥ ﻧﯿﻢ ﮔﺮﻡ ﭘﺎﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﻣﻼ ﮐﺮﺑﺎﻟﻮﮞ ﮐﯽ ﺟﮍﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﻟﮕﺎﺋﯿﮟ۔ ﭼﮩﺮﮮ ﮐﯽ ﺧﺸﮑﯽ ﺍﻭﺭ ﮨﺎﺗﮫ ﭘﺎﺅﮞﮐﺎ ﮐﮭﺮﺩﺭﺍ ﭘﻦ ﺩﻭﺭ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻟﯿﻤﻮﮞ ﮐﺎ ﺭﺱ, ﮔﻠﯿﺴﺮﯾﻦ ﺍﻭﺭ ﻋﺮﻕﮔﻼﺏ ﻣﻼ ﮐﺮ ﺳﻮﻧﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﭼﮩﺮﮮ, ﮨﺎﺗﮫﭘﺎﺅﮞ ﭘﺮ ﻟﮕﺎﺋﯿﮟ۔ ﺩﻭﺩﮪﻣﯿﮟ ﻟﯿﻤﻮﮞ ﮐﺎ ﺭﺱ ﻣﻼ ﮐﺮ ﻟﮕﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﭼﮩﺮﮮ ﭘﺮ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺗﯽ ﭘﯿﺪﺍﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﮐﮩﻨﯿﻮﮞ, ﮔﮭﭩﻨﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﭨﺨﻨﻮﮞ ﭘﺮ ﭘﮍﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺳﯿﺎﮨﯽﻟﯿﻤﻮﮞ ﮐﺎ ﺭﺱ ﯾﺎ ﭼﮭﻠﮑﺎ ﻣﻠﺘﮯ ﺩﻭﺭ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﻟﯿﻤﻮﮞ ﺳﮯ ﻣﻮﭨﺎﭘﮯﮐﺎ ﺷﮑﺎﺭ ﻟﻮﮒ ﺑﮭﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﻓﺎﻟﺘﻮ ﭼﺮﺑﯽ ﺍﻭﺭ ﻟﭩﮑﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﻮﻧﺪ ﺩﻭﺭ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﻧﮩﺎﺭ ﻣﻨﮧ ﻟﯿﻤﻮﮞ ﮐﺎ ﺭﺱ ﻗﮩﻮﮮﻣﯿﮟ ﻣﻼ ﮐﺮ ﭘﯿﻨﮯ ﺳﮯﻓﺎﻟﺘﻮ ﭼﺮﺑﯽ ﺯﺍﺋﻞ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﻟﯿﻤﻮﮞ ﺑﺮﺗﻨﻮﮞ ﮐﯽ ﺻﻔﺎﺋﯽ ﺍﻭﺭﮐﭙﮍﻭﮞ ﮐﯽ ﺩﮬﻼﺋﯽ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔


٭٭٭ﻓﺮﺍﻭﻟﮧ )strawberry(

ﺍﺳﭩﺎﺑﺮﯼ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﭘﮭﻞ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﻧﺮﻡ ﻭ ﻧﺎﺯﮎ ﻟﯿﮑﻦﻓﻮﺍﺋﺪ ﻣﯿﮟ ﻓﻮﻻﺩ ﮨﮯ ۔ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ 30 ﻓﯿﺼﺪﺗﮏ ﻭﭨﺎﻣﻦ C ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯﺟﻮ ﺟﺴﻤﺎﻧﯽ ﺳﯿﻠﺰﺍﻭﺭ ﺩﻝ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺑﮯ ﺣﺪ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ ۔ ﯾﮧ ﺯﺧﻢ ﮐﻮﺑﮭﺮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺪﺩ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﻭﭨﺎﻣﻨﺰ C, B, E, ﺍﻭﺭ K ﺑﮑﺜﺮﺕﭘﺎﺋﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ۔ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﺑﻌﺾ ﺍﮨﻢ ﻭﭨﺎﻣﻨﺰ ﺍﺱ ﻣﯿﮟﭘﺎﺋﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ۔ﺍﺳﭩﺎﺑﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﺳﺮﺥ ﺭﻧﮓ ﺩﻝ ﮐﯽ ﺣﻔﺎﻇﺖ ﮐﺮﺗﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﮯﻗﻮﺕ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ ۔ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﻓﻮﻟﮏ ﺍﺳﯿﮉ ﮐﯽ ﮐﺜﯿﺮ ﻣﻘﺪﺍﺭ ﭘﺎﺋﯽ ﺟﺎﺗﯽﮨﮯ ﺟﻮ ﺣﺎﻣﻠﮧ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺟﻨﯿﻦ ﮐﯽ ﻧﻤﻮ ﻣﯿﮟ ﺑﮩﺖ ﻓﺎﺋﺪﮦﻣﻨﺪ ﮨﮯ ۔ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺁﺋﺮﻥ ﺑﮭﯽ ﭘﺎﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﻮ ﮨﯿﻤﻮﮔﻠﻮﺑﯿﻦ ﮐﮯ ﻟﺌﮯﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ .ﺍﺳﭩﺎﺑﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﻣﻌﺪﻧﯿﺎﺕ ﺍﻭﺭ ﺯﻧﮏ ﻋﻤﻮﻣﯽ ﺻﺤﺖ ﺍﻭﺭﺑﺎﻟﻮﮞ ﮐﯽ ﻧﺸﻮ ﻧﻤﺎ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺑﮩﺖ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ ۔ ﯾﮧ ﺩﺍﻧﺘﻮﮞ ﮐﮯ ﭘﯿﻠﮯ ﭘﻦﮐﻮ ﺻﺎﻑ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ۔ ﭼﮩﺮﮮ ﮐﻮ ﺣﺴﻦ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺗﯽ ﻋﻄﺎ ﮐﺮﻧﮯﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺍﺱ ﮐﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﺛﺎﻧﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﯿﺴﮯ ﯾﮧ ﺍﯾﮏ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﭘﮭﻞﮨﮯ ﺍﯾﺴﮯ ﮨﯽ ﺍﻧﺴﺎﻧﯽ ﭼﮩﺮﻭﮞ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺗﯽ , ﺗﺎﺯﮔﯽ, ﺣﺴﻦﺩﻟﮑﺸﯽ ﻋﻄﺎ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ۔ﯾﮧ ﺍﯾﮏ ﻣﯿﭩﮭﺎ ﭘﮭﻞ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺗﺎﺯﮦ ﺣﺎﻟﺖ ﻣﯿﮟ ﮐﮭﺎﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ۔ ﺍﺱ ﮐﺎﺟﻮﺱ ﺑﮭﯽ ﭘﯿﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ , ﻣﺮﺑﮧ ﺑﮭﯽ ﺑﻨﺎﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ۔ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺟﻮﺱﻣﻔﺮﺡ ﻣﻠﯿﻦ, ﭘﯿﺸﺎﺏ ﺁﻭﺭ ﮨﮯ , ﯾﮧ ﮨﺎﺿﻤﮧ ﮐﻮ ﺩﺭﺳﺖ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﻣﯿﮟﻣﺪﺩ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ ۔ﮐﻤﺰﻭﺭ ﻣﻌﺪﮮ ﻭﺍﻟﮯ ﺑﮭﯽ ﺁﺳﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﮐﮭﺎ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ ۔ ﭘﺘّﮯ ﮐﯽﺑﯿﻤﺎﺭﯾﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﺒﺘﻼ ﺍﻓﺮﺍﺩ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺑﮭﯽ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﻣﻨﺪ ﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﮐﮯﻋﻼﻭﮦ ﻣﺜﺎﻧﮯ , ﺟﮕﺮ ﺍﻭﺭ ﮔﺮﺩﮮ ﮐﮯ ﺍﻣﺮﺍﺽﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﮨﮯ ۔ﮐﯿﻨﺴﺮ ﮐﮯ ﺧﻄﺮﺍﺕ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺩﻭﺭ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔ﺍﺱ ﮐﮯ ﭘﺘﮯ ﺑﮭﯽ ﺑﮩﺖ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﻣﻨﺪ ﮨﯿﮟ ۔ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﺍﺑﺎﻝ ﮐﺮ ﭘﯿﻨﮯ ﺳﮯﺍﺳﮩﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﺁﺭﺍﻡ ﺁ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ﻧﺌﯽ ﺗﺤﻘﯿﻖ ﺳﮯ ﯾﮧ ﺑﺎﺕ ﺑﮭﯽ ﺛﺎﺑﺖ ﮨﻮﺋﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﯾﮧ ﻗﻮﺕ ﺣﺎﻓﻈﮧﮐﻮ ﺑﮍﮬﺎﺗﺎ ﮨﮯ ۔ﻣﺤﻘﻘﯿﻦ ﻧﮯ 818 ﺍﻓﺮﺍﺩ ﺟﻦ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ 50 ﺳﮯ 75 ﺳﺎﻝ ﺗﮏ ﺗﮭﯿﮟ 3ﺳﺎﻝ ﺗﮏ ﺍﺗﻨﺎ ﮐﮭﻼﯾﺎ ﮐﮧ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﺗﮏ 800 mg ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﻓﻮﻟﮏ ﺍﺳﯿﮉﻣﻞ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ۔ ﺗﺠﺮﺑﮯ ﺳﮯ ﺛﺎﺑﺖ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﺍ ﺍﻓﺮﺍﺩ ﮐﯽ ﻗﻮﺕ ﺣﺎﻓﻈﮧ ﺗﯿﺰﮨﻮ ﮔﺌﯽ ۔ ﺍﺳﭩﺎﺑﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﺍﺟﺰﺍﺀ ﻧﮯ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﺩﻝ ﮐﮯ ﺍﻣﺮﺍﺽﺳﮯ ﻣﺤﻔﻮﻅ ﺭﮐﮭﺎ ﻧﺴﯿﺎﻥ‏)ﺑﮭﻮﻟﻨﮯ ﮐﺎ ﻣﺮﺽ ‏( ﺍﻭﺭ ﺑﮍﮬﺎﭘﮯ ﮐﻮ ﺭﻭﮐﺎﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺟﺴﻤﺎﻧﯽ ﺻﺤﺖ ﺑﮩﺖ ﻋﻤﺪﮦ ﮨﻮﮔﺌﯽ ۔ﺍﻥ ﺗﺠﺮﺑﺎﺕ ﺳﮯ ﯾﮧ ﺑﺎﺕ ﺛﺎﺑﺖ ﮨﻮﺋﯽ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﻃﺮﻑ ﺑﮍﮬﺎﭘﮯ ﮐﻮﺭﻭﮐﺘﺎ ﮨﮯ ﺟﻠﺪ ﮐﯽ ﺣﻔﺎﻇﺖ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﻃﺮﻑ ﺍﻋﺼﺎﺑﯽﺩﻣﺎﻏﯽ ﻗﻮﺕ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﻗﺎﺋﻢ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮨﮯ ﺟﻮ ﻋﻤﺮ ﮐﯽ ﺯﯾﺎﺩﺗﯽ ﮐﯽﺑﺎﻋﺚ ﮐﻤﺰﻭﺭ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ۔ﭼﮩﺮﮮ ﮐﻮ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺗﯽ ﻋﻄﺎ ﮐﺮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺛﺎﻧﯽ ﻧﮩﯿﮟ ۔ﭼﮑﻨﯽ ﺟﻠﺪ ﻭﺍﻟﮯ ﺭﻭﺯﺍﻧﮧ ﺍﯾﮏ ﻓﺮﺍﻭﻟﮧ ﮐﺎﭦ ﮐﺮﺍﺳﮯ ﺍﭼﮭﯽ ﻃﺮﺡﭼﮩﺮﮮ ﭘﺮ ﻣﻠﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﻥ ﮐﺎ ﭼﮩﺮﮦ ﻧﮑﮭﺮﺍ ﻧﮑﮭﺮﺍ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﺳﮯﺭﻭﺯﺍﻧﮧ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ ۔ﭼﮩﺮﮮ ﮐﯽ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺗﯽ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺑﮭﯽ ﭼﻨﺪ ﺩﺍﻧﮯ ﺍﺳﭩﺎﺑﺮﯼ ﮐﮯﻟﯿﮑﺮﭘﯿﺲ ﻟﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺭﺍﺕ ﮐﻮ ﺳﻮﻧﮯ ﺳﮯ ﻗﺒﻞﭼﮩﺮﮮ ﭘﺮ ﻟﮕﺎﺋﯿﮟ ﺻﺒﺢﭘﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﭼﮩﺮﮦ ﺩﮬﻮﻟﯿﮟ ۔ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺟﻠﺪ ﻧﮑﮭﺮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ۔ﯾﮧ ﺟﺴﻢ ﻣﯿﮟ ﻗﻮﺕ ﻣﺪﺍﻓﻌﺖ ﮐﻮ ﺑﮍﮬﺎﺗﺎ ﮨﮯ, ﺟﺴﻢ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩﺍﻧﺪﺭﻭﻧﯽ ﺍﻧﻔﮑﺸﻦ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺑﮭﯽ ﻣﻔﯿﺪ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ۔ﭼﮩﺮﮮ ﮐﮯ ﺩﺍﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺑﮭﯽ ﺑﮩﺖ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ ﮐﮩﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺳﮯﺻﺒﺢ ﺻﺒﺢ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﭼﺎﮨﺌﯿﮯ ۔ ﯾﮧ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺑﮩﺖ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﺱﺩﮬﻮ ﮐﺮ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﭼﺎﮨﺌﯿﮯ ۔ﺑﻌﺾ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﭽﮫ ﭘﮭﻠﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺳﺒﺰﯾﻮﮞﺳﮯ ﺍﻟﺮﺟﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ۔ﺟﻨﮭﯿﮟ ﺧﺎﺭﺵ ﮐﮭﺠﻠﯽ ﮐﯽ ﺷﮑﺎﯾﺖ ﮨﻮ ﻭﮦﭘﮩﻠﮯ ﺍﯾﮏ ﻋﺪﺩ ﻓﺮﺍﻭﻟﮧﮐﮭﺎ ﮐﺮ ﺩﯾﮑﮭﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺍﮔﺮ ﺣﺴﺎﺳﯿﺖ ﮐﺎ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺍﺳﮯﮐﮭﺎﻧﮯ ﺍﻭﺭﺍﺱ ﮐﺎ ﺟﻮﺱ ﭘﯿﻨﮯ ﺳﮯ ﭘﺮﮨﯿﺰ ﮐﺮﯾﮟ ۔ ﺍﮔﺮ ﮐﭽﮫ ﻧﮧ ﮨﻮ ﺗﻮﺑﻼ ﺧﻄﺮ ﺍﺳﮯ ﮐﮭﺎﺋﯿﮟ , ﺍﺱ ﮐﺎﺟﻮﺱ ﭘۂﯿﮟ ﺍﻭﺭﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﮯ ﺷﻤﺎﺭﻓﻮﺍﺋﺪ ﺳﮯ ﻣﺴﺘﻔﺪ ﮨﻮﮞ۔ﺍﺳﭩﺎﺑﺮﯼ ﮐﮯ ﺑﮯ ﺷﻤﺎﺭ ﻓﻮﺍﺋﺪ ﮐﮯ ﺛﺎﺑﺖ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﺳﮯ ﺑﻄﻮﺭﺑﯿﻮﭨﯽ ﺍﯾﮉ ﺑﮭﯽ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ۔ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺍﺟﺰﺍﺀ ﭘﺮ ﻣﺸﺘﻤﻞﻟﻮﺷﻨﺰ, ﭨﺎﻧﮏ ﺑﺎﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺷﯿﻤﭙﻮ, ﮐﻨﮉﯾﺸﻨﺮﺯ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﺴﯽ ﮐﺮﯾﻤﺰﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﺟﻠﺪ ﮐﻮ ﺷﺒﺎﺏ ﻋﻄﺎ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﯿﮟ ۔ ﺟﻠﺪ ﮐﻮ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺗﯽ ﺍﻭﺭﻟﭽﮏ ﻋﻄﺎﺀ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﺱ ﮐﯽﺣﻔﺎﻇﺖ ﺑﮭﯽ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﯿﮟﺗﺎﺯﮦ ﺍﺳﭩﺎﺑﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﻓﻮﺍﺋﺪ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺑﮍﮪ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ۔٭٭٭


ﮔﻨّﺎ ﺳﺴﺘﺎ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﭩﮭﺎ ﻋﻼﺝ

ﮔﻨّﺎ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﻮ ﮨﻀﻢ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻧﻈﺎﻡ ﮨﺎﺿﻤﮧ ﮐﻮ ﻃﺎﻗﺖ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ ۔ﯾﮧ ﺟﺴﻢ ﮐﻮ ﻃﺎﻗﺖ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﻥ ﺩﯾﻨﮯ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﻮﭨﺎ ﺑﮭﯽ ﮐﺮﺗﺎﮨﮯ , ﺧﺸﮑﯽ ﺩﻭﺭ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ , ﭘﯿﭧ ﮐﯽ ﮔﺮﻣﯽﺍﻭﺭ ﺟﻠﻦ ﮐﻮ ﺩﻭﺭ ﮐﺮﺗﺎﮨﮯ ,ﭘﯿﺸﺎﺏ ﮐﯽ ﺟﻠﻦ ﮐﻮ ﺩﻭﺭ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ, ﺍﺱﮐﺎ ﺑﯿﻠﻨﮯ ﺳﮯ ﻧﮑﻼ ﮨﻮﺍﺭﺱ ﺩﯾﺮ ﺳﮯ ﮨﻀﻢ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﭼﻨﺎﻧﭽﮧ ﺍﺳﮯ ﺩﺍﻧﺘﻮﮞ ﺳﮯ ﭼﻮﺳﻨﺎﺯﯾﺎﺩﮦ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ ۔ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﻟﻌﺎﺏ ﺩﮨﻦ ﺷﺎﻣﻞ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯﺟﻮ ﮨﺎﺿﻢ ﮨﮯ ۔ﭘﻮﺭﯼ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺷﮑﺮ, ﮔﻠﻮﮔﻮﺯ,ﻓﺮﮐﭩﻮﺯ,ﮔﻨّﮯ ﺳﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﯽ ﺟﺎﺗﯽﮨﯿﮟ۔ ﺍﺱ ﮐﯽ ﮔﻨﮉﯾﺮﯾﺎﮞ ﺑﻨﺎ ﮐﺮ ﭼﻮﺳﻨﮯ ﺳﮯ ﮔﺮﻣﯽ ﺩﻭﺭ ﮐﺮﻧﮯ, ﺑﺪﻥﺳﮯ ﺯﮨﺮﯾﻠﯽ ﮐﺜﺎﻓﺘﯿﮟ ﺑﺎﮨﺮ ﻧﮑﺎﻟﻨﮯ, ﺑﺪﻧﯽ ﻣﺸﻨﺮﯼ ﭼﻼﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯﮔﺮﻣﯽ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺷﮑﺮ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﺍﻭﺭ ﺩﺍﻧﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﻣﯿﻞ ﮐﭽﯿﻞﺻﺎﻑ ﮐﺮ ﮐﮯ ﻣﺴﻮﮌﻭﮞ ﮐﻮ ﺣﺮﮐﺖ ﺩﮮ ﮐﺮ ﻣﻀﺒﻮﻁ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺪﺩﻣﻠﺘﯽ ﮨﮯ ۔2 ﮔﻼﺱ ﮔﻨّﮯ ﮐﮯ ﺭﺱ ﻣﯿﮟ 2 ﮨﻠﮑﯽ ﭼﭙﺎﺗﯿﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﺮﺍﺑﺮ ﻏﺬﺍﺋﯿﺖﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ۔ﺟﻮﺍﻥ ﺍﻭﺭ ﮔﺮﻡ ﻣﺰﺍﺝ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺍﮔﺮ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﺑﻌﺪ ﭼﻨﺪ ﮔﻨﮉﯾﺮﯾﺎﮞﭼﻮﺱ ﻟﯿﮟ ﺗﻮ ﻣﻌﺪﮦ ﮨﻠﮑﺎ, ﺩﺍﻧﺖ ﺻﺎﻑ, ﺍﻭﺭﻃﺒﯿﻌﺖ ﭼﺴﺖ ﺍﻭﺭﮨﺸﺎﺵ ﺑﺸﺎﺵ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ۔ﮔﻨﮯ ﮐﮯ ﺭﺱ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﮔﻼﺱ ﭘﯿﻨﮯ ﺳﮯ ﻗﺒﺾ ﺧﺘﻢ ﺍﻭﺭ ﻣﻌﺪﮮ ﮐﯽﺗﯿﺰﺍﺑﯿﺖ ﻣﯿﮟ ﮐﻤﯽ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ۔ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ ﺑﺪﻧﯽ ﺗﻨﺎﺅ ﮐﻢ ﺍﻭﺭﺧﻮﻥ ﮐﺎ ﺩﺑﺎﺅ ﮔﮭﭧ ﮐﺮ ﮐﻢ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ۔ﺍﻃﺒﺎﺀ ﮐﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺩﻝ ﮐﯽ ﮔﺮﻣﯽ ﺍﻭﺭ ﺩﮬﮍﮐﻦ ﮐﯽ ﺯﯾﺎﺩﺗﯽ ﮐﻮﺩﻭﺭ ﮐﺮﻧﮯ ﻟﺌﮯ ﺁﺩﮬﺎ ﭘﺎﺅﺳﮯ ﺁﺩﮬﺎ ﺳﯿﺮﺗﮏ ﮔﻨﮉﯾﺮﯾﺎﮞ ﺭﺍﺕ ﮐﻮ ﺷﺒﻨﻢﻣﯿﮟ ﺭﮐﮫ ﮐﺮ ﺻﺒﺢ ﮐﻮ ﺑﻄﻮﺭ ﻧﺎﺷﺘﮧ ﭼﻮﺱﻟﯽ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﺗﻮ ﭼﻨﺪ ﺍﯾﺎﻡﻣﯿﮟ ﮔﺮﻣﯽ ﺩﻭﺭ ﺍﻭﺭ ﺩﻝ ﻣﻀﺒﻮﻁ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ﺑﻌﺾ ﻟﻮﮒ ﻧﯿﻨﺪ ﮐﯽ ﮐﻤﯽ , ﻃﺒﯿﻌﺖ ﮐﮯ ﺑﮭﺎﺭﯼ ﭘﻦ ﺍﻭﺭ ﭼﮍﭼﮍﮮﻣﺰﺍﺝ ﮐﺎ ﺷﮑﺎﺭ ﺭﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ۔ ﺍﯾﺴﮯ ﺍﻓﺮﺍﺩ ﺑﮭﯽ ﺍﮔﺮ ﺻﺒﺢ ﮐﮯ ﻭﻗﺖﮔﻨﮉﯾﺮﯾﺎﮞ ﭼﻮﺳﯿﮟ ﺗﻮ ﻧﯿﻨﺪ ﮐﯽ ﮐﻤﯽ ﺩﻭﺭ ﻃﺒﯿﻌﺖ ﮨﻠﮑﯽ ﭘﮭﻠﮑﯽﺍﻭﺭ ﭼﮍﭼﮍﺍ ﭘﻦ ﺟﺎﺗﺎ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ ۔ﮔﻼ ﺑﯿﭩﮫ ﺟﺎﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﺁﻭﺍﺯ ﺑﮭﺎﺭﯼ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮﮔﻨﮯ ﮐﻮ ﭘﺎﻧﭻ ﺳﺎﺗﮫﻣﻨﭧ ﺑﮭﻮﺑﻞ ﻣﯿﮟ ﺩﺑﺎ ﮐﺮ ﭼﻮﺳﻨﮯ ﺳﮯ ﺁﻭﺍﺯ ﺻﺎﻑ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ۔ﮔﻨّﮯ ﮐﺎ ﺭﺱ ﺑﺎﺩﯼ ﻃﺒﯿﻌﺖ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺑﮯ ﺣﺪ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ﺍﺱ ﺳﮯ ﻗﺒﺾ ﺩﻭﺭ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔ﮨﺮﮮ ﭘﯿﻠﮯ ﺭﻧﮓ ﮐﮯ ﻗﮯ ﮨﻮ ﺗﻮ ﮔﻨّﮯ ﮐﺎ ﭨﮭﻨﮉﺍ ﻣﯿﭩﮭﺎ ﺭﺱ ﺑﮩﺖ ﻓﺎﺋﺪﮦﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ ۔ﺍﺱ ﮐﮯ ﺳﻨﮕﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﻧﮑﺴﯿﺮ ﺑﮭﯽ ﺑﻨﺪ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔ﺧﺸﮏ ﮐﮭﺎﻧﺴﯽ ﺩﻭﺭ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﺑﻠﻐﻢ ﺻﺎﻑ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ۔ﯾﺮﻗﺎﻥ ﮐﯽ ﺑﯿﻤﺎﺭﯼ ﻣﯿﮟ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﭘﯿﺸﺎﺏ ﮐﺎ ﺭﻧﮓ ﺯﺭﺩ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎﮨﮯ , ﺑﻌﺾ ﮐﺎ ﺳﺎﺭﺍ ﺑﺪﻥ ﭘﯿﻼ ﺍﻭﺭ ﺑﺪﻥ ﻣﯿﮟ ﺧﺎﺭﺵ ﺑﮭﯽ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽﮨﮯ ۔ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺍﮔﺮ ﺗﯿﻦ ﺗﯿﻦ ﮔﮭﻨﭩﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﮔﻨﮉﯾﺮﯾﺎﮞ ﭼﻮﺳﯿﮟﺍﻭﺭ ﻋﻼﺝ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ ﮔﻨّﮯ ﮐﺎ ﺭﺱ ﺑﮭﯽ ﭘۂﯿﮟ ﺗﻮ ﭼﻨﺪ ﺭﻭﺯ ﻣﯿﮟﭘﯿﻼﮨﭧ ﺧﺘﻢ ﺍﻭﺭ ﺻﺤﺖ ﺍﭼﮭﯽ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ۔ﺑﺪﻥ ﻣﯿﮟ ﺟﺎ ﺑﺠﺎ ﮔﻠﭩﯿﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﮔﺎﻧﭩﮭﯿﮟ ﻧﻤﻮﺩﺍﺭ ﮨﻮﮞ ﺗﻮ ﻋﻤﺮ ﺍﻭﺭﺟﺴﻤﺎﻧﯽ ﻃﺎﻗﺖ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﭼﻨﺪ ﺭﻭﺯ ﺗﮏ ﺻﺒﺢ ﮨﺮﮌ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮔﻨّﮯﮐﺎ ﺭﺱ ﭘﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺑﮍﮬﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻏﺪﻭﺩﻭﮞ ﺍﻭﺭ ﮔﻠﭩﯿﻮﮞ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﻭﻧﺸﺎﻥ ﻣﭧ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ۔